خانقاہ برکاتیہ مارہرہ مطہرہ (ضلع
ایٹہ، انڈیا)کے ترجمان
ماضی اورمستقبل دوالگ الگ ایسی انتہائیں ہیں کہ ایک کارخ مشرق کی سمت ہے
اوردوسری کامغرب کی سمت۔اس گہرے تضاد کے باوجود ان کے رشتے اس قدرگہرے
اورپختہ ہیں کہ یہ پختگی کہیں دوسری جگہ شایدوبایدہی دیکھنے کوملے۔یقین نہ
آئے توذہن پرزور دے کراپنے سامنے بکھرے ہوئے مظاہر پر نظر دوڑائیے ،آپ کی
آنکھیں چمک اٹھیں گی مگراس حقیقت کے باوجودآج کاانسان اپنے ماضی کواس طرح
فراموش کربیٹھاہے کہ گویاکبھی ماضی سے اس کارشتہ رہا ہی نہیں اور مستقبل
میں اتنا گم ہے کہ گویاکبھی اس سے رشتہ منقطع ہوگا ہی نہیں۔
ماضی کوبھلاناآسان نہیں ہوتا۔انسان بچپن سے جوان ہوتاہے اورجوان سے
بوڑھامگراپناعہدطفولیت اورعہدشباب ہزارکوششوں کے باوجودنہیں بھلاپاتامگراسے
غفلت کے سوااورکیانام دیاجائے کہ ماضی کی باتیں اب فرسودہ اور دقیانوسی
قرار پاچکی ہیں ۔ حالانکہ کامیابی اور فلاح کی کلیداگرکسی کے پاس ہے تووہ
ماضی ہے ،صرف ماضی ۔ یہ ماضی ہی ہے جو انسان کوغلطیوں اورتجربات کی بھٹی
میں تپاکرمستقبل کے لیے تیار کرتا ہے اورپچھلی کوتاہیوں سے سبق حاصل کرکے
کامیابی کانقشہ بنانا سکھاتا ہے ۔یہی زندہ قوموں کی شناخت ہوتی ہے۔ اگر
ماضی بھلادینے کے لیے ہوتاہے توکیاجوافراداس دنیاسے گزرجاتے ہیں،ان کی
باتیں اوریادیں بھی ان کے ساتھ ہی رخصت ہوجاتی ہیں؟یہ ہوتی ہی ا س لیے ہیں
کہ اس کی بنیادپراپنے مستقبل کے محل تعمیرکیے جائیں۔ باشعور مسلمان اسی لیے
اپنی عظمتِ رفتہ بار بار دوہرا تے ہیں اور اپنی شوکتِ ماضیہ کے تذکرے بڑے
تفاخر کے ساتھ سنتے اور سناتے ہیں۔
مسلمانوں کو ان کے ماضی کی طرف بلانے کے لیے خانقاہیں ہر دور میں چراغ رہ
منزل کی حیثیت سے جانی جاتی رہی ہیں ۔مارہرہ مطہرہ ضلع ایٹہ یوپی کی خانقاہ
عالیہ قادریہ برکاتیہ اس دور میں برصغیر کی ایک ایسی ہی منفرداورممتازترین
خانقاہ ہے ۔ مسلمانوں کوان کے ماضی کی طرف بلانا اس کی دیرینہ روایت رہی ہے
۔یہ عظیم ترین خانقاہ پکار پکار کرلوگوں کویہ بتاتی رہی ہے کہ تمہارا
مستقبل صحیح معنوں میں اسی وقت روشن اورتابناک ہوسکے گاجب تک ا س کی
بنیادوں کی گہرائیاں ماضی میں پیوست نہ ہوں ۔اس خانقاہ سے ہمیشہ یہ آوازآتی
رہی ہے کہ مستقبل کی طرف ضروردوڑومگراس میں اتنے محونہ ہوجاؤکہ ماضی کی
ڈورہاتھ سے چھوٹ جائے۔آج بھی خانقاہ برکاتیہ تعلیمی ، تربیتی،فکری،اصلاحی
اورقلمی محاذوں پربڑی منصوبہ بندی کے ساتھ مضبوط کام کررہی ہے ۔مسلمانوں کو
ان کے ماضی سے قریب کرنے میں اس خانقاہ کا ترجمان سال نامہ ’’اہل سنت کی
آواز‘‘ نہایت اہم کرداراداکررہاہے۔
یہ سال نامہ ہر سال عرس قاسمی کے موقع پر ایک بے حداہم موضوع پرخصوصی شمارہ
شائع کرتا ہے۔متعددعنوانات پر اس کے خاص خاص شمارے ارباب علم وفضل سے خراج
تحسین وصول کر چکے ہیں۔ امسال کا خصوصی شمارہ ’’عشرۂ مبشرہ‘‘ ہے۔ان تمام
شماروں کی سب سے اہم اور خاص بات یہ ہوتی ہے کہ اس میں ملک کے جید اہل علم
قلم کاروں کی بڑی علمی ، تحقیقی اور پر مغز تحریریں شامل کی جاتی ہیں۔زیر
نظر۱۹ویں شمارے میں مدیراعلیٰ حضرت الحاج سیدنجیب حیدر برکاتی مدظلہ العالی
نے اداریہ تحریر فرمایا ہے اوراس شمارے کی اہمیت او ر موجودہ احوال پربڑے
اچھے انداز سے روشنی ڈالی ہے ۔پہلے مضامین اور قلم کاروں پر ایک نظر ڈال
لیں، پھر آگے بڑھتے ہیں۔
صحابۂ کرام :رسول اکرم صلی اﷲ علیہ وسلم سے شرف رفاقت کے اکرامات،
از:مولانااخترحسین فیضی مصباحی۔عشرہ ٔ مبشرہ کے اوصاف و
فضائل،از:مولاناےٰسین اخترمصباحی۔ْخلافت راشدہ اور فضائل خلفا ے
راشدین،از:مفتی محمدنظام الدین رضوی مصباحی۔ان اہم تعارفی مقالا ت کے
بعدحضرات عشرۂ مبشرہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہم اجمعین پر بالترتیب ڈاکٹر محمد
عاصم اعظمی،مولاناعبدالمبین نعمانی مصبا حی، مولانا اسید الحق قادری
ازہری،مولاناساجدعلی مصباحی، مولانا محمد حنیف خاں رضوی، مولانانفیس احمد
مصباحی، مولانا منظرالاسلام ازہری ،مولانا فیضان المصطفیٰ مصباحی،
مولاناقطب الدین رضامصباحی اورڈاکٹر شجاع الدین فارو قی نے اپنے گراں
قدرمقالات تحریرفرمائے ہیں۔
خصوصی شماروں میں عموماً یہ ہوتا ہے کہ مضامین میں مکررات بہت زیادہ در آتے
ہیں جس کی وجہ سے صفحات بھی ضائع ہوتے ہیں اور سنجیدہ قاری کا ذوق طبع بھی
اسے پسند نہیں کرتا مگریہ شمارہ اس عیب سے پاک دکھائی دیا ۔البتہ جہاں کہیں
اعادہ وتکرار ہے بھی تووہ ضرورتاً ہے ۔
اچھے اچھے مقالہ نگار حضرات سے مقالہ تحریر کروانا کتنا مشکل کام ہے، اسے
اچھی طرح وہی محسوس کرسکتے ہیں جو ان تجربات کے تلخ ذائقے سے اچھی طرح آشنا
ہیں۔ مگر پھر بھی مقالات حاصل کر لینا اور کتاب کا وقت پرمنظر عام پر آجانا
بہت بڑی بات ہوتی ہے۔ا س کے لیے مرتبین خاص طورپرمبارک بادکے مستحق ہیں۔اس
شمارے سے جہاں عشرہ مبشرہ رضوان اﷲ تعالیٰ علیہم اجمعین کی حیاتِ طیبہ کے
روشن نقوش ہمارے سامنے جگمگاجاتے ہیں وہی دور رسالت (صلی اﷲ علیہ وسلم) کی
پرنور جھلکیاں بھی مطالعاتی افق پر چاندنی بکھیرتی نظر آتی ہیں۔
عشرہ مبشرہ میں چوں کہ چار خلفاے راشدین بھی شامل ہیں اس لیے ان کی اہمیت
وعظمت اس وقت تک سمجھ میں نہیں آسکتی جب تک کہ صحابہ کی عظمت ورفعت اور
خلافت راشدہ کی اہمیت ومعنویت پرگفتگو نہ کرلی جائے۔ اس لیے ترتیب سے پہلے
صحابہ کی فضیلت و اہمیت ،اس کے بعد عشرہ مبشرہ کے فضائل ومراتب اور پھر
خلافت پر بالتفصیل گفتگو کی گئی ہے۔ اس کے بعد ترتیب سے عشرہ مبشرہ رضوان
اﷲ تعالیٰ اجمعین کی حیات وخدمات کا تفصیلی جائزہ لیا گیا ہے۔گویایہ تین
مقالات تمہیدی اورتعارفی نوعیت کے ہیں پھراصل موضوع پرگفتگو شروع ہوتی ہے۔
یہاں پربے ساختہ مرتبین کوبے تحاشہ داددینے کوجی چاہتاہے کہ انہوں نے یہ
تینوں مضامین تمہیدی حیثیت سے شامل کرکے قارئین کوباربارپیش آنے والی
تکرارکی کوفت سے بچالیاہے۔ظاہرہے کوئی بھی قلم کارجب کسی موضوع پرلکھتاہے
توپہلے موضوع کے مطابق تمہیدی کلمات ہوتے ہیں اورجب مضمون تحقیقی اورتاریخی
نوعیت کاہوتوقارئین کوموضوع سے قریب کرنے کے لیے متعددصفحات تمہیدکی
نذرہوہی جاتے ہیں۔مثلاًیہ شمارہ عشرۂ مبشرہ کے حوالے سے ہے۔ گمان غالب ہے
کہ قلم کاروں نے اپنے اپنے موضوع سے متعلق تمہیدباندھی ہوگی ،صحابہ کاتعارف
کرایاہوگا،عشرۂ مبشرہ کی فضیلت و اہمیت پرگفتگوکی ہوگی اورخلافت راشدہ کی
اہمیت ومعنویت بھی زیر بحث آئی ہوگی تب جاکراصل موضوع کی ابتداکی ہوگی
۔ہرقلم کارنے اس تمہیدمیں کم ازکم دوچارصفحات تولے ہی لیے ہوں گے مگرمرتبین
نے اپنی انتہائی ہوش مندی اورذہانت کا مظاہرہ کرتے ہوئے صحابہ ،عشرہ مبشرہ
نیزخلافت راشدہ وغیرہ کی اہمیت ، فضیلت ،معنویت اور مقصدیت سمجھنے
اورسمجھانے کے لیے پہلے ہی تین مضامین شامل کردیے ہیں اورپھرترتیب سے اصل
موضوع یعنی عشرہ مبشرہ کی حیات وخدمات پر مشتمل مقالات کوجگہ دی ہے ۔اس
سلسلے میں مرتبین نے اپنے ادارتی قلم کابھی استعمال کیاہوگاجوظاہرہے بالکل
صحیح ہے ورنہ پھرمدیر کا مطلب کیا؟اگرآنے والے مقالات من وعن شائع کردیے
جائیں تو پھر مدیر،مدیرنہ رہاکچھ اورہوگیا۔اس سلیقہ مندی اور مدیرانہ مہارت
نے ’’اہل سنت کی آواز‘‘ کی جامعیت ومعنویت کی فضا کو مشک باربنادیا ہے۔
اس شمارے کا تقاضا ہے کہ اسے بار بار پڑھا اور پڑھوایا جائے۔ شمارہ حسبِ
روایت ضخامت لیے ہوئے ہے لیکن اس میں وزن شعری جیسی کوئی چیز نہیں ہے ۔بعض
مقالوں میں حوالے درمیان میں ہی دیے گئے ہیں اوربعض میں مقالے کے اختتام
پر۔البتہ آخری مقالہ جو حضر ت سیدنا ابوعبیدہ بن الجراح رضی اﷲ عنہ کے
حوالے سے ڈاکٹر شجاع الدین فاروقی نے قلم بندفرمایاہے ،حوالہ جات سے خالی
ہے ۔ اس کی وجہ معلوم نہ ہوسکی ۔
شمارے کوچارحصوں میں تقسیم کیاگیاہے ۔(۱)ملفوظات مشائخ مارہرہ درشان حضرات
صحابہ (۲)گوشۂ مضامین (۳)گوشۂ نعت و منقبت (۴)کوائف(۵)روداد۔پہلے حصے کے
تحت خانقاہ برکاتیہ کے دوعظیم بزرگوں کے خطابات شامل کیے گئے ہیں۔حضورکے
اصحاب، از:حضورنوری میاں علیہ الرحمہ۔فضائل ومناقب صحابہ، از: حضور احسن
العلماء علیہ الرحمہ ۔
’’گوشۂ نعت ومنقبت ‘‘ کی دل آویز نعتیں اورمنقبتیں قارئین کی روح
کومعطرومنورکرتی ہیں۔اس کے علاوہ ڈاکٹراحمدمجتبیٰ صدیقی صاحب نے بڑاعمدہ
اورباطن کوترکرنے والا’’مارہرہ نامہ‘‘ تحریر کیا ہے ۔
مولانانعمان ازہری نے مشائخ مارہرہ کے زیرنگرانی مارہرہ شریف میں قائم
جامعہ احسن البرکات کے قیام، پس منظر،پیش منظراورموجودہ تعلیمی کوائف کے
متعلق تفصیلات درج کی ہیں اورجامعۃ البرکات علی گڑھ کے مختلف
کورسیزاورسرگرمیوں سے ڈاکٹراحمدمجتبیٰ صدیقی نے متعارف کرایاہے ۔جب سے
جامعۃ البرکات قائم ہواہے اس مجلے میں وہاں کے تعلیمی کوائف نیزمستقبل کی
منصوبہ بندیوں کے متعلق ضرورکچھ نہ کچھ لکھاجاتاہے ۔تعلیمی دل چسپی کے حامل
حضرات کواسے خاص طورپرپڑھناچاہیے۔اخیرمیں محمداکبرقادری نے حضرت امین ملت
کی تبلیغی،تعلیمی ،دینی اورسماجی سرگرمیوں نیزملک وبیرون ملک ان کے
اسفار،گزشتہ سال منعقدہوئے عرس قاسمی ،عرس نوری ، حضوراحسن العلماء
کاسالانہ فاتحہ اوراس کے علاوہ حضرت سیدنجیب حیدرقادری برکاتی مدظلہ العالی
کے دورۂ لوساکاکے حوالے سے روداد پیش کی ہے ۔اس طرح کی روداد قارئین تک
پہنچانا بڑااہم اورضروری کام ہے۔بظاہریہ معمولی معلوم ہوتاہے مگراسی سے
تاریخ مرتب ہوتی ہے۔اب دوربھی اسی کاہے ۔ماضی میں ہمارے بزرگوں نے اپنی ملت
اورملک کے لیے بیش بہاخدمات انجام دیں مگراس کاکوئی تذکرہ نہیں کیا۔اس کی
روشن مثال جنگ آزادی ہندمیں علماے اہل سنت کا کردا ر ہے مگرتاریخ مرتب نہ
ہونے کے سبب آج وہ لوگ اپنے آپ مجاہد آزادی ثابت کررہے ہیں جنہوں نے صرف
انگلیاں کٹائی ہیں بلکہ انگلیاں بھی نہیں کٹائیں۔اس تناظرمیں یہ کام نہایت
اہمیت کا حامل ہے۔ اس رودادکوماضی سے سبق کی ایک بہترمثال کہاجاسکتاہے جس
کی طرف اوپراشارہ کیاگیاہے۔میں اکبر قادری صاحب کواس کے لیے خصوصی مبارک
بادپیش کرتاہوں۔
۶۰۰صفحات پر مشتمل یہ خوب صورت اورقیمتی شمارہ نہایت دیدہ زیب ہے۔یہ مجلہ
واقعتاًاہل سنت کی آوازہے۔ آئیے! اس آواز پر کان دھریں اوراپنے ماضی کی طرف
واپس لوٹیں۔یہ مجلہ خانقاہ برکاتیہ ،بڑی سرکار،مارہرہ شریف ضلع ایٹہ یوپی
207401سے حاصل کیا جاسکتاہے۔ |