حیاسوز پوسٹر ، فحش اشتہارات اور فلمیں: عریانیت کے اسباب

عالمی تحریک سنّی دعوت اسلامی کے زیر اہتمام ”تحفظ عزت نسواں“نامی مہم کا آغاز

مسلم معاشرے میں پروان چڑھتے ہوئے گناہ کسی سے مخفی نہیں ہے،ایک طرف موبائل کے غلط استعمال اور اس کے ذریعے دن رات سنے جانے والے گانوں،نغموں،غزلوں نے طوفان بدتمیزی بپاکررکھاہے تودوسری طرف فلم بینی کاشوق وبائی مرض کی صورت اختیار کرتاجارہاہے۔ٹیلی ویژن،سنیما اور انٹرنیٹ کے غیر محتاط استعمال نے قوم مسلم کو اسلامی تعلیمات اور اخلاق کی اعلیٰ قدروں سے کوسوں دور کردیاہے جس کے سبب معاشرے میں بے حیائی،فحاشی،بے پردگی، عریانیت دن بہ دن عام ہوتی جارہی ہے اور نفسانی خواہشات کی تکمیل میں حلال وحرام کی تمیز ختم ہوکررہ گئی ہے۔ساتھ ہی آئے دن ایسے واقعات رونما ہورہے ہیں جن سے امت مسلمہ شرمسارہے۔جن باتوں سے قرآن واحادیث میں بچنے کاحکم آیاہے آج مغرب کی اندھادھند تقلید میںامت مسلمہ انہی باتوں کی مرتکب ہورہی ہے۔اس بے حیائی کی دوڑ میں عورتوں نے مردوں کوشکست فاش دے دی ہے۔اسلام نے عورتوں کو مردوں کی جوتیوں سے اٹھاکر ایسے بلند مقام پر فائزکیاتھاجس میں اس کی عزت کاتحفظ بھی ہواور وقارِ نسواں بھی قائم ودائم رہے مگر افسوس صدافسوس!صنفِ نازک نے آزادی اظہار کے نام پر ناصر ف اپنا مقام گنوادیاہے بلکہ خالص تکمیل خواہشات کی آماجگاہ بن کررہ گئی ہے۔آج عورتیں گناہوں کے معاملے میںمردحضرات کے شانہ بشانہ بلکہ بعض جگہ آگے ہیں۔غیر شائستہ گانے،غیر مہذب فلمیں اور فلم بینی ہی موجودہ فحاشی کا سبب ہے کیونکہ یہ مردوں اور عورتوں کے جذبات کوبرانگیختہ کرکے گناہوں کی طرف متوجہ کرتے ہیں،بچے بھی ان گانوں اور فحش مناظر کو دیکھ کر کسی غلط ڈگر پرگامزن ہوسکتے ہیں۔عورتوں کے جذبات مردوں کی نسبت جلد برانگیختہ ہوتے ہیں کیونکہ وہ عقل میںکمزور ہوتی ہیں لیکن نفسانیت میں مرد سے سو گنازیادہ۔

سورہ ٔنور میں ارشاد باری تعالیٰ ہے،ترجمہ :”اور مسلمان عورتوں کوحکم دواپنی نگاہیں کچھ نیچی رکھیں اور اپنی پارسائی کی حفاظت کریں اور اپنا بناﺅ نہ دکھائیںمگر جتنا خود ہی ظاہر ہے اور اپنے دوپٹّے اپنے گریبانوں پر ڈالے رہیں اور اپنا سنگھار ظاہر نہ کریں“(سورہ نور،پ۸۱،آیت ۱۳)یعنی عورت کو یہاں تک احتیاط برتنے کوکہاگیاکہ وہ اگر زیور پہنے ہوئے ہوتو اپنے پیر زمین پر نہ مارے کہ اس کازیور ظاہر ہو۔ عورت کا کسی نامحرم کے ساتھ گفتگوکرناتوکجا قرآن مجید کوبھی بلند آواز سے پڑھنا بھی درست نہیں۔ حدیث پاک میں عورتوں کو اجنبی مردوںکوسلام کرنے سے بھی منع کیاگیا۔اسی لئے علما نے عورت اور اس کی آواز کوستر(چھپانے کی چیز)سے تعبیر کیامگر آج خواتین نے ان تمام باتوں کو فراموش کرکے اپنی عظمت کوخاک میں ملادیا۔گانوں نے ٹرک،کار،موٹر سائیکل غرضیکہ ہرقسم کی گاڑیوںسے ترقی کرتے ہوئے اپنے لئے اب گھراور کچن میں بھی جگہ بنالی ہے۔اب بغیر گانوں کے نہ صبح ہوتی ہے اور نہ ہی شام،نہ سفر ہوتاہے اور نہ ہی کھانابنتاہے،نہ کام ہوتاہے اور نہ ہی آرام۔جبکہ ہادی برحق مصطفی کریمﷺ نے فرمایا کہ راگ دل میں نفاق پیدا کرتاہے جیسا کہ پانی کھیتی کوپیداکرتاہے۔(بیہقی،مشکوٰة)پیغمبر اسلامﷺنے مزید ارشاد فرمایاجس گھر میں کتا اور تصاویر ہوں اس گھر میں فرشتے داخل نہیں ہوتے۔(بخاری)آقا علیہ السلام نے ہمیں گانوں اور تصویروں سے منع فرمایا اور آج ٹیلی ویژن ہر گھر کی زینت بناہواہے، ٹی وی سیریلس بھلے ہی گھریلوکہانیوں کاسہارااور نام لے کرچلائے جاتے ہوں مگر یہ ڈرامے اور فلمیں انسان کو زناکاری کی طرف اکساتے ہیں۔ان فلموں کودیکھنے والے دل ہی دل میں ان کے عاشق بن جاتے ہے اس طرح دل، تصور ات ا ور خیالات میں زناکاری کاپودا اُگتاہے ،ان کی آنکھیں زنا کرتی ہیں،ان کے پیر سنیماگھروں کی طرف کشاکشاکھینچے چلے جاتے ہیں اس طرح یہ ان کے پیروں کازنا ہوتاہے،غرضیکہ فلم سازی اور فلم بینی گناہوں کی طرف رغبت دلاتے ہیں۔

آج شہر مالیگاﺅں میں بھی فلمیں بنانے کا رجحان پنپ رہاہے ان کے متعلق اتنا کہدینا ہی کافی ہوگا کہ جداجدا سب کو جتنا گناہ ملے گا،ان سبھوں کے برابرگناہ فلم ساز اور مالک یعنی پروڈیوسر کوملے گا اس لئے کہ حضورﷺ نے ارشاد فرمایاکہ جو شخص اسلام میں اچھا طریقہ ایجاد کرے اور اس کے بعد اس پر عمل کیاجائے تو لکھاجائے گا مثل اجر ان لوگوں کاجنھوں نے اس کے ساتھ عمل کیااور نہیں کم کی جائے گی ان کے اجروں میں کچھ شئی اور جو اسلام میں براطریقہ نکالے اور اس کے بعد اس کے ساتھ عمل کیاگیا تولکھاجائے گا اس پر مثل گناہ اس شخص کے جس نے اس پر عمل کیا اور نہ گھٹایاکائے گاان کے گناہوں سے کچھ بھی۔(مسلم جلد ثانی،ص341)

حیاسوز پوسٹر ، فحش اشتہارات اور فلموں کے نقصانات اس حدیث پاک سے عیاں ہوتے ہیں۔رسول اکرمﷺ نے فرمایا ”نہیں ظاہر ہوتی کبھی کسی قوم میں بے حیائی یہاں تک کہ اس کا اعلان کریں مگرپھیل جاتا ہے اس قوم میں طاعون اور ایسی بیماریاں کہ ان کے گذشتہ بزرگوں میں کبھی نہیں ہوتی“۔آج نت نئی بیماریوں کا انکشاف ہماری بے حیائی اور گناہوں پر دلیل ہے۔بے حیائی کے اس سیلاب کو روکنے کے لئے عالمی تحریک سنّی دعوت اسلامی نے ”تحفظ عزت نسواں“نامی مہم کا آغاز کیا ہے۔قارئین سے گزارش ہیکہ اس مہم میں آپ مع اپنے دوست واحباب کے حصہ لیں اور اس کی خوب خوب تشہیر کریں۔اللہ پاک سنّی دعوت اسلامی کو ہر نہج پر کام کرنے کی توفیق عطافرمائے۔آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ وسلم
Ataurrahman Noori
About the Author: Ataurrahman Noori Read More Articles by Ataurrahman Noori: 535 Articles with 679238 views M.A.,B.Ed.,MH-SET,Journalist & Pharmacist .. View More