دنیا میں جرائم کا آغاز تو اس
وقت سے ہی ہوگیا تھا جب یہ وجود میں آئی تھی اور جب تک دنیا میں انسان
موجود ہیں جرائم کا سلسلہ جاری رہے گا۔ ویسے تو جرائم کی بہت سی وجوہات ہیں
اسلیے ان کو مکمل طور پر نہیں روکا جاسکتا ہے ۔ تاہم اس کی شرح میں کسی حد
تک ضرور کمی کی جاسکتی ہے ۔ جرائم پر قابو پانے کے لئے دعوے اور باتیں تو
ہر ملک کی حکومت کرتی ہے لیکن پھر بھی جرائم کی شرح آج بھی بہت سے معاشروں
میں تشویشناک حد تک زیادہ ہے۔
جرائم کرنے والوں میں ہر قسم کے افراد بلا امتیاز و جنس و عمر شامل ہیں
لیکن گزشتہ چند سالوں سے نوجوانوں میں جرائم کی شرح بڑھ رہی ہے ۔ نوجوانوں
میں جرائم کی جانب رجحان پیدا کرنے میں ہیبت سے عوامل شامل ہیں لیکن ذیل
میں بیان کردہ وجوہات یا یوں کہیے کہ وہ عوامل جن سے نوجوانوں میں جرائم
ملوث ہونے کے ذمہ دار ہیں بیان کیے جا رہے ہیں۔
گھریلومسائل
مدارس میں مناسب رہنمائی کا نہ ملنا اور غیر نصابی سرگرمیوں کا فقدان
منشیات کا استعمال اور نفسیاتی مسائل
معاشی عدم استکام اور بے روزگاری
بری صحبت کے حامل افراد سے تعلق
بہت سے نوجوان گھریلو مسائل کی وجہ سے بھی جرائم کی دنیا میں چلے جاتے ہیں
۔ جب والدین کے پاس اپنے بچوں کو کھلانے کےلئے کچھ نہ ہو اور انکی تعداد
بھی زیادہ ہو اور والدین کے درمیان آئے روز کی لڑائیاں اور چھوٹی چھوٹی
باتوں پر ناراضگی اور نوجوان بچوں بالخصوص لڑکوں کی مار پیٹ سے بھی بچے کچھ
سوچے سمجھے بغیر اس طرح کے واقعات سے بچاؤ کی خاطر جرائم کی دنیا میں قدم
رکھ دیتے ہیں۔ مدارس میں مناسب رہنمائی کا نہ ملنا اور غیر نصابی سرگرمیوں
کا فقدان بھی موجود ہے۔
ہمارے ہاں مدارس میں کوئی ایسا سلسلہ نہیں ہے کہ نوجوانوں کی مناسب کردار
سازی کی جاسکے اور اسطرح کی تربیت فراہم کی جاسکے کہ بعد از فراغت تعلیم وہ
کچھ عملی طور پر کرسکیں۔ بصورت دیگر وہ تعلیم مکمل کئے بغیر ہی کچھ کر
دکھانے کے متمنی بن جاتے ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ان کے لئے عملی طور پر
ایسے اقدامات کئے جا سکیں کہ وہ ہر میدان میں کامیابی حاصل کریں اور ملک و
قوم کا نام روشن کریں۔ اس طرح سے انکو جرائم کی دنیا میں جانے سے کسی حد تک
روکا جاسکتا ہے۔
منشیات اور نفسیاتی مسائل بھی نوجوانوں کو جرائم کی دلدل میں اترنے پر
مبجور کر دیتے ہیں۔اور معاشی طور پر مستحکم نہ ہونا بھی بعض اوقات کسی بھی
نوجوان کو وقتی فائدہ کے حصول کی خاطر پوری زندگی جرائم کی دنیا میں گزارنے
پر مبجور کر دیتی ہے۔ اور بعض اوقات دانستہ طور پر جرائم پیشہ یا بری صحبت
کے حامل اشخاص سے دوستی بھی جرائم سرزد کر وادیتی ہیں۔ جس سے وہ تاحیات
شرمسار ہوتے رہتے ہیں۔
ضرورت اس امر کی ہے کہ نوجوانوں کو مثبت سرگرمیوں میں مصروف عمل رکھا جائے
اور حکومت وقت کی بھی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ ایسے اقدامات کرے کہ نوجوانوں
کو میرٹ پر نوکریاں مل جائیں اور ان کے لئے مختلف سطح پر غیر نصابی
سرگرمیوں کا بندوبست کرے۔ بالخصوص والدین کی زمہ داری بنتی ہے کہ اپنے جوان
ہوتے بچوں کا خیال رکھیں اور انکی ضروریات کو حتی الامکان پورا کرنے کی
کوشش کریں اور انکی ایسی تریبت کریں کہ وہ جرائم سے دور رہیں اور سچے
مسلمان اور ذمہ داری شہری بن سکیں۔ |