بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم
سوا ل: بعض مقامات پر لیٹرینیں قبلہ رخ بنی ہوئی ہیں، ان کا شرعی حکم کیا
ہے؟
جوا ب: صحیح بخاری جلد 1 کتاب الصلوٰة میں حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ
عنہ سے حدیث نبوی ﷺ مروی ہے کہ ”جب تم بیت الخلاءمیں جاؤ تو قبلہ کی طرف
منہ نہ کرو اور پشت بھی نہ کرو۔“ یعنی اس طرف رخ کر کے پیشاب یا پاخانہ
کرنا مسلمانوں کےلئے جائز نہیں۔ لہذا معلوم ہوا کہ مسلمان اپنی املاک میں
قبلہ رخ لیٹرینیں نہ بنائیں اور اگر اپنی مملوکہ مقامات پر بنی ہوئی ہیں تو
انکا رخ بدل دیں۔
سوا ل: کسی بچے کی ولدیت بدلنا جائز یا ناجائز؟
جوا ب: قرآن مجید، پارہ نمبر 21، سورہ احزاب، آیت نمبر 5 میں ارشاد باری
تعالیٰ ہے: ”تم اُن (منہ بولے بچوں) کو انکے باپ (کے نام) سے پکارا کرو۔ یہ
اللہ کے نزدیک زیادہ عدل ہے۔“ لہذا واضح ہوا کہ لے پالک بچوں کی پرورش اور
تعلیم وتربیت درست ہے لیکن ان کی ولدیت بدلنا درست نہیں۔ ہاں سرپرست یا
گارڈین کے خانے میں بچوں کی پرورش کرنے والے کا نام لکھنا جائز ہے۔ اور اگر
ان کی اصل ولدیت معلوم نہ ہو اور والد کے نام والی جگہ پُر کرنا ضروری ہوتو
واہاں ”عبد اللہ“ لکھا جائے گا۔
سوا ل: شوہر نے بیوی کو طلاق دے دی، اب وہ خاتون نئی جگہ شادی کرنا چاہتی
ہے، اس کی عدت کیا ہے؟
جوا ب: قرآن مجید، پارہ نمبر 28، سورہ طلاق، آیت نمبر 4 میں ارشاد باری
تعالیٰ ہے: ”اور حاملہ عورتیں (جنہیں طلاق ہوجائے) ان کی عدت بچے کی پیدائش
ہے۔“ جبکہ قرآن مجید، پارہ نمبر 2، سورہ بقرہ، آیت: 228 میں اللہ تعالیٰ
فرماتے ہیں: ”اور طلاق والی عورتیں (جو حاملہ نہ ہوں) وہ اپنے آپ کو تین
حیض (نئی جگہ نکاح سے) روکیں۔“ لہذا عدت پوری کرنے سے قبل نئی جگہ شادی
جائز نہیں۔ اور اگر کوئی ایسا کرتا ہے تو یہ نکاح منعقد نہیں ہوگا اور عمدا
یہ کام کرنے والے سخت ترین گناہ کے مرتکب ہوں گے۔
سوا ل: جنّات کی عمر انسانوں جتنی ہے یا زیادہ۔ سنا ہے زیادہ ہوتی ہے پر
کتنی زیادہ ہوتی ہے؟
جوا ب: اس سلسلہ میں کتب احادیث میں سے امیر المومنین حضرت عمرِ فاروق رضی
اللہ عنہ کی روایت تحریری کی جارہی ہے جس سے آپ کو اپنے سوال کا جواب مل
جائے گا۔ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ”ایک روز ہم رسول
اللہﷺ کے ہمراہ تہامہ کی ایک پہاڑی پر بیٹھے تھے کہ اچانک ایک بوڑھا ہاتھ
میں عصا لئے آپﷺ کے سامنے حاضرہوا اورسلام عرض کیا۔ حضورﷺ نے جواب دیا اور
فرمایا: اس کی آواز جنوں کی سی ہے۔ پھرآپ نے اس سے دریافت کیا تو کون ہے؟
اس نے عرض کیا: حضورمیں جن ہوں، میرانام ہامہ ہے بیٹا ہیم کا اور ہیم بیٹا
لاقیس کا اورلاقیس بیٹا ابلیس کا۔ آپﷺ نے فرمایا: تو گویا تیرے اور ابلیس
کے درمیان صرف دو پشتیں ہیں۔ پھر فرمایا: اچھا یہ بتاﺅ تمہاری عمر کتنی ہے؟
اس نے کہا: یارسول اللہ! جتنی عمر دنیا کی ہے اُتنی عمر میری ہے کچھ تھوڑی
سی کم ہے۔ حضور! جن دنوں قابیل نے ہابیل کو قتل کیا تھا اس وقت میں کئی برس
کابچہ ہی تھامگر بات سمجھتا تھا، پہاڑوں میں دوڑتا پھرتا تھا اور اناج چوری
کرلیا کرتاتھااور لوگوں کے دلوں میں وسوسے بھی ڈال لیتا تھا۔ آپ ﷺ نے
فرمایا : تب تو تم بہت بُرے ہو۔ اس نے عرض کی: حضور! مجھے ملامت نہ فرمائیے
اس لئے کہ اب میں آپ کی خدمت میں توبہ کرنے حاضر ہوا ہوں۔ یارسول اللہ! میں
نے حضرت نوح علیہ السلام سے ملاقات کی ہے اور ایک سال تک ان کے ساتھ ان کی
مسجدمیں رہا ہوں، اس سے پہلے میں ان کی بارگاہ میں بھی توبہ کرچکا ہوں۔
حضرتِ ہود،حضرتِ یعقوب، حضرتِ یوسف (علیہم السلام) کی صحبتوں میں رہ چکا
ہوں اور ان سے تورات سیکھی ہے اور ان کا سلام حضرتِ عیسیٰ علیہ السلام کو
پہنچایا تھا، اور اے نبیوں کے سردار! حضرتِ عیسیٰ علیہ السلام نے فرمایا
تھا کہ اگر تو محمد رسول اللہﷺ سے ملاقات کرے تومیرا سلام ان کو پہنچانا۔
سو حضور! اب میں اس امانت سے سبکدوش ہونے کو حاضر ہواہوں اور یہ بھی آرزو
ہے کہ آپ اپنی زبانِ حق ترجمان سے مجھے کچھ کلامُ اللہ تعلیم فرمائیے۔
حضورﷺ نے اسے سورہ مرسلات، سورہ عم یتساءلون، سورہ اذا الشمس، سورہ اخلاص
اور معوذ تین تعلیم فرمائیں اور یہ بھی فرمایا: اے ہامہ! جس وقت تمہیں کوئی
احتیاج ہو پھر میرے پاس آجانا۔
سوا ل: نفاس کے احکام اور اس کی شرعی مدت کیا ہے؟
جوا ب: بچے کی پیدائش کے بعد والدہ کو آنے والا دم ”نفاس“ کہلاتا ہے۔ اس
دوران خاتون درج ذیل 6 کام نہیں کرے گی: نماز۔ مسجد جانا۔ روزے رکھنا
(البتہ نفاس کے بعد ان کی قضاءضروری ہے جبکہ نماز کی نہیں)۔ قرآن کریم کی
تلاوت یا اسے چھونا۔ بیت اللہ کا طواف۔ شوہر سے جنسی تعلقات۔ جبکہ نفاس کی
کم از کم کوئی مدت نہیں، یہ ایک دن بعد بھی ختم ہوسکتا ہے دس دن بعد بھی۔
جبکہ اس کی زیادہ سے زیادہ مدت چالیس دن ہے۔ لہذا اگر کسی خاتون کو چالیس
دن سے پہلے خون آنا بند جائے تو وہ نہا کر عبادات شروع کرے۔ اب اس کےلئے
نفاس والی پابندیاں ختم ہیں۔
سوا ل: اللہ تعالیٰ کو کونسا عمل سب سے زیادہ پسند ہے؟
جوا ب: مسند احمد کی مسند الانصار، حدیث نمبر 20341 میں حضرت ابوذر رضی
اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ”رسول اللہﷺ نے ہمارے پاس تشریف لائے اور فرمایا:
تم لوگ جانتے ہو اللہ تعالیٰ کو کونسا عمل سب سے پسندیدہ ہے؟ کسی نے کہا
نماز اور زکوٰة، کسی نے کہا: جہاد۔ تب رسول اللہﷺ نے ارشاد فرمایا: اللہ ہی
کےلئے کسی سے محبت کرنا اور اللہ ہی کےلئے کسی سے بیزار رہنا یہ اللہ
تعالیٰ کے نزدیک سب سے زیادہ پسندیدہ عمل ہے۔“ |