عالمی یومِ خواتین

خواتینِ عالم کے لیے ایک لمحہ فکریہ
مزرع تسلیم را حاصل بتول ؑ
مادران رااسوہ کامل بتول ؑ
آج عالمی یوم ِ خواتین کے موقع پر دنیا کی تمام خواتین انتہائی جوش و خروش کے ساتھ متحد و منسجم ہو کر اپنے ضبط شدہ حقوق کی بحالی کے لیے آواز بلند کر رہی ہیں ۔اس موقع پریہ کہنا حق بجانب ہو گا کہ اگر صنف نسواں اپنی نجی اور روز مرہ زندگی میں معصومہ عالم حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی حیات طیبہ کو سامنے رکھ کر انھیں اپنا رول ماڈل بنالیں تو پھر ہماری خواتین کو معاشرہ میں اغوا،جسمانی تشدد ،آبروریزی ،خود کشی ،بے راہ روی ، بے غیرتی اور بے حیائی کے نام پر قتل و مظالم جیسے واقعات کا سامنا نہ کرنا پڑے ۔لیکن ”اس دور خرافات پر اللہ کی لعنت “ ماڈرنیز ام اور مغرب کی گندی تہذیب نے ہمارے پورے سماج کو فاسد بنا کر رکھ دیا ہے حیاءاور غیرت کی جگہ بے حیائی اور بے غیرتی نے لے رکھی ہے ! شاہ راہوں پر چلنے والی عام عورتوں میں اور طوائفوں کے درمیان کو ئی فرق نظر نہیں آتا ،انسانی شرافت کے ساتھ ساتھ عصمت و عفت کا بھی گلا گھونٹ دیا گیا ،اخلاقی اقدار بے معنی ہوگیا ،پاکیزہ رشتوں کا شیرازہ بکھر گیااورجائز و ناجائز ، حرام و حلال کی تمیز بھی اب ختم ہوتی جارہی ہے ،یہ ساری چیزیں ہمیں ورطہ حیرت میں ڈال دیتی ہیں کہ سڑکوں پر یوم خواتین کے نام پر حکومت وقت اور عالمی اداروں سے اپنے تحفظ کا قانون مانگنے والی یہ عورتیں اپنے ایمانی غیرت و عصمت اور حیاءو وقار کے پیش نظر از دست خود اپنی عفت و عصمت کی حفاظت کے سارے سامان فراہم کیوں نہیں کرتیں؟کیا اسلام نے انھیں ضابطہ حیات نہیں دیا ،کیا اسلام نے انھیں گھر و باہر کے امور نہیں بتائے؟

اسلامی تہذیب کو پس پشت ڈال کر اس کی تعلیمات کا مذاق اُڑاتے ہو ئے جب سماج میں مرد و عورت کا آزادانہ میل جول،مخلوط تقریبات میں بے پردگی و بے حیائی کا مظاہرہ و۔۔۔۔۔ہوتا رہے گا تو یہ بات یقینی ہے کہ عورت تا قیام قیامت شمع محفل بنی رہے گی اور ہوس کے پجاری انھیں اپنی ہوس کا شکار بناتے ہی رہیں گے۔اور امسال کی طرح ہر سال ۸ مارچ کو سڑکوں پر نکل کر یہ اپنے ظلم و تشدد کادنیا کو قصیدہ سناتی رہیں گی ۔ لہذا اس پر حول ماحول میں اگر خواتین بہترین زندگی گزارنا چاہیں اور سماج میں اپنا کھویا ہوا وقار حاصل کرنا چاہیں تو ان کے لیے ضروری ہے کہ اس عالمی یوم خواتین کے موقع پر سیدہ دو عالم حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی سیرت و کردار کو اپنا نے کا عزم مصمم کریں تا کہ انھیں معاشرہ میں اپنا گم شدہ مقام و مرتبہ حاصل ہو سکے۔
والسلام علیکم و رحمة اللہ
Taqi Razavi
About the Author: Taqi Razavi Read More Articles by Taqi Razavi: 11 Articles with 13020 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.