اہل کراچی کا مقدمہ! نئی حلقہ بندیوں
میں دھاندلی نہ بھی ہو تب بھی اہل کراچی کے حقوق غصب ہوں گے
اہل وطن کو بھی چاہیے کہ وہ اہل کراچی کا مقدمہ سنیں، اور انصاف سے بتلائیں
کہ کیا ہماری یہ شکایت جائز نہیں؟کیا ہمارے حقوق غصب نہیں کیے جا رہے؟
انصاف کے تقاضے پورے کرنے کا صرف اور صرف ایک حل ہے۔ وہ ہے سپریم کورٹ ان
الیکشن کو اس وقت تک 'ملتوی' کرے جب تک کہ نئی مردم شماری کے تحت نئی حلقہ
بندیاں نہ ہو جائیں، وگرنہ موجودہ حلقہ بندیاں بھی اہل کراچی کے حقوق تلفی
کا باعث بن رہی ہیں۔
کراچی کی آبادی 98 لاکھ سے بڑھ کر آج 2 کروڑ ہو چکی ہے۔ چنانچہ اگر نئی
حلقہ بندیاں کرتے ہوئے دھاندلی نہ بھی ہو، تب بھی نتیجہ یہ ہو گا کہ ایک
ایک حلقے میں ووٹرز کی تعداد دوگنی ہو جائے گی۔
کراچی کی طرف آبادی کی بہت بڑی نقل مکانی کی وجہ سے ملک کے دوسرے حصوں کی
آبادی کم ہوئی ہے، مگر کراچی کی آبادی دگنی سے بھی زیادہ ہو گئی ہے۔ چنانچہ
پاکستان کے بقیہ حصوں میں نیشنل اسمبلی کی سیٹیں کم ہونی چاہیے ہیں اور
کراچی کی سیٹیں تقریبا دگنی ہو جانی چاہیے ہیں۔
موجودہ حلقہ بندیاں قائم رکھنے کے نقصانات
کراچی میں ایک ایک حلقے کی آبادی میں ڈیڑھ سے دو گنا اضافہ ہو جائے گا،
جبکہ ملک کے دوسرے حصوں میں حلقوں کی آبادی مزیدکم ہو جائے گی۔
یہ اہل کراچی کے ساتھ سراسر زیادتی ہے کہ انکے تو 4 یا 5 یا 6 لاکھ افراد
کے لیے صرف ایک نمائندہ منتخب ہو، جبکہ دوسرے علاقوں میں یہ شرح اور کم ہو
جائے۔ پہلے ہی وہاں پر چند ہزار افراد کی نمائندگی کے لیے ایک نمائندہ
منتخب ہو جاتا ہے، اب ان چند ہزار میں سے چند ہزار مزید کم ہو جائیں گے۔
اہل کرا چی کی اصل آبادی میں نقل مکانی کرنے والی آبادی کو شامل کر دینا (بنا
سیٹوں میں اضافے کے) ہر صورت غیر آئینی اور غیر قانونی ہے، جس پر کوئی دو
آراء نہیں ہو سکتیں۔
یہ نقل مکانی کر کے آنے والی آبادی ایم کیو ایم کا ووٹ بینک نہیں ہے۔ مگر
یہ بھی ہمارے حلقوں میں لاکھوں کی تعداد میں شامل ہو کر اپنا ووٹ ڈال رہے
ہوں گے۔
نتیجہ کیا نکلے گا؟
نتیجہ یہ نکلے گا کہ اگر حلقہ بندیاں جوں کی توں برقرار بھی رہتی ہیں، تب
بھی متحدہ کو اسکے آئینی حق کے مقابلے میں کہیں زیادہ سخت مقابلہ کرنا پڑے
گا، اور اسکی سیٹوں کی تعداد خود بخود کم ہو جائے گی، چاہے اسکے ووٹ بینک
میں کمی آئے یا نہ آئے۔
چنانچہ نئی حلقہ بندیوں کو تو چھوڑیں، موجودہ حلقہ بندیوں کی بنیاد پر بھی
الیکشن لڑنا سراسر اہل کراچی کی حق تلفی ہے، ناانصافی ہے۔
یہ نا صرف اہل کراچی کے ساتھ ناانصافی ہے، بلکہ ان نقل مکانی کر کے آنے
والوں کے ساتھ بھی ناانصافی ہے۔ انہیں بھی اپنی نمائندگی کے لیے کراچی کی
اصل آبادی سے زبردست مقابلہ کرنا پڑے گا اور ہر صورت میں وہ اپنے آئینی اور
قانونی نمائندگی کے حق سے بہت کم حصہ پا سکیں گے، اور یہ انکے ساتھ بھی
ناانصافی ہے۔
نئی حلقہ بندیوں سے کراچی کی پرانی آبادی کی دوگنا زیادہ حق تلفی ہو گی اور
نئی حلقہ بندیاں (اگر انصاف کے ساتھ بھی کی جائیں) تب بھی وہ کراچی کی
پرانی آبادی کی 'دگنی' حق تلفی کا باعث بنے گیں۔
نقل مکانی کر کے آنے والی آبادی کراچی کے ان علاقوں میں آباد ہوئی ہے جوکہ
پہلے ویران تھے۔ نئے حلقے ان نئی آبادیوں کو دیکھ کر بنائے جائیں گے۔
مگر نتیجہ کیا نکلے گا؟
نتیجہ یہ نکلے گا کہ کراچی کی وہ آبادی جو کہ متحدہ کی سپورٹر ہے، اُسکا
اپنی آبادی کے لحاظ سے قانونی اور آئینی حق یہ ہے کہ ان پر مثلا 19 حلقے
بنیں۔ مگر نئی حلقہ بندیوں کے نتیجے میں متحدہ کے سپورٹرز کی یہ آبادی خود
بخود اپنے بہت سے حلقے کھو دی گی، اور یہ کھوئے ہوئے حلقے اُن نئی آبادیوں
پر بنیں گے جو خود تو نقل مکانی کر کے آئے ہیں، مگر اپنے ساتھ اپنے حلقے لے
کر نہیں آئے ہیں۔ اگر یہ سازش کامیاب ہو گئی، تو پھر متحدہ کی سیٹیں 19
سےکم ہو کر ان الیکشنز میں 10 یا 12 رہ جائیں گی۔
چنانچہ ان نئی حلقہ بندیوں کی صورت میں تو متحدہ کو 'مقابلے' کا موقع بھی
نہیں ملے گا اور یہ بات 100 فیصدی ہے کہ متحدہ کے سپورٹرز کی سیٹیں غیر
قانونی اور غیر آئینی طور پر ماری جائیں گی۔
اگر یہ نقل مکانی تھوڑی بہت ہوئی ہوتی تو شاید اتنی حق تلفی نہ ہوتی اور
کمپرومس کی کوئی گنجائش ہوتی۔ مگر سپریم کورٹ یہ بتلائے کہ کیا اتنے بڑے
پیمانے پر نقل مکانی کے بعد، کہ جب کراچی کی آبادی دگنی سے بھی زیادہ ہو
گئی ہے، ایسے میں ان نئی حلقہ بندیوں کے ساتھ الیکشن کروانا کیاکراچی کی
پرانی آبادی کی حق تلفی نہیں؟ کیوں سپریم کورٹ اتنی اندھی اور بہری ہو چکی
ہے کہ اسے یہاں کراچی کی عوام کے حقوق کا غصب ہونا نظر آ رہا ہے اور نہ ہی
اسے کراچی کی عوام کے احساس محرومی کا احساس ہے؟
اور سپریم کورٹ اندھی بہری ہے تو ہم نے اہل وطن کے سامنے اپنا مقدمہ پیش کر
دیا ہے۔ کیا اہل وطن کو بھی کراچی کی عوام پر ہونے والے یہ زیادتیاں نظر
نہیں آ رہی ہیں؟
سپریم کورٹ کے اس فیصلے سے کراچی کی عوام میں فقط اور فقط احساس محرومی
بڑھے گا۔ پہلے ہی کراچی کی عوام سپریم کورٹ کے اس فیصلے کو اپنے خلاف سوچی
سمجھی سازش کے طور پر دیکھ رہی ہے۔ اگر آپ لوگوں نے انصاف نہ کیا، تو پھر
کراچی کی عوام کو احتجاج کرنے سے آپ کیونکر روک سکیں گے؟ کیونکر آپ ہم سے
مطالبہ کرتے ہیں کہ ہم سپریم کورٹ کے خلاف سڑکوں پر نہ نکلیں؟
اہل وطن فیصلہ کریں، کہ کیا وہ سپریم کورٹ کی اس ناانصافی کے خلاف ہمارا
ساتھ دینے پر راضی ہیں کہ نہیں؟
اہل کراچی کو نصیحت
ہر صورت سپریم کورٹ سے اپنا یہ حق مانگیے۔ اگر سپریم کورٹ پھر بھی حق تلفی
کرے، تو پھر آپ کو پرامن طریقے سے احتجاج کے لیے سڑکوں پر آنا چاہیےاور اہل
وطن کو اپنا یہ پیغام اچھے طریقے سے پہنچانا چاہیے۔ موجودہ صورتحال یہ ہے
کہ اہل وطن سرے سے آپ کی ان حق تلفیوں سے آگاہ ہی نہیں ہیں اور انکے کانوں
میں آپکے خلاف فقط جھوٹا پروپیگنڈہ ہے۔ وہ الٹا آپ کو ہی غاصب سمجھ رہے
ہیں۔
اللہ تعالی قائد الطاف حسین کو، ایم کیو ایم کو، اور پاکستان کو حاسدوں کے
حسد سے محفوظ رکھے۔ آمین۔ |