دعوت وتبلیغ ایک نبوی مشن ہے

تبلیغ وارشاد ایک اسلامی فریضہ ہے جو اُمت مسلمہ کے ہر فرد پر عائد ہوتا ہے چوں کہ یہ عمل جس مشن سے وابستہ ہے وہ انبیاے کرام ومرسلین عظام علیہم الصلوٰۃ والسلام کا مشن ہے اور ان کی تشریف آوری کا بنیادی مقصد ہے، ایک بندۂ خدا جب تک اپنے معبود برحق کی سچی معرفت حاصل نہیں کرتا اور جب تک اللہ عزوجل پر اس کا ایمان وایقان پختہ نہیں ہوتا اس پر کائنات کے پوشیدہ راز اِفشا نہیں ہوتے اور وہ دنیا جہان کی تخلیق کا مقصد سمجھ نہیں پاتا وہ خود اپنی ذات کی پیدائش کے بارے میں شک وشبہ کا شکار رہتا ہے، اب اسے معرفت ذات حاصل نہ ہوگی تو معرفت الٰہی کے بلند ترین مقام تک وہ کیسے پہونچ سکتا ہے؟ انبیاے کرام نے بندگان خدا کا رشتہ اللہ عزوجل کی ذات سے جوڑا، انہیں کائنات کے سربستہ راز سمجھائے انہیں معرفت ذات بھی حاصل ہوئی اور اللہ عزوجل کی پہچان بھی ملی، جب اس کی بارگاہ ناز میں سجود ِنیاز حاصل کرنے کی لذت سے بندہ آشنا ہوا اور اس کی بلند ترین پیشانی میں سجدوں کا نور جگمگانے لگا تو اسے تخلیق کا مقصد سمجھ میں آنے لگا، جب نبوت و رسالت کا سلسلہ خاتم المرسلین سیدالانبیاء حضورمحمد رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم پر جاکر ختم ہوگیا تو اس عظیم مشن نبوت کا بار گراں امت محمدیہ کے علماے ذوی الاحترام کے کاندھوں پر رکھا گیا اور انہیں دعوت وارشاد کی ذمہ داری سونپی گئی اس طرح صحابہ کرام ، تابعین، تبع تابعین اور بعد کے ادوار میں ذمہ دار علماے ربانین نے اس میدان میں بے پناہ کوششیں کیں اور اس عظیم فریضہ کے ادائیگی سے سبک دوش ہونے کے لیے اپنا تن من دھن قربان کردیا، یہ سلسلہ اب بھی جاری ہے اور ان شاء اللہ تا قیامت جاری رہے گا، اورہر دور میں مقتضیاتِ زمانہ کے لحاظ سے دعوت وتبلیغ کی راہیں کشادہ ہوتی رہیں گی، چوں کہ یہ میدان مادی اعتبار سے بڑا ہی خشک ہے، قدم قدم پر تحمل وبردباری، صبر وضبط، استقامت وپامردی ضروری ہوتی ہے اس لیے بہت کم ہی لوگ کل وقتی طور پر اس میدان میں قدم رکھ کر احساس ذمہ داری کے ساتھ جد وجہد کرتے نظر آتے ہیں، مدارس، مساجد، خانقاہیں اور اسلامی مراکز دعوت وتبلیغ کے اہم مستقر مانے جاتے ہیں، مدارس کے اساتذہ، مساجد کے ائمہ، خانقاہوں کے سجادہ نشینان اور اسلامی مراکز کے ذمہ داران مختلف جہتوں میں اپنی مقدور بھر کوششیں کرتے ہیں اور اس طرح یہ مشن آگے بڑھتا رہتا ہے لیکن اگر یہی سارے کام منظم طورپر باقاعدہ اصولوں کی روشنی میں انجام دیے جاہیں تو اس کے اثرات دو چند ہوجائیں گے اس لیے تحریک وتنظیم اسلامی کا قیام بھی ناگزیر ہے اوریہ تحریک وتنظیم ہر عہد میں مختلف شکلوں میں ہمیں دکھائی دیتی ہے جو دعوت وارشاد کے بے شمار گوشوں پر نگاہ رکھ کر اس میدان میں کام کرتی ہے اور دین کی بنیادی تعلیمات سے ایک جہان متعارف ومستفید ہوتا رہتا ہے، اور جوں جوں زمانہ ترقی کرتا جائے گا ان شعبوں میں اضافہ ہی ہوگا، ذمہ داریاں بھی بڑھیں گی، مسائل بھی پیدا ہوں گے، افراد کی قلت کا شکوہ بھی ہوگا،ہمتیں بھی جواب دیں گی، ذمہ داری کا احساس کم ہوگا، لیکن جن کے دلوں میں عزم جنوں ہوگا، جو دین کے فروغ واستحکام کے لیے کچھ کر گزرنے کا جذبۂ محکم رکھیں گے ان کے لیے اللہ عزوجل غیب سے آسانیاں پیدا فرمائے گا اور وہ ہر میدان میں کامیابی کا پرچم لہراتے نظر آئیں گے۔ ڈاکٹراقبال نے بجالکھاہے ؎
یقیں محکم عمل پیہم محبت فاتح عالم
جہادزندگانی میں ہیں یہ مردوں کی شمشیریں
Ataurrahman Noori
About the Author: Ataurrahman Noori Read More Articles by Ataurrahman Noori: 535 Articles with 731384 views M.A.,B.Ed.,MH-SET,Journalist & Pharmacist .. View More