بڑا بے ادب ہوں.....سزا چاہتا ہوں

کہتے ہیں جب محبت کامل ہو جاۓ تو ادب کا پردہ گرجاتا ہے اور سنا تو یوں بھی ہے کہ
ادب پہلا قرینہ ہے محبت کے قرینوں میں
جب بات محبت کی ہو ہی رہی ہے تو چلتے ہیں اس دور میں

یہ زمیں جب نہ تھی آسماں جب نہ تھا یعنی جب محبت کی سب سے پہلی واردات ہوئی خدا نے اپنے حسن کو دیکھا اور اسے محبت ہو گئی اور پھر اسی محبت میں خدا نے سب سے پہلے اپنے نور سے سرور کائینات کو پیدا کیا اور پھر کن کی بازگشت نے کائنات کی محفل سجا دی.ایک بات جو ہمیں یہاں سمجھ لینی چاہئیے وہ یہ کہ خدا سے بڑھ کر محبت کرنے والا کوئی نہیں...

محبت ڈر اور خوف سے بڑا جذبہ ہے محبت ہمیشہ ڈر اور خوف پر غالب آجاتی ہے اور اس کی بے شمار مثالیں بکھریں پڑی ہیں جیسے کہ وطن کی حفاظت پر مامور جوان میدان جنگ میں گولیوں کی بوچھاڑ میں کان پھاڑ دینے والے دہماکوں کی گونج میں سینہ تانے جوش و جنون کے ساتھ للکار للکار کر دشمن کی دھجیاں بکھیر رہے ہوتے ہیں خوراک کی اور اپنی جان کی پرواہ کۓ بغیر کئ دن تک لڑتے رہتے ہی اور جب کئی دنوں بعد بیک اپ آتا تو کئی دنوں بھوک کی پرواہ کۓ بغیر وطن کی محبت ہی ان کو یہ کہنے پر مجبور کرتی ہے کہ ہمیں بس گولیاں دو گولیاں کھانہ ہم بعد میں کھا لیں گے !!

تھوڑے دن پہلے کی بات ہے میں ٹی وی دیکھ رہا تھا تو ٹی وی پر جانوروں کے متعلق ایک ڈاکیو منٹری لگی ہوئی تھی منظر کچھ یوں تھا کہ آسمان پر تھے بادل اور بڑی بڑی سبز گھاس والا ایک وسیع میدان تھا اور اس میدان میں نصف درجن بھیڑئیے کسی جانور کی بل کو گھیرے ہوۓ تھے اور دور وہ جانور جو کہ ایک خرگوش تھا اپنی پچھلی دونوں ٹانگوں کھڑا یہ منظر دیکھ رہا تھا اور ادھر بل میں موجود تھے اسکے بچے
اب خرگوش کا تو آپکو پتہ ہے کہ ایک ننھا کیوٹ اور نازک سا جانور ہے جبکہ اسکے برعکس بھیڑیا نہ تو ننھاہوتاہے نہ کیوٹ اور نہ ہی نازک ہوتاہے ادھر جیسے ہی ایک بھیڑیے نے اپنا منہ بل میں گھسانے کی کوشش کی ادھر خر گوش کے ڈر اور خوف پر بچوں کی محبت غالب آگئی اور قدرت نے لڑا دیا ممولے کو شہباز سے !

خر گوش نے بل کی جانب دوڑ لگا دی اور خرگوش کی اس حرکت نے بھیڑیوں کو چونکا دیا خرگوش نے کسی جنگجو کی طرح بھیڑیے کے منہ پر ٹوٹنے کے لیۓ ایک جست لگائی ابھی ہوا میں ہی تھا کہ ایک بھیڑیے نے اسے اپنے منہ میں دھر لیا اور تمام بھیڑیے اس پر ٹوٹ پڑے اور ادھر بچوں کو مہلت مل گئی انہوں نے میدان کے اس حصے کی جانب دوڑیں لگا دیں جس طرف گھاس زیادہ اونچی اور لمبی تھی 3 میں سے 2 بچے گھاس میں اوجھل ہونے میں کامیاب ہو گۓ جبکہ ایک بچے کی گردن میں بھیڑیے نے اپنے دانت گاڑ کر اسکی زندگی کا شرارہ بجھا دیا......

دنیا میں خدا کو ماننے والے دو قسم کے لوگ ہیں ایک خدا سے ڈرنے والے دوسرے خدا سے محبت کرنے والے خدا سے ڈرنے والے لوگ دوزخ کے ڈر سے اور جنت کی خواہش میں خدا کی عبادت کرتے ہیں اسکے عذاب سے ڈرتے ہوۓ گناہ نہیں کرتے جبکہ خدا سے محبت کرنے والے کو دوزخ کا خوف ہوتا ہے نہ جنت کا لالچ وہ اسلیے خدا کی عبادت کرتا ہے کیونگہ خدا عبادت کے لائق ہے تعریف کے لائق ہے اور وہ گناہ اسلیے نہیں کرتا کہ یہ عمل خدا کو پسند نہیں الله كو ان دونوں قسموں کے لوگوں سے بیحد پیار ہے مگر خدا سے محبت کرنے والے خدا کے دوست بن جاتے ہیں خدا جو ہمیں 70 ماؤں سے زیادہ پیار کرتا ہے تو کیا یہ بہتر نہیں کے ہم بجاۓ اسکے اس سے ڈرتے رہیں اس سے محبت کریں کیونکہ وہ بھی تو ہم سے محبت کرتا ہے ذرا اپنی ماں کی طرف دھیان دیں کتنا خیال رکھتی ہیں وہ تمہارا تمہیں ذرا سی چوٹ لگے تو ان کو تم سے زیادہ تکلیف ہوتی تم سکول کالج یا دفتر سے پانج منٹ لیٹ آؤ تو انکو کر لاحق ہو جاتی ہے تمہارے کہے بغیر وہ تمہارے لیے کھانا بناتی ہیں اور انکی تمہارے لیے محبت پر اور انکی عظمت پر اگر میں لکھنے بیٹھوں تو ہزاروں صفحے سیاہ ہو جائیں.

اگر ایک ماں کی محبت اتنی ہے تو وہ جو تمہیں ستر ماؤں سے زیادہ پیار کرتا ہے اسکی محبت کا اندازہ کس طرح لگاجاسکتا ہے ! قسم ہے مجھے اس پاک ذات کی جسکی طرف میں نے لوٹ کر جانا ہے وہ تمہیں تم سے بڑھ کر چاہے گا چار دن اسکی تمنا تو کرے کوئی ! جہاں سے عشق چلتاہے وہاں پر نام پیدا کر ! اپنی سحر اسکے نام کر دے وہ سارا دن تیرے نام کر دے گا ! تم اسکے لۓ آنسو بہاؤ وہ تمہاری زندگی میں مسکراہٹیں بھر دیگا ! تم خود کو اسکے حوالے کر دو وہ سب کو تمہارے حوالے کر دیگا ! اور سب سے بڑھ کر تم اسکے محبوب سے وفا کرو وہ تمہیں لوح و قلم تھما دیگا !

‎ ‎اور پھر جب محبت کامل ہو جاۓ اور بندہ خدا کے عشق میں اپنے کو اسکے آگے جھکا دے یا ٹوٹل سیرنڈر کر دے تب اسے خدا مل جاتا ہے تب ادب کا پردہ گر جاتا ہے یا یوں کہ لیجئے کہ بندہ ذرا شوخ ہو جاتا ہے. کچھ اسلامی بھائی کہتے ہیں کہ یہ بدعت ہے اور بے شک بدعتی گمراہ ہوتا ہے-

اگر مان بھی لیا جاۓ کہ یہ بدعت ہے تو کیا تصور پاکستان پیش کرنے والے عاشق رسول اور ولی اقبال بھی بد عتی تھے ؟ اگر ہاں تو بد عتی تو گمراہ ہوتا ہے نا وہ کیسے تصور پاکستان جیسا عظیم کام کر سکتا ہے؟
حقیقت خرافات میں کھو گئی
یہ امت روایات میں کھو گئی

بجھی عشق کی آگ اندھیر ہے
مسلماں نہیں راکھ کا ڈھیر ہے

تو بات ہو رہی تھی شوخی کی تو شوخی یہ ہے کہ خدا جو ہمارا دوست ہے ہمیں بیمار کر دے یا کوئی دوسرے پریشانی دے دے تو ہم ہنسی خوشی اسے قبول کر لیں اور کہیں کہ
سرکار توسی خوش ہو لو ساڈی خیر ہے
یا پھر کڑکتے بادل کو دیکھ کر کہے کہ
کڑک لے جناں کڑکناں ای میرا رب میرے نال اے او میری حفاظت کریگا اور پھر الله بھی اپنے بندے کا مان رکھ لیتا ہے بے شک وہ مان رکھنے والا ہے
بھری بزم میں راز کی بات کہ دی
بڑا بے ہوں سزا چاہتا ہوں.....

you can contact me at facebook.com/srkb007
Shahrukh khan baloch
About the Author: Shahrukh khan baloch Read More Articles by Shahrukh khan baloch: 16 Articles with 23580 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.