شریعت اسلامیہ میں کھانے کے آداب

اﷲ تعالیٰ نے انسانی زندگی کے لئے غذا کو لازم قرار دیا ۔ کھانے کے آداب ہمارے نبی کریم ﷺ نے ہمیں بتائے ۔

کھانے کا سنت طریقہ یہ ہے کہ کھانا کھانے سے پہلے دونوں ہاتھوں کو دھوکر کلی کریں اور نہایت عاجزی کے ساتھ دستر خوان پر بیٹھ جائیں ۔بسم اﷲ پڑھ کر سالن ڈالیں پھر دائیں ہاتھ سے روٹی کا لقمہ سالن لگا کر منہ میں ڈالیں ۔ لقمہ خوب چبا کر کھائیں ۔لقمہ درمیانہ لینا چاہیے ۔ تاکہ چبا نے میں دقت نہ ہو۔ اگر ایک برتن میں دو تین آدمی مل کر کھا رہے ہوں تو اپنے سامنے سے کھانا چاہیے۔ دوسرے کے سامنے سے لقمہ نہیں اُٹھانا چاہیے ۔اگر کھانے کے دوران چھینک آئے تو دوسری طرف چھینکو۔ کھانا مناسب مقدار میں کھانا چاہیے ۔یعنی ضرورت سے تھوڑا ساکم ہی کھا نا چاہیے۔ اگر کھاتے وقت کوئی لقمہ گر جائے تو اسے صاف کر کے کھالینا چاہیے ۔کھانا ختم کرتے ہوئے برتن کو صاف کرنا چاہیے ۔ اگر انگلیوں کے ساتھ سالن وغیرہ لگا ہو تو اسے چاٹ لینا چاہیے۔ کھانا کھا کر اﷲ کا شکر ادا کرنا چاہیے اور مسنون دعاؤں میں سے کوئی ایک دعا پڑھنی چاہیے ۔ کھانا کھا کر ہاتھوں کو دھونا چاہیے۔ تولیے سے صاف کرنا چاہیے ۔ پانی کھانا شروع کرتے وقت پہلے پی لیں یا کھانے کے دوران پئیں آخر میں پانی نہ پئیں۔

کھانے کے بعد کی مسنون دعائیں یہ ہیں۔اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِیْ اَطْعَمْنَا وَسَقَانَا وَجَعَلْنَا مِنَ الْمُسْلِمِیْنَ۔’’سب تعریفیں اﷲ کے لئے ہیں ۔ جس نے ہمیں کھلایا اور مسلمان بنایا۔(مشکوٰۃ)‘‘

حضرت ابو ایوب انصاری رضی اﷲ عنہ نے روایت کی ہے کہ رسول اکرم ﷺ کھانے پینے کے بعد یہ دعا پڑھا کرتے تھے ۔
اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِیْ اَطْعَمَ وَسَقٰی وَ سَوَّغَہٗ وَجَعَلَ لَہٗ مَخْرَجًا۔’’تمام تعریف اﷲ تعالیٰ کے لئے ہے جس نے کھلایا پلایا اور حلق کے راستے اتارا اور ہضم کے بعد اس کے نکالنے کا راستہ بنایا۔‘‘(ابو داؤد)

کھانے کے تفصیل کے ساتھ آداب حسب ذیل ہیں۔
سنت بسم اللّٰہ:کھانا شروع کرتے وقت بسم اﷲ پڑھنا سنت ہے ۔ کیونکہ رسول اکرم ﷺ ایسے ہی کیا کرتے تھے ۔بسم اﷲ نہ پڑھنے سے شیطان کھانے میں شریک ہوجاتا ہے۔ اگر شروع میں بھول جائے تو کھاتے وقت جب یاد آئے اسی وقت پڑھ لیں اس کے علاوہ اگر ہر لقمہ اٹھاتے وقت بسم اﷲ پڑھی جائے تواور زیادہ بہتر ہے کیونکہ بعض صوفیاء نے یہ طرزِ عمل اختیار کیا۔
1:۔ حضرت وحشی بن حرب رضی اﷲ عنہ راوی ہیں کہ رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا :تم اکٹھے ہو کر کھانا کھایا کرو اور بسم اﷲ الرحمن الرحیم پڑھو ،تمہارے لیے اس میں برکت ہو گی ۔(ابن ماجہ)
2:۔ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اﷲ عنہا فرماتی ہیں کہ حضور سید عالم ﷺ نے فرمایا کہ جب کوئی شخص کھانا کھائے تو اﷲ تعالیٰ کا نام ضرور لے ۔اگر شروع میں بسم اﷲ شریف پڑھنا بھول جائے تو (کھانا کھاتے وقت جب بھی یاد آئے ) تو کہے۔(ترمذی)
3:۔ رسول کریم ﷺ نے فرمایا: جس کھانے پر بسم اﷲ شریف نہ پڑھی جائے وہ کھانا شیطان کیلئے حلال ہوجاتا ہے (یعنی وہ کھانا جو بسم اﷲ شریف کے بغیر کھایا جائے اس میں شیطان شریک ہو جاتا ہے ۔)(مسلم شریف)
4:۔ حضرت جابر رضی اﷲ عنہ فرماتے ہیں کہ حضور سید عالم ﷺ نے فرمایا ’’جب آدمی اپنے گھر میں داخل ہو اور کھانا کھاتے وقت اگر اﷲ تعالیٰ کا نام لے لے تو شیطان (اپنی ذریت سے ) کہتا ہے کہ اس گھر میں نہ تو تمہیں رات ٹھکانا ملے گا اور نہ ہی کھانا ،لیکن اگر داخل ہوتے وقت بسم اﷲ شریف نہ پڑھی گئی تو شیطان کہتا ہے کہ اب تمہیں رہنے کی جگہ مل گئی اور اگر کھانا کھاتے وقت بھی اﷲ تعالیٰ کا اسم گرامی نہ لیا تو شیطان کہتا ہے اب تم کوکھانا اور ٹھکانا دونوں مل گئے ۔(صحیح مسلم)
5:۔ حضرت امیہ بن فخشی رضی اﷲ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک شخص بسم اﷲ شریف پڑھے بغیر کھانا کھارہا تھا ۔جب کھانا کھا چکا اور صرف ایک لقمہ باقی رہ گیا تو اس نے آخری لقمہ اٹھایا اور یہ کہا بِسْمِ اللّٰہِ اَوَّلِہٖ وَ اٰخِرِہٖ(یہ دیکھ کر)رسول اﷲ ﷺ نے تبسم فرمایا اور ارشاد فرمایا کہ شیطان اس کے ساتھ کھانا کھا رہا تھا ۔لیکن جب اس نے اﷲ تعالیٰ کا اسمِ گرامی لیا تو شیطان نے وہ سب کچھ جو اس کے پیٹ میں تھا اگل دیا یعنی جو برکت چلی گئی تھی واپس آ گئی۔ (ابو داؤد شریف)
6:۔ حضرت حذیفہ رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے کہ ہم سید الانبیاء ﷺ کے ساتھ کھانے میں حاضر ہوتے تو جب تک حضور نبی اکرم ﷺ شروع نہ فرماتے ہم کھانے میں ہاتھ نہ ڈالتے تھے ۔ایک مرتبہ ہم کھانے پر حاضر تھے کہ ایک لڑکی دوڑتی ہوئی آئی جیسے اُسے کوئی دھکیل رہا ہو۔ اس نے کھانے میں ہاتھ ڈالنا چاہا ۔مگر حضور اکرم ﷺ نے اس کا ہاتھ پکڑ لیا ۔پھر اعرابی آگیا گویا کہ اسے بھی دھکیلا جا رہا تھا ۔آپ ﷺ نے اس کا ہاتھ بھی پکڑ لیا۔پھر فرمایا :شیطان اس کھانے کو حلال سمجھتا ہے جس کھانے پر اﷲ تعالیٰ کا اسم گرامی نہ لیا جائے ۔شیطان اس لڑکی کو لایا تاکہ اس کے ذریعے سے کھانا اپنے لیے حلال کر لے ۔مگر میں نے اس کا ہاتھ پکڑ لیا ۔ پھر اس اعرابی کو لایا تاکہ اس کے ذریعے اپنے لئے کھانا حلال کر لے میں نے اس کا ہاتھ بھی پکڑ لیا مجھے اس ذات کی قسم ہے کہ جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے ۔اس وقت شیطان کا ہاتھ ان دونوں کے ہاتھ کے ساتھ میری گرفت میں ہے ۔اس کے بعد آپ ﷺ نے بسم اﷲ شریف پڑھی اور کھانا تناول فرمایا۔(نسائی شریف)

کھانا کھاتے وقت ہاتھ دھونا:کھانا کھانے سے پہلے ہاتھ دھونا سنت ہے نبی اکرم ﷺ کھانے سے پہلے ہاتھ دھوتے مگر کپڑے کے ساتھ خشک نہ کرتے اس لیے کھانا کھانے سے پہلے ہاتھ دھو کر تو لیے سے پونچھنا سنت نہیں ہے ْالبتہ کھانا ختم کر کے ہاتھ دھو کر تو لیے سے خشک کرنا سنت ہے ۔البتہ کوئی شخص وضو کر کے آیا ہو تو اسے ہاتھ دھونے کی ضرورت نہیں۔

حضرت انس رضی اﷲ عنہ راوی ہیں کہ حضور اکرم ﷺ نے فرمایا جو کوئی یہ پسند کرے کہ اﷲ تعالیٰ اس کے گھر میں خیر و برکت کرے ۔اُسے چاہیے کہ جب کھانا حاضر کیا جائے تب بھی اور جب کھانا اٹھایا جائے تب بھی وضو کرے ۔(یعنی ہاتھ دھوئے اور کلی کرے۔)(ابن ماجہ)

حضرت سلمان فارسی رضی اﷲ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے تورات میں پڑھا تھا کہ کھانا کھانے کے بعد وضو کرنا (یعنی ہاتھ دھونا اور کلی کرنا) برکت ہے ۔میں نے اس مضمون کو بارگاہ نبوی ﷺ میں عرض کیا ،تو آپ ﷺ نے فرمایا :کھانے کی برکت اس سے پہلے اور بعد وضو کرنا (یعنی ہاتھ دھونے اور کلی کرنا ) ہے۔(ابو واؤد)

حضرت ابو ہریرہ رضی اﷲ عنہ سے مروی ہے کہ حضور سید عالم ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ جس شخص کے ہاتھ میں (کھانے کی)چکنائی (کی بو) ہو اور وہ بغیر ہاتھ دھوئے سو جائے اور اس کو کوئی تکلیف پہنچ جائے ،تو اپنے آپ ہی کو ملامت کرے (کیونکہ اُسے لازم تھا کہ ہاتھ دھوتا)۔(ترمذی)

کھانے کے لئے بیٹھنے کا سنت طریقہ:بیٹھنے کا سنت طریقہ یہ ہے کہ دایاں گھٹنا کھڑا کریں اور بائیں پاؤں بچھا کر اسی کے اوپر جسم کا وزن ڈالیں کسی چیز سے ٹیک لگانا درست نہیں کھانا بیٹھ کر کھانا چاہیے ۔کھڑے ہو کر کھانا خلاف سنت ہے ۔

حضرت انس بن مالک رضی اﷲ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اکرم ﷺ کی خدمتِ فیض درجات میں کھجوریں پیش کی گئیں۔ میں نے دیکھا کہ رسول اﷲ ﷺ بیٹھے کھجوریں تناول فرما رہے تھے ۔(مسلم شریف)

حضرت قتادہ ،حضرت انس (رضی اﷲ عنہما ) سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اﷲ ﷺ نے نہ تو خوان (میز) پر کھانا کھایا نہ (چھوٹی چھوٹی) طشتریوں میں اور نہ ہی کبھی آپ ﷺ کے لئے (باریک) چپاتی پکائی گئی۔ حضرت قتادہ رضی اﷲ عنہ سے پوچھا گیا کہ پھر آپ ﷺ کس چیز پر کھانا تناول فرماتے تھے ۔انہوں نے جواب دیا کہ یہی (چمڑے کے ) دسترخوان پر ۔(شمائل ترمذی)

رسول کریم ﷺ نے فرمایا:’’کھانا کھاتے وقت جوتے اتار لو ،کیونکہ یہ سنتِ جمیلہ ہے ۔‘‘(حاکم)

یہ روایت حضرت انس رضی اﷲ عنہ سے یوں ہے کہ جب کھانا رکھا جائے تو جوتے ٹیک لگا کر کھانا نہیں کھاتا۔‘‘(بخاری شریف)

دائیں ہاتھ سے کھانا سنت ہے :حضرت ابی ہریرہ رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا:’’(مسلمان پر لازم ہے )دائیں ہاتھ سے کھائے ،ادائیں ہاتھ سے پئے اور دائیں ہاتھ سے دے اور دائیں ہی سے لے ،کیونکہ شیطان بائیں ہاتھ سے کھاتا بائیں سے پیتا ، بائیں سے لیتا اور بائیں ہی سے دیتا ہے ۔‘‘(سنن ابن ماجہ)

نمکین کھانے کی سُنت:حضرت علی المرتضیٰ رضی اﷲ عنہ راوی ہیں کہ حضور نبی کریم ﷺ نے فرمایا:’’کھانا نمک سے شروع اور نمک پر ختم کیا کرو ، کیونکہ اس میں ستر بیماریوں سے شفاء ہے ،جن میں جذام ،برص ،درد حلق، درد دندان اور دردِ شکم شامل ہے ۔‘‘(نزہۃ المجالس جز اول)

روٹی کی قدر کرنی چاہیئے :ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اﷲ عنہا فرماتی ہیں کہ ایک بار حضور نبی کریم ﷺ گھر میں تشریف لائے ،تو روٹی کا ایک ٹکڑا (زمین پر ) پڑا ہوا دیکھا ، آپ ﷺ نے اٹھایا اور اسے پونچھ کر تناول فرمالیا اور ارشاد فرمایا:’’اے عائشہ! اچھی چیز کا احترام کرو، کیونکہ یہ چیز(یعنی روٹی)جب کسی قوم سے بھاگی ہے ،تولوٹ کر نہیں آئی۔‘‘(ابن ماجہ)

سنت لقمہ: حضرت جابر رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی کریم ﷺ نے فرمایا:(خبردار)شیطان تمہارے ہر کام میں حاضر ہو جاتا ہے (یہاں تک کہ ) کھانے میں بھی حاضر ہوجاتا ہے ،لہٰذا اگر لقمہ گِر جائے اور اسے مٹی وغیرہ لگ جائے تو صاف کر کے کھالو ،اسے شیطان کے لئے نہ چھوڑ دو اور جب کھانا کھانے سے فارغ ہو تو (اگر انگلیوں کو کھانا لگا ہو تو ) انگلیاں چاٹ لے ،کیونکہ معلوم نہیں کھانے کے کس حصہ میں برکت ہے ۔‘‘(مسلم شریف)

حضرت عبد اﷲ بن حزام رضی اﷲ عنہ فرماتے ہیں کہ حضور نبی کریم ﷺ نے فرمایا۔ روٹی کا احترام کرو ،کیونکہ وہ زمین و آسمان کی برکات میں سے ہے جو شخص دسترخوان سے گرا ہوا لقمہ اٹھا کر کھائے گا، اس کی مغفرت ہو جائے گی ۔(طبرانی شریف)

انگلیاں چاٹنے کی سنت:حضرت کعب بن مالک رضی اﷲ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اﷲ ﷺ تین انگلیوں سے کھانا تناول فرماتے تھے اور پونچھنے سے قبل انگلیاں چاٹ لیتے تھے ۔ (مسلم شریف)

برتن چاٹنے کی سنت:حضرت جابر رضی اﷲ عنہ فرماتے ہیں کہ حضور نبی کریم ﷺ نے انگلیاں اور کھانے کا برتن چاٹنے کا حکم دیا ہے اور فرمایا کہ تم نہیں جانتے کہ کس نوالہ میں برکت ہے ۔(مسلم شریف)

رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا:’’جو شخص پیالے میں کھائے اور بعد میں اُسے چاٹ لے تو وہ برتن اس کے لئے دعا کرتا ہے ۔‘‘ (ترمذی)

ایک روایت میں یہ بھی ہے کہ وہ برتن کہتا ہے کہ اﷲ تعالیٰ تجھے جہنم سے بچا ئے جس طرح تو نے مجھے شیطان (کے چاٹنے ) سے بچایا۔(مشکوٰۃ شریف)

کھانے کے ختم ہونے پر دعا مانگنا سنت ہے :حضرت ابو سعید خدری رضی اﷲ عنہ راوی ہیں کہ رسول اﷲ ﷺ جب کھانے سے فارغ ہوتے تو یہ دعا پڑھتے ۔اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِیْ اَطْعَمَنَا وَسَقَانَا وَجَعَلَنَا مِنَ الْمُسْلِمِیْنَ ۔’’سب تعریفیں اﷲ تعالیٰ کے لئے ہیں جس نے ہم کو کھانا کھلایا ،پانی پلایا اور مسلمان بنایا ۔‘‘(ابن ماجہ ،ترمذی، ابو داؤد)

الحمد للّٰہ کہنا سنت ہے :حضرت انس بن مالک رضی اﷲ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا:’’بے شک اﷲ تعالیٰ جل شانہ ‘‘اس بات پربڑی رضا مندی ظاہر فرماتا ہے کہ کوئی بندہ کھانے کا لقمہ کھائے یا پانی کا گھونٹ پئے اور الحمد اﷲ کہے ۔(شمائل ترمذی)

کھانے کے بعد شکر ادا کرنا :حضرت ابی ہریرہ رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے کہ کھانا کھا کہ اﷲ کریم کا شکر ادا کرنے والا صبر کرنے والے روزہ دار کی طرح ہے ۔ (ترمذی)حضرت مقدام بن معدی رضی اﷲ عنہ راوی ہیں کہ میں نے رسول اﷲ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ آدمی نے اپنے پیٹ سے زیادہ بُرا برتن نہیں بھرا ۔ابن آدم کے لئے تو چند لقمے ہی کافی ہیں جو اس کی پیٹھ کو سیدھا کریں ۔اگر زیادہ ہی کھانے پر تل جائے تو ایک تہائی کھانے کے لئے ایک تہائی پانی کیلئے اور ایک تہائی سانس کے لئے رکھے ۔(ابن ماجہ)حضرت ابن عمر رضی اﷲ عنہما سے روایت ہے کہ سید عالم ﷺ نے ایک شخص کی (بہت زیادہ کھانے کی وجہ سے )ڈکار کی آواز سنی ، تو فرمایا:’’اپنی ڈکار کم کرو، (یعنی تھوڑا کھایا کرو)اس لیے کہ قیامت کے دن سب سے زیاد ہ بھوکا وہ ہو گا جو (دنیا میں) سب سے زیادہ کھاتا تھا ۔‘‘(ترمذی شریف)

سونے چاندی کے برتن میں کھانے کی ممانعت:حضرت ام سلمیٰ رضی اﷲ عنہا نے فرمایا کہ رسول اﷲ ﷺ کا ارشاد گرامی ہے ۔’’جوشخص سونے یا چاندی کے برتن میں کھاتا یا پیتا ہے وہ اپنے پیٹ میں جہنم کی آگ بھرتا ہے ۔‘‘(مسلم)

کھانے کے بعد پانی نہ پینا سنت ہے :رسول اکرم ﷺ کھانا تناول فرمانے سے پہلے پانی نوش فرماتے یا کھانے کے درمیان پانی پیتے کھانا کھانے کے بعد اس وقت تک پانی نہ پیتے جب تک کھانا ہضم نہ ہو جاتا ۔ اہل طب کا کہنا ہے کہ کھانا کھانے سے قبل پانی پینا سونا ہے، درمیان میں چاندی اور آخر میں سیسہ ہے کھانا کھانے سے قبل یا درمیان میں پانی پینا غذا کے ہضم کرنے میں معدہ کا معاون بنتا ہے جب کہ آخر میں پانی پینے سے معدہ کے عمل میں نقص آجاتا ہے ۔ اس لیے کھانا کھانے کے بعد پانی پینے سے گریز کرنا چاہیے ۔اگر کوئی مجبوری ہو ۔مثلاً لقمہ رک گیا ہو تو اس کے لئے پانی پی سکتے ہیں ۔مگر کھانا ختم کرنے کے بعد پانی پینے کو عادت بنا لینا خلاف سنت ہے ۔

اﷲ تعالیٰ ہمیں سنت نبوی کے مطابق کھانا کھانے کی توفیق دے ۔آمین!
Peer Owaisi Tabassum
About the Author: Peer Owaisi Tabassum Read More Articles by Peer Owaisi Tabassum: 198 Articles with 658710 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.