دور حاضر میں ہدایت کاملہ کا فارمولہ

متکلم اسلام مولانا محمد الیاس گھمن

ترک تقلید کی کوکھ سے جنم لینے والی” ناجائز اولاد“ محض ایک فتنہ ہی نہیں بلکہ” ام الفتن “ہے اس کے بطن سے برآمد ہونے والے فتنوں کی طویل فہرست ہے مثلاً: منکرین قرآن ، منکرین حدیث ، منکرین فقہ اسلامی وغیرہ جنہیں دور حاضر میں اہل قرآن ، اہل حدیث اور اہل تحقیق کے دل فریب ناموں سے نوازا جا رہا ہے

جب تک الفاظ قرآنی کو فہم نبوی صلی اللہ علیہ وسلم سے ، الفاظ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کو فہم صحابی سے ،الفاظ صحابی کو فہم تابعی سے اور الفاظ تابعی کو فہم اکابر کی روشنی میں نہ دیکھا جائے منزل تو کجا ؛ جادۂ حق کا صحیح علم بھی نصیب نہیں ہو سکتا ۔

قرب قیامت ہے شفیع المذنبین صلی اللہ علیہ وسلم کا پر حکمت ارشاد ” لعن آخر ھذہ الامۃ اولہا “اس امت کے آخری لوگ اپنے سے پہلے لوگوں پر لعنت کریں گے ۔فرقہ واریت کی حقیقت سمجھنے کو واضح کرتا ہے ۔

عام طور پر کہا جاتا ہے کہ” فرقہ واریت مذموم امر ہے ،مذہبی تناؤ دن بدن بڑھتا جارہا ہے ، عدم تحمل ورواداری اور قوت برداشت میں کمی نے تقریباً ہر خانہ خدا کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے ۔ ہر شخص نے اپنی ڈیڑھ اینٹ کی مسجد بنا رکھی ہے ، ملائیت؛ بسم اللہ کے گنبد میں بند ہو کر عالمی حالات اور عصر حاضر کے در پیش چیلنجز سے بے خبر ہے ۔“

فرقہ واریت کو سمجھیے :
ہمارے معاشرے میں عام آدمی بلکہ اچھے خاصے گریجویٹ قسم کے لوگ بھی ابھی تک اس معمے کو نہیں سمجھ پا رہے کہ فرقہ واریت ہے کیا ؟ کون پیدا کر رہا ہے ؟ مزید یہ کہ ختم کیسے ہو سکتی ہے ؟

پہلی شق کو لیجیے :
فرقہ واریت کہتے ہیں گمراہ اور باطل فتنوں کا اہل حق کے عقائد ونظریات اورمسائل واحکام پر بے جا تنقید کرنا اور امت میں معمول بہا اور مفتی بہا مسلک کے خلاف بربنائے ضد اور ہٹ دھرمی کے”افتراقی شوشے“ چھوڑنا ۔

دوسری شق کا جائزہ :
اب آتے ہیں اس کی دوسری شق کی طرف کہ فرقہ واریت کون پیدا کر رہا ہے ؟ یہ بات ہر صاحب عقل شخص جانتا ہے کہ افتراق کی دراڑیں بعد میں پیدا ہوتی ہیں ۔ پہلے والے متفق آرہے ہوتے ہیں بعد والے ان سے الگ نظریہ قائم کر کے خود کو افتراق کی خطرناک اور مہیب منزل کا راہی بناتے ہیں ۔جیسا کہ اہل السنت والجماعت شروع اسلام سے چلے آتے ہیں ظاہر ہے کہ ان کے عقائد ونظریات اور مسائل واحکام بھی شروع سے ہیں اب جو شخص ان سے ہٹ کر الگ نظریہ قائم کرے گا وہ افتراق اور فرقہ واریت کا بیج بونے والا ہے ۔

فرقہ واریت کیسے ختم ہو سکتی ہے ؟
یہ وہ سوال ہے جو اس وقت عالمی ایشو بنا ہوا ہے بہت سے دانشور اس کی مختلف توجیہات پیش کر رہے ہیں مغربیت زدہ اسکالرز اس پر آئیں بائیں شائیں کر رہے ہیں لیکن معاملہ جوں کا توں ہی نظر آرہا ہے ۔ عصر حاضر کے تقاضوں کو سامنے رکھ کر ہمارے خیال میں اس کو مٹانے ………یا کم کرنے ……… کا فارمولہ یہ ہے :
حکم ِخدا +اطاعتِ رسول + طریقِ صحابہ + طرزِ اکابر = ہدایت کاملہ

اسی کی برکت سے مذہبی تناؤکم ہوگا تحمل ورواداری اور قوت برادشت میں اضافہ ہوگا ہرشخص اپنی ڈیڑھ اینٹ کی مسجد سے نکل کر امت کے اجتماعی دھارے میں شامل ہوگا اور بسم اللہ کے وسیع تر گنبد میں رہتے ہوئے عالمی حالات اور عصر حاضر کے درپیش چیلنجز سے نہ صرف یہ کہ آگاہی ہوگی بلکہ ان سے نمٹنے اور ان کو حل کرنے کا داعیہ بھی پیدا ہوگا ۔

علمائے حق اہل السنۃ والجماعۃ علمائے دیوبند اور ان سے وابستہ اہل علم کا طرہ امتیاز یہ رہا ہے کہ محض زبانی جمع خرچ پر یقین نہیں رکھتے بلکہ عملی میدان میں اسلام کی صحیح تعبیر وتشریح ،تبلیغ وتنفیذ کر کے امت کو اجتماعیت کی لڑی میں پروتے ہیں اور کفر و شرک ، الحاد وبدعت ،ضلالت و سفسفہ ، ارتداد و زندقہ کو علمی وعملی میدان میں چاروں شانے چِت گراتے ہیں ۔

اس کے مختلف شعبہ جات ہیں تبلیغ ، مواعظت ، تزکیہ ، تصفیہ ، تدریس ، تصنیف اور جہاد وقتال وغیرہ ۔ ہمارے اکابر نے ان تمام شعبہ جات کو اپنے عمل سے زندہ رکھا اور نئے دور کی خیالی روشنی کے روشن خیالوں کے تاریک قلوب پر ہدایت کی دستک دیتے رہے ۔

الحمد للہ اس کے ثمرات اپنی آنکھوں سے دیکھ رہے ہیں ہماری جماعت اتحاد اہل السنت والجماعت جو کہ ”غیرسیاسی اور غیر عسکری “ ماٹو رکھتی ہے تمام علمی و تحقیقی پہلوؤں پر مستقل اور منظم کام کر رہی ہے ۔مرکز اہل السنۃ والجماعۃ سرگودھا میں ایک سالہ تخصص فی التحقیق والدعوۃ میں فارغ التحصیل علمائے کرام کی کثیر تعداد میں شمولیت نے اپنوں کے قدم جمادیے ہیں اور مخالف کے قدم اکھاڑ دیے ہیں ۔
ہماری طرف سے وقتاً فوقتاً علمی اور تحقیقی لٹریچر بحمد اللہ خوب پھیل رہا ہے ، ہر مسئلے پر کتب ، مقالہ جات ، پوسٹر ز ، پمفلٹس ، آڈیو ویڈیو بیانات غرضیکہ الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا میں اسلامی عقائد اور مسائل اہل السنۃ کی اشاعت وحفاظت کا مبارک فریضہ مشائخ واساتذہ کی توجہات اور ان کی طرف سے حوصلہ افزائی کی بدولت باحسن پورا ہورہا ہے ۔مثلاً ہماری کتاب ”نماز اہل السنۃ والجماعۃ“ کو لے لیجیے ؛افغانستان ترکی ایران میں فارسی میں شائع ہوچکی ہیں ۔ عربی اور انگلش میں ترجمہ ہوچکا ہے پشتو، سندھی سرائیکی اور دیگر زبانوں میں بھی اس کے تراجم ہو رہے ہیں ہر سال بلامبالغہ ہزاروں کی تعداد میں شائع ہو رہی ہے ۔ اللہ تعالیٰ نظر بد سے محفوظ فرما کر اخلاص کے ساتھ کام کرنے کی توفیق بخشیں ۔ آمین بجاہ النبی الکریم
muhammad kaleem ullah
About the Author: muhammad kaleem ullah Read More Articles by muhammad kaleem ullah: 107 Articles with 120837 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.