اپنے خیالات اورت جربات کو تحریری شکل میں
لوگوں کے سامنے دو اقسام میں پیش کیا جاتا ہے ایک کو کالم اور دوسرے کو
آرٹیکل کہا جاتا ہے۔ دونوں بنیادی طور پر کسی ایک یا بہت سے مسائل کے مختلف
پہلوؤں کو اجاگر کرنے کے لئے لکھے جاتے ہییں لیکن کالم میں لکھنے والا ایک
خاص عنوان کے تحت مختلف مسائل پر لکھتا ہے جبکہ آرٹیکل میں اس کو یہ رعایت
حاصل نہیں ہوتی ہے۔ گزشتہ چند سالوں سے آرٹیکل نویسی(مضمون نویسی) کا فن
تیزی رفتاری سے مقبولیت حاصل کر رہا ہے جس کے ذریعے کسی بھی عنوان کے تحت
لوگ اپنی رائےاور حقائق عوام کے سامنے پیش کر رہے ہیں۔
جب بھی بھی قلم اٹھانے لگیں تو یہ ضروری سوچ لیں کہ آپ کی لکھی گئی تحریر
دوسروں پر بہت گہرا اثر ڈالے گئی لہٰذا تحریر میں کوئی ایسی بات مت لکھیں
جس پر بعد میں آپ کو ندامت ہو۔ جس موضوع پر لکھنے کا ارادہ بنائیں اس سے
متعلقہ مواد کا ضرور ایک بار مطالعہ کریں تاکہ تحریر کو چار چاند لگ جائیں
اور ہمیشہ تصویر کے دونوں رخ دیکھتے ہوئے آرٹیکل لکھیں تاکہ غیر جانب داری
کا الزام عائد نہ کیا جا سکے۔ اگر آپ نئے نئے لکھنے والے ہیں تو ابتدا میں
مختصر اور جامع لکھنے کی کوشش کریں تاکہ لوگ اپ کے عمدہ لکھے گئے مضمون کو
طوالت کی وجہ سے نظر انداز نہ کردیں۔
کوشش کریں کہ آپ کی لکھی گئی تحریر پیراگراف پر مبنی ہو اور ہر پیرا میں
الگ الک نکات پر بحث کی جائے۔ الفاظ کی بجائے خیالات کو ترجیح دیں بعض
اوقات غیر ضروری الفاظ یا بلاوجہ انگریزی زبان کا اردو میں مضمون لکھتے وقت
استعمال مناسب نہیں لگتا ہے۔تحریر اس قدر بھی مختصر نہ ہو کہ مطلب واضح نہ
ہوسکے اور نہ ہی اس قدر طویل ہو کہ پڑھنے والا قاری بوریت کا شکار ہوجائے۔
عمدہ اور اچھا لکھنے کے لئے بہترین اور جانبدار لکھنے والوں کو پڑھنا بھی
ضروری ہے ۔جو بات دل میں ہو وہ ضرور دوسروں تک پہنچائیں مگر یہ نہ ہو کہ
کسی کی دل آزاری کا سبب بن جائے۔مثبت اور حقائق پر مبنی تحریر یں سب ہی
پسند کر تے ہیں۔اس بات کا ضرور خیال رکھیے گا۔ |