درندگی نئی دہلی سے کراچی کا سفر

پچیس دسمبر کی شب کو شاہ زیب کے ساتھ ہونے والے درندگی کے کھیل سے تو آب سب واقف ہو چکے ہونگے کہ بہن کی عزت وناموس کی خاطر اپنی جان سے بازی ہار چکا ہے۔شاہ زیب نے محض بہن کو تنگ کرنے سے روکا تھا اور حق کی بات کی تھی مگر شاہ رخ جتوئی اور نواب سراج تالپور جن کے نام سامنے آئے ہیں جو کہ اس وقوع کے مرکزی کردار ہیں جہنوں نے اپنی انا اور عز ت کی خاطر اپنے سامنے بولنے والے کی آواز ہی خاموش کر دی ۔یہ کچھ انوکھی بات نہیں ہے کہ پاکستان میں گذشتہ ساٹھ سالوں سے یہی تو ہوتا آ رہاہے کہ حق یا پاکستان کے مفاد میں بڑھ چڑھ کر بولنے والوں کو یا تو ہمیشہ کے لئے خاموش کر دیا جاتا ہے یا پھر ان کے ساتھ مک مکا کر لیا جاتا ہے یا پھر ایسی دھمکیاں دی جاتی ہیں کہ انسان پھر ملک کے مفاد کو سوچتا ہی نہیں ہے؟

لیکن سوچنے کی بات ہے کہ پاکستان جیسے جمہوری ملک میں یہ سب نہیں ہوتا ہے بھارت جو کہ جمہوریت کا سب سے بڑا علمبردار بنتا ہے وہاں بھی درندگی کا مظاہر ہ کیا جاتا ہے۔اس کے بارے میں ذیل میں آپ کو بتا رہاہوں۔

نئی دلی میں ایک بس میں دوران سفر درندگی کا نشانہ بننے والی لڑکی کو جمعرات کے روز علاج کیلئے سنگاپور کے ماؤنٹ الزبتھ اسپتال منتقل کیا گیا جہاں دوران علاج لڑکی کو دل کے دورہ پڑا جبکہ پھیپھڑوں اور پیٹ میں بھی انفیکشن ہو گیا۔ سنگاپور منتقل کئے جانے سے پہلے لڑکی کے نئی دلی میں بھی تین آپریشن کئے گئے تھے۔ تیئس سالہ لڑکی کے ساتھ اجتماعی زیادتی کا واقعہ سولہ دسمبر کی رات پیش آیا تھا۔ وحشی درندوں نے لڑکی کو اجتماعی زیادتی کے بعد لوہے کے راڈوں سے بد ترین تشدد کا نشانہ بنایا اور اسے اپنے دوست سمیت چلتی بس سے باہر پھینک دیا۔ واقعےکےخلاف نئی دلی سمیت بھارت کےمتعددشہروں میں اس انسانیت سوز واقعے کے خلاف لوگ سڑکوں پر نکل آئے۔ پولیس نے 6 ملزموں کو گرفتار کیا تاہم مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ حکومت کی جانب سے ملزموں کو عمر قید کی سزائیں دلوانے کا وعدہ کافی نہیں۔ ڈاکٹروں کے مطابق اجتماعی زیادتی اور بس سے باہر پھینکے جانے کے باعث لڑکی کو گہرے جسمانی زخم اور ذہنی صدمہ پہنچا تھا۔ سنگا پور میں بھی آٹھ ماہر ڈاکٹروں کی ٹیم نے اُسے بچانے کی سر توڑ کوشش کی تاہم ظلم و ستم کا شکار لڑکی نے اِس دنیا سے ہمیشہ کیلئے منہ موڑ لیا۔

پاکستان بھی ایک اسلامی جمہوری ملک ہے مگر یہاں قانون کی پاسدری کرنا کوئی بھی فرد اپنی ذمہ داری نہیں سمجھتا ہے اور شاہ زیب کے حوالے سے ایک انکشاف آپ کو کچھ سوچنے پر مجبور کر دے کہ اس کے والد پولیس کے محکمے میں ہی ہیں اور وقوعے میں ملوث جوانوں کے خلاف انکے اثر و رسوخ کی بنا پر شاید زیادہ قانونی کاروائی نہیں کر پا رہے ہیں ؟ جب کہ اس کے برعکس بھارت میں جہاں مسلمانوں کا قتل عام کیا جاتا ہے ؟ کیا تو اگرچہ پاکستان میں بھی فرقہ واریت پھیلا کر مگر انہوں نے مجرموں کو گرفتار کرلیا ہے۔مگر یہاں قائد اعظم کی تصویر والے نوٹ اور اثر رسوخ زیادہ اہمیت رکھتے ہیں شاید انکو سزا نہ ہو یا پھر وہ ملک سے ہی باہر نکل جائیں کہ یہاں ایسا ہی ہوتا ہے یہاں پوچھنے والا ہی کون ہے؟ ابھی کل کی اخبار میں ہی خبر پڑھنے کو ملی کہ پولیس کے ایک افسر کو باہر تعینات کر دیا حالانکہ اس کے خلاف کئی انکوائریاں ہو چکی تھیں ؟

ہمیں اب خود سوچنا پڑے گا کہ ہمیں ان جاگیرداروں اور انکے بچوں کو سیاست میں آنے کی حوصلہ شکنی کرنے ہوگی تاکہ کل کو ایسا واقعہ ہمارے ساتھ نہ ہو جائے۔ہمیں سب کو اس کے خلاف آواز بلند کرنی چاہیے کہ بھائی ویسے بھی بہنوں کے لئے جذبانی ہو ا ہی کرتےہیں ۔کم عمر نوجوان کو اس طرح سے جان سے مار دینا کہاں کی مسلمانیت ہے۔مگر شاید اونچے گھروں میں رہنے والے شاید بے حس ہوتےہیں کہ اپنی عزت اور انا کو ہی سب کچھ سمجھتے ہیں۔

اب دیکھیں کہ اس وقوعے کے ملوث افراد کے ساتھ کیا ہوتا ہے؟ اگر اس بار بھی سپریم کورٹ از خود نوٹس لے گی تو پھر ہمارے ملک کا اللہ حافظ ہی ہے کہ باقی قانون نافذ کرنے والے ادارے یہاں کیا کر رہے ہیں؟ ہمیں ہر جگہ ایسے عناصر کی نشاندہی کرکے انکو قرار واقعی سزا دلوانی چاہیے جو کہ اس طرح کے درندگی کے کھیل کا سبب بنتےہیں۔
Zulfiqar Ali Bukhari
About the Author: Zulfiqar Ali Bukhari Read More Articles by Zulfiqar Ali Bukhari: 394 Articles with 522677 views I'm an original, creative Thinker, Teacher, Writer, Motivator and Human Rights Activist.

I’m only a student of knowledge, NOT a scholar. And I do N
.. View More