اداکاری حرام ہے انشاء اﷲ جلد اس
پر کتاب لکھوں گی
معروف سابق ماڈل و اداکارہ سارہ چوہدری سے دلچسپ مکالمہ
انسانی فطرت ہے کہ وہ آرام دہ زندگی بسر کرے اس کو کسی قسم کی پریشانی نہ
ہو وہ دنیا بھر میں مشہور ہوں لوگ اس کے آگے پیچھے گھومیں لیکن اس دنیا میں
ایسی شخصیات بھی موجو د ہیں جو پُرآسائش زندگی کو چھوڑ کر دین اسلام کی
تبلیغ کے راستے کو اپنی ندگی کا منشور بنالیتے ہیں اختلاف اپنی جگہ لیکن یہ
سوچ کر ہر شخص کو حیرانگی ہوتی ہے کہ اتنی خوبصورت زندگی کو کیوں خیر باد
کہا گیا آج آپ کو ایسی شخصیت جنہوں نے تقریباً 11 سال تک اداکاری کے جوہر
دکھائے حال ہی میں اپنے کئیریر کے عروج کے زمانے میں اداکاری سے کنارہ کشی
کرتے ہوئے ساتھ یہ بھی فرما گئیں اداکاری حرام ہے۔ شوبز سے وابستہ شخصیات
اِس پر شدید تنقید کی اس کے بعدمحترمہ منظر عام سے غائب ہو گئیں کافی عرصے
میں ان کی تلاش میں تھا آخر کار کافی تلاش و بسیار کے بعد کچھ عرصہ قبل اُن
سے مکالمہ کرنے کا موقع مل گیا وہ قارئین کے پیش نظر ہے، سارہ چوہدری شوبز
کی دنیا میں ایک مشہور نام ادکاراہ ہونے کے ساتھ ساتھ بہترین اینکرپرسن بھی
کامیابی سے ہمکنار ہوئی ان کا اصل نام اقراء جبین ہے لاہورمیں میٹرک تک
تعلیم حاصل کرنے کے چھوٹی عمر میں ہی شوبز میں آ گئیں، اقرارجبین کا کہنا
تھا بچپن میں نہ زیادہ شرارتی تھی اور نہ زیادہ خاموش وقت کی مناسبت سے
دیکھتی تھی جہاں شرارت کا موقع ملتا تو وہ ہاتھ سے جانے نہیں دیتی تھی ہم
تین بہنیں اور ایک بھائی ہے، بچپن سے والدین نے اسلام کی طرف راغب کیا،
انہوں نے نماز، قرآن اور روزہ بچپن سے ہی سکھا دیا تھا، ایک سوال کے جواب
میں ان کا کہنا تھا کہ بچپن میں ابو، چچو، ماموں مجھے لڑکا بنا کر رکھتے
اور مختلف ناموں سے پکارا کرتے تھے مجھے ہمیشہ شوق رہا کہ کچھ ایسا کروں کہ
دنیا بھر میں مشہور ہو جاؤں، اپنے بڑوں سے سنا کہ اداکاری کرنی چاہیے پھر
بچپن سے ہی دماغ میں یہ بات بیٹھ گئی سو میٹرک کرنے کے فوراً بعد میں نے
اداکاری شروع کردی، شوہر کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ان کا نام فیصل خان
اخون زادہ ہے اور وہ اپنا بزنس کرتے ہیں، شادی سے پہلے ہی وہ مجھے دین
اسلام کے قریب کرنے کی کوششوں میں مصروف عمل تھے ہم دونوں ایک دوسرے کو دین
کے قریب کیا ہماری شادی کی ایک وجہ یہ بھی تھی کہ ہم نے ایک دوسرے کو اﷲ رب
العزت کے قریب کیا، الحمد اﷲ ہم اس مقصد میں کامیاب ہوئے دین اسلام کی
تبلیغ کے معاملے میں آپ کبھی اپنے شوہر سے لڑی؟اس سوال میں کافی حیرانگی کے
بعد ان کا کہنا تھا میں کوئی غیر مسلم تھوڑا تھی کہ ان سے اس معاملے پر
لڑتی ان کا مزید کہنا تھا کہ مجھے شوبز میں آنے کا شوق نہ تھا۔ والدین نے
مجھے بیٹا بنا کر رکھا تھا، اِس لیے میں کچھ نام بنانا چاہتی تھی میں نے
ادکارای کے ساتھ ساتھ ماڈلنگ بھی کی اچانک دین کی طرف مائل ہونے کے سوال پر
ان کا کہنا تھا کہ دین کی طرف ہمیشہ سے رجحان تھا بس راستہ صاف نہ تھا۔ اﷲ
رب العزت سے ہمیشہ دعا کرتی تھی کہ اے اﷲ مجھے ہدایت دے اور سیدھی راہ پر
چلا۔ ایمان سے روشناس کروا دے اور مجھے ایسا بنا دے کہ تجھے پسند آ جاؤں۔
میرے اﷲ نے شوہر کو میرے لیے وسیلہ بنا کر بھیجا اور میری آنکھیں کھول دیں،
اﷲ نے مجھے سیدھا راستہ دکھلایا الحمد اﷲ اس پر میں اپنے رب کا جتنا شکر
ادا کروں وہ کم ہے میری زندگی کی کایا پلٹنے میں اس واقعے کی بھی انتہائی
اہمیت ہے جو میں آپ کو سنانے جا رہی ہوں۔ میرے دیور کو ہارٹ اٹیک ہوا ان کو
سیریس حالت میں اسپتال میں داخل کروا دیا گیا۔ اس کی حالت بگڑتی جا رہی تھی،
ڈاکٹروں نے ہمیں دعاؤں کا کہنا، اس دوران مجھے احساس ہوا کہ اﷲ رب العزت نے
ہمیں زندگی جیسا انمول تحفہ عطا کیا ہے اور زندگی گزارنے کے آداب بھی
سکھلائے ہم ہیں کہ اس سے مسلسل روگردانی کرتے جا رہے ہیں۔ مشکل وقت میں اسے
یاد کرتے ہیں بھلے لمحوں میں اپنی مستیوں میں گم ہو جاتے ہیں اُس لمحے میں
نے گھر میں دو نفل ادا کیے اور اپنے رب سے گڑگڑا کر دعا مانگی اس ایک لمحے
نے میری زندگی یکسر بدل کر رکھ دی میں نے تقریباً شوبز میں 11 سال کا عرصہ
گزارا نام کمایا اور عزت دار زندگی گزاری، شوبز کے حوالے سے ان کا مزید
کہنا تھا کہ یہ پیسہ بنانے اور مشہور ہونے کے لیے شارٹ کٹ راستہ ہے۔ اِس
میں مقابلے کا رجحان بہت زیادہ لوگ اندھا دھند اس فیلڈ میں آ رہے ہیں ہر
کوئی آگے سے آگے بہتر سے بہترین کی دوڑ میں ہے اِس میں اکثر نقصان اُٹھاتے
ہیں اور کچھ کے لیے یہ فائدہ مند ثابت ہوتا ہے نقصان زیادہ اُٹھانا پڑتا ہے
کیوں کہ اتنا کچھ حاصل کرنے کے بعد بھی انسان کو آرام کرنے کا ٹھیک سے وقت
میسر نہیں آتا کبھی کبھار 48 گھنٹے تک مسلسل کام کرنے کے لیے جاگنا پڑتا ہے
اپنی ذات کے لیے وقت بہت کم رہ جاتا ہے کھانے پینے کا ہوش نہیں رہتا تھکاوٹ
سے چور ہو جاتے ہیں صحت مسلسل گرتی ہے ذہنی پریشانی ہوتی ہے سب سے بڑھ کر
اپنے گھر والوں کے لیے وقت نہیں ملتا اپنے گھر میں انسان مہمان بن کر رہ
جاتا ہے اس فیلڈ میں لڑکیوں کو کامیابی ملنا نہ ملنا اِس کے بارے میں کچھ
نہیں کہہ سکتی، ہاں نقصان سب کا برابر ہے۔ میرے اچانک اس طرح شوبز کو
چھوڑنے پر میرے والدین فیملی والے حیران ہوئے لیکن ظاہر ہے وہ بھی ایک نیم
دین دار گھرانا ہے اس لیے کچھ خاص حیرانگی کی بات نہیں تھی بعد میں وہ میرے
اِس فیصلے سے بے حد خوش ہوئے تھے اور میرے اس کام کو سراہا تھا۔ اداکاری
حرام ہے یہ آپ کا موقف کیونکر قائم ہوا؟ اس کے جواب پر ان کا کہنا تھا میں
آج بھی اس موقف پر قائم ہوں کیوں کہ میں کبھی خود سے کوئی فیصلہ نہیں کرتی،
اﷲ رب العزت سے مدد مانگتی ہوں اور اﷲ نے ہی راستہ دکھایا۔ اس لیے اس پر چل
رہی ہوں مجھے ابھی تک یہی سمجھ آئی ہے کہ یہ حرام ہے اور میں یہ موقف ثابت
بھی کر سکتی ہوں اور انشاء اﷲ اس پر جلد کتاب بھی لکھوں گی میں اپنے بڑوں
کی ہمیشہ سے عزت کرتی آئی ہوں، میرے اس موقف پر شدید ردعمل سامنے آیا، میں
نے اس لیے کوئی جواب نہیں دیا کہ میرے سینئر کی گستاخی نہ ہو جائے، میں
انشاء اﷲ ہمیشہ اُن کی عزت کرتی رہوں گی۔ ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا
تھا کہ میں اپنی دوستوں سے رابطے میں رہتی ہوں اور ان کے لیے بھی اﷲ رب
العزت سے دعا کرتی ہوں کہ انہیں ہدایت نصیب فرمائیں،ایک سوال کے جواب میں
ان کا کہنا تھا کہ دور بدلا ہے دین تو وہی ہے دین ہمیں رسیوں سے میں نہیں
جکڑتا کہ ہم دور کے ساتھ نہ چل سکیں بس آج کے دور کو اپنے دین کہ اردگرد لے
کر چلیں۔ محترمہ سارہ چوہدری سے سوال کیا گیا کہ اداکاری کا دین اسلام میں
کوئی گنجائش نکالی جا سکتی ہے اور وہ بھی صرف مردوں کے لیے مگر اس پر بھی
بہت سوچ سمجھ کر فیصلہ کرنا ہو گا ورنہ کوئی گنجائش نہیں ہے، اِن کامزید
کہنا تھا کہ شوبز یا دنیا کی کسی اور فیلڈ کے لیے ہم کچھ بھی کرنے کو تیار
ہو جاتے ہیں کبھی یہی جذبہ اﷲ اور اس کے رسول حضرت محمدؐ کی خوشنودی حاصل
کرنے، سنت پر عمل کرنے کے لیے رکھ کر دیکھے تو فرق دنیا کے ساتھ آخرت کا
بھی فائدہ ہو گا۔ آخر میں اپنے تمام چاہنے والوں کے لیے پیغام میں ان کا
کہنا تھا قرآن کھولیے اس کو سمجھ کر تفسیر کے ساتھ پڑھیے اور اپنی زندگی کو
اس کے مطابق چلائیں صرف ایک طرف منہ کرکے نہ بھاگتے رہیں بلکہ آگے کوئی
منزل بھی رکھیں اور وہ منزل جنت کو پانے، مومن کی موت مرنے سے زیادہ بہتر
کیا ہو سکتی ہے؟ یہ وہ مکالمہ ہے جو سارہ چوہدری نے شوبز سے کنارہ کشی کے
بعد کیا وہ آج کل دین اسلام کا گہرا مطالعہ کر رہی ہیں، انہوں نے اپنے
انٹرویو میں کئی بار عورت کو چار دیواری تک محدود نہیں کیا جو جوابات انہوں
نے دیے یہ ان کی اپنی رائے ہے جب راقم یہ تحریر لکھ رہا ہے تو محترمہ سارہ
چوہدری کے قافلے میں ماڈل و اداکارہ ستائش خان بھی شامل ہو چکی ہیں ہم اس
بات سے قطعاً انکار نہیں کر سکتے کہ اسلام ہی عورت کا سب سے بڑا محافظ ہے
لیکن شعبوں کو اس طرح حرام قرار دینا ہمارا نہیں مفتیوں کا کام ہے سارہ
چوہدری کو اپنے اِس موقف میں نرمی لانا ہو گی، اﷲ آپ کا اور میرا حامی و
ناصر ہو، آمین۔
نوٹ:آپ فیس بک پر مجھ سے رابط کر سکتے ہیںwww.facebook.com/umer.rehman99 |