انسانی حقوق کے تحفظ کا عہد

مشہور فرانسیسی مفکر روسوکہتا ہے کہ ” انسان آزاد پید ا ہو ا تھالیکن ہر طرف وہ زنجیر میں جکڑا ہو ا ہے،، کہیں یہ زنجیریں ظلم و استبداد کی ہیں تو کہیں جرم و زیا دتی کی ،انسان کو انسا ن کے حقوق غضب کر نے کی حر ص کبھی ختم نہ ہو ئی نہ ہو گی، کھیت کھلیان تہس نہس کیے گئے کھو پڑیو ں کے مینا ر بنا ئے گئے ملک کے ملک تبا ہ ہو ئے لیکن حضرت انسان نے اپنا ظلم نہ چھوڑا۔ اللہ تعالیٰ نے ہر دور میں انسانوں کی رہنما ئی کے لیے نبی اور پیغمبر بھیجے جنھوں نے انسانوں کو انسا نیت کا درس دیا احترام آدمیت کی تلقین کی کہ معا شرے میں بناءایک دوسرے کے حقوق ادا کئے بغیر ہم کسی طور زندگی نہیں گزارسکتے ہما رے آخری نبی ﷺ نے دنیا کا پہلاانسانی حقوق کا منشور خطبہ حجتہ الودع کی صورت میں آج سے چو دہ سو سال پہلے پیش کیا یہ وہ خطبہ ہے جو سارے عالم انسان کے لئے مشعل را ہ ہے جس کے چار ٹرکی کو ئی نظیر تا قیا مت نہیں ملے گی آپ ﷺ نے فرما یا” جس طر ح تم اس دن ،اس مہینے اور اس جگہ کا حترام کر تے ہو اسی طرح تمھا ری جا نیں ،مال ،عزت و آبرو ایک دوسرے کے لیے صا حب احترام ہیں ،عورتوں کے حقوق مردوں کے برا بر ہیں ،غلا موں کے بارے میں فر ما یا جو خود کھا ﺅ انھیں بھی کھلاﺅ ،جو خود پہنو انھیں بھی پہنا ﺅ، رنگ نسل ، ذات برادر ی ، امیری غریبی کے فرق کو مٹا کر تما م انسا نوں کو ایک ہی سطح پر لا کھڑا کیا اگر کو ئی لا ئق عزت و احترام ہے تو وہ جو سب سے زیا دہ اللہ سے ڈرتا اور اس کے احکا مات پر سختی سے کا ر بند ہے سب اولاد آدمؑ ہیں آدم ؑ مٹی سے بنے ہیں مٹی کے پتلے کو سر کش اور مغرور ہو نا روا نہیں ،، آپﷺ نے مہما نوں سے لے کر قیدیوں تک سب سے حسن سلو ک کادرس دیا ہم مسلما ن اس لحا ظ سے خوش قسمت ہیں کہ ہمارے پاس یہ منشور صدیوں پہلے آچکا یہ اور بات کہ ہم اس پر عمل سے گریزاں ہیں ہم اپنے چار ٹر آف انسانی حقو ق کو بھول کر ہر سال دس دسمبر کو اقوام عا لم کے ساتھ مل کر اس کے بنا ئے ہو ئے منشور پرسیمینا ر اور تقاریر کر تے ہیں شمعیں روشن کرتے ہیں۔

پہلی اور دوسری جنگ عظیم کے جب اقوام متحدہ کا قیام عمل میںآیا تو اس نے پوری دنیا میں امن قائم کر نے کے لئے جہاں دیگر ادارے قا ئم کئے وہاں10 دسمبر1948ءکو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے انسا نی حقوق کے عالمی منشور کا اعلا ن کیا جس میں چند حقوق سب انسا نوں کے لیے مسا وی قرار دیئے گے قا نون کی نظر میں سب کے لئے بر ابری کا حق ،زندہ رہنے کا حق ،تعلیم حاصل کر نے کا حق ،نقل و حرکت کی آزادی کا حق ،شادی بیاہ اور خا ندان بنا نے کی آزادی کا حق ،کام کی آزادی اور ایک جیسے کام کی بر ابر اجر ت پا نے کا حق ، اقلیت کے حقوق کی حفا ظت کا حق اور اظہار و آزادی کا حق کہ تما م دنیا کے انسان بناءکسی مداخلت کے اپنی زندگی گزار سکیں اقوام متحدہ کے قا نون کے مطا بق کسی آزاد ملک کے اندورنی معا ملا ت میں دخل اندازی نہیں کی جا سکتی مگر طا قت ور ممالک نے انسانی حقوق کی دھجیاں بکھیر دی ہیں ہر غریب پسما ندہ ملک کو اپنی زیر نگین رکھنے کا سلسلہ جا ری ہے اس میںافریقہ کے غریب ممالک، عراق ہو یا افغا نستا ن سب شا مل ہے اقوام متحدہ اس با بت محض بے بس خاموش تما شا ئی ہے۔

دنیا کی سب سے بڑی سپر پا ور امریکہ انسانی حقوق کے چا رٹر کی کھلی خلاف ورزیوں میں مصروف ہے اس کی سب سے بڑی مثال پاکستان کی بے گناہ بیٹی عا فیہ صدیقی ہیں جو اپنی بے گنا ہی ثابت ہو نے کے بعد بھی 80سال کی سزائے قید کاٹ رہی ہیں انھیں گر فتا ر ی کے بعد افغانستا نی جیلوں میں مردوں کے سا تھ رکھا گیا ان پر اس قدر تشدد کیا گیا کہ وہ نیم پا گل ہو چکی ہیں ،یہی نہیں گوانتے موبے عقوبت خانے میں قید مسلمانوں کو کوئی انسانی حقوق حا صل نہیں انھیں بھو کا پیا سا رکھا جا تا ہے نماز پڑھنے عبادت کرنے کی آزادی نہیں اس جیل کے قیدی اسے زمین پر قائم ایک جہنم سے تعبیر کر تے ہیں انھیں ہر طر ح سے نفسیا تی اور جسما نی تشدد کا نشا نہ بنا یا جا تا ہے دنیا کے 240 ممالک میں جہا ں جہاں مسلما ن آباد ہیں ان پر بر بر یت عروج پر ہے وہ خواہ اسرا ئیل کے زیر حراست 16لا کھ فلسطینی مسلما ن ہوںیا پھربر ما میں بد ھسٹ کا شکار رو ہنگیا مسلما ن ، بو سنیا کے مسلمان ہو ں ، عراق اور افغا نستا ن میں زیر نگین مسلما ن ملک یا پھر گز شتہ 67 سا لوں سے بھا رت کے مظالم سہتے کشمیری مسلما ن ہوں ہم آئے دن کشمیر میں اجتما عی قبر وںکے انکشا فات کی خبریں سنتے ہیںبے گناہ کشمیریوں کو بھا رت عقو بت خانوں اذیت ناک تشدد کا نشا نہ بنایا جا تا ہے خواتین کی عزتیں محفو ظ نہیںدنیا کے ذرائع ابلا غ کو کشمیر جا نے کی اجا زت نہیں کشمیری آبا دی سے زیا دہ تعداد میں وہاں بھا رتی افواج مو جود ہیں جو ہمہ وقت ان پر اپنا قہر وجبر روا رکھے ہو ئے ہیں ۔

اگر ہم اپنے ملک کے حا لات کا جا ئزہ لیںتو اس وقت خود ہما رے وطن عزیز کے لوگ بھی دہشت گر دی کے سا ئے میں جی رہے ہیں یہ ہم سب کے لئے لمحہ فکریہ ہے آئے دن کے خود کش بم دھماکے ، ٹا رگٹ کلنگ ، بھتہ کی رقم وقت پرپہنچا نے کا خوف، اغواءبر ائے تا وان کی بڑھتی ہو ئی صورت حال نے عوام کو ذہنی مر یض بنا دیا ہے ہر وقت خوف کی تلوار ہم سب پر لٹکتی رہتی ہے بلو چستان میں امن وامان کی صورت حال بہت تشویش نا ک ہے وہاں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں نے عوام کو بد دل کر دیا ہے لا پتہ افراد کا معاملہ زیر عدالت ہے ان کے الوا حقین اپنے پیا روںسے ملنے کو بے چین ہیں اس وقت ہمارے ملک میں انسانی حقوق کے منشور پر کتنا عمل درآمد ہو رہاہے عام آدمی کس قدر بے بسی اور لا چاری سے جی رہاہے کسی سے ڈھکی چھپی با ت نہیں ۔

ہم ہر سال عالمی حقوق کے دن بڑے بڑے سیمینا ر منعقد کراتے ہیں تقاریر میں عدادو شمار گنوائے جا تے ہیں لیکن اس کے ساتھ تھوڑی دیر کو بحثیت مسلما ن حقوق انسان کے اس آخری رہنما کی ہدایت کی رو شنی میں خو د کو دیکھیں اپنا جائزہ لیں ہما ری تر جیحات کیا ہیں ؟ہم کس طر ف جا رہے ہیں؟ ہما ری اپنی کیا کو ہتاہیاں ہیں؟ ہم کیوں خوف ،دہشت گردی ،لا قانونیت کی زنجیروں میں جکڑے ہو ئے ہیں؟کہیں تو حقوق انسانی کے عظیم منشور میں اس کا حل ضرور مو جود ہو گا ۔۔
Ainee Niazi
About the Author: Ainee Niazi Read More Articles by Ainee Niazi: 150 Articles with 148242 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.