سعودی عرب میں مقیم پاکستانیوں کا ملکی ترقی میں کرداراور بے باک پاکستانی دانشور

مملکت ِسعودی عرب میں مقیم اُساتذہ،ڈاکٹر،انجینئر،کاروباری شخصیات سمیت ہر پاکستانی چاہے وہ کسی بھی شعبہءزندگی سے تعلق رکھتاہوکے اندر جذبہءحب الوطنی یوں موجزن ہے کہ دیگرتمام جذبوںپر غالب ہے۔سعودی عرب میں موجودتمام پاکستانی لسانی، نسلی، جغرافیائی ، سیاسی وابستگی سے بالاتراور یکجہتی کا بہترین نمونہ ہیں۔مملکت ِ سعودی عرب میںمقیم ہر پاکستانی جہاں اپنے وطن پاکستان سے محبت اور گہری وابستگی کو ایک قیمتی اثاثہ سمجھتا ہے وہیں ہرفردسعودی عرب اور پاکستان کے درمیان اصل،دائمی،قوی رشتہ کو بھی سب سے مقدم جانتاہے۔

مملکت ِسعودی عرب میں تمام پاکستانی اپنی محنت اور کوشش سے اپنے ملک پاکستان کی ترقی میں شانہ بشانہ کوشاں ہیں۔ یہ وہ لوگ ہیں جو اپنی جگہ، اپنا مرتبہ، اپنے پیاروں سے بچھڑنے کا احساس،اُن کی محبتیں،ضرورتیں، حقوق سب کچھ فراموش اور قربان کرکے پاکستان کی ترقی،سلامتی،اقوام عالم میں پاکستان کو باوقار،روادار اور جمہوری ملک کے طور پر متعارف کروانے کی جدوجہدمیں اپنی تمام تر توانائی بروئے کارلاتے ہوئے رات دن مصروف ِ عمل ہیں۔ یہ ملک و قوم سے محبت کرنے والے لوگ جواپنی دھرتی ماں سے ہزاروں میل دور تعلیم، صحت،تجارت،محنت مزدوری کرتے ہوئے ملکی ترقی،وقار اورنیک نامی کے لئے اپنااپنا کردارخلوص ِ نیت اور نہایت عمدگی سے ادا کررہے ہیں۔ کہیں واٹرٹینک ڈرائیورانسانی جان کی حفاظت کے لئے آگ کے شعلوں کے سامنے سینہ سپر کرتاہے توکہیں عرضِ پاک کا بیٹا اپنی پیاری بیٹیوں،اپنے والدین حتی کہ اپنی جان کی پرواہ کئے بغیر، مملکت ِ سعودی عرب کے شہرجدہ میں آنے والے سیلاب کی بدمست اور بپھری موجوں سے انسانی جانوں کوبچاتے ہوئے اپنی جان کی بازی ہار کر اپنے آپ کوامراور مملکت ِ پاکستان کے نام کو بلندکرتا نظر آتاہے۔ الغرض ہرمیدان میں پاکستان کا ہرمحنت کش سفیرِ پاکستان اور ایک چلتا پھرتا پیغام ہے کہ ہم ایک مقصد سے نکلے ہیں جسے پورا کرنے میں راستے کی کوئی بھی روکاوٹ اور مشکل کچھ معنی نہیں رکھتی۔
اے وطن ، اے مری کائنات ِ سخن
تو نہ ہوتا ، کیا میر ی پہچان تھی
کونسی میری ، عزت کیا آن تھی
بن تیرے ، کب جہاں میں مری شان تھی

انسان بڑا یا چھوٹا کام کی وجہ سے نہیں بلکہ اخلاق اور کردار کی وجہ سے ہوتا ہے۔ یاد صرف وہی لوگ رکھے جاتے ہیں جوصاحب ِ اخلاق اورصاحب ِ کردارہوتے ہیں۔محنت میں تو عظمت ہی عظمت ہے۔ جولوگ محنت کرتے ہیں اُن کی کمائی پسندیدہ اور اُن کا رزق پاک ہوتا ہے۔ یہ محنت تو وہ محنت ہے کہ اس سے مٹی بھی سونا بن سکتی ہے۔ فطرت کا اصول ہے کہ آدمی جتنی محنت کرے گا اُتنا اُسے پھل ملے گا۔ یہ جوکوئی کامیاب اور کوئی ناکام ہے تو اس کی وجہ یہ نہیں کہ کوئی اللہ کو پیارا اور کوئی معتوب ہے۔ وہ روزی رساں تو کیڑے کو پتھر میں بھی روزی پہنچاتا ہے۔حقیقی کامیابی اُنہی کا مقدر بنتی ہے۔ جومحنت کواپنے وجود اور مزاج کا حصہ بناتے ہیں۔آلودگیوں سے اپنا دامن بچاتے ہیں۔صبر شکر کے ساتھ زندگی گزارتے ہیں۔ پاک رزق کماتے اور پاک رزق کھاتے ہیں۔

حضرت مقدام ؓ بن معدی کرب کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا۔(جس کامفہوم ہے کہ) کسی شخص نے کبھی ایسا کھانا نہیں کھایا جو اس کھانے سے بہتر ہو، جو ہاتھ کی محنت سے حاصل ہو۔ ایک اور موقع پر رسول اکرم ﷺ صحابہ کرام ؓکے ساتھ تشریف فرما تھے۔ ایک شخص سامنے سے گزرا کسی نے اُس شخص کی طرف اشارہ کرکے عرض کیا۔ یا رسول اللہ ﷺ ! یہ ہمارا بھائی بڑا نیک ہے، رات دن عبادت کرتا ہے۔ عبادت کے سوا کسی کام میں اس کا ایک لمحہ نہیں کٹتا۔ خیر البشر امام الانبیاءﷺ نے پوچھا ---پھر اس کی گزر بسر کیسے ہوتی ہے؟ عرض کیا گیا---اس کا ایک بھائی ہے ۔ فرمایا --- پھر؟ کہاگیا وہی اس کے اخراجات اُٹھاتا ہے اورہرطرح سے خیال رکھتا ہے۔حضور نبی کریم ﷺ نے فرمایا جس کا مفہوم کچھ یوں ہے۔ ارشاد ہوا--- اس کے بھائی کا درجہ اس سے بڑا ہے۔ اُسے ثواب بھی اس سے زیادہ ملتاہے۔ کیونکہ وہ کھلا پلا کر اور اس کے تمام اخراجات اُٹھا کر اسے اس قابل بناتا ہے کہ وہ عبادت کرسکے۔ معلوم ہوا کہ محنت کرنا اور حلال کی روزی کمانا عبادت ہے۔

پاکستان کے موجودہ بُرے اور مشکل حالات کے باوجود سعودی عرب میں مقیم تمام پاکستانی اپنی محنت،حوصلہ، خلوص ، اللہ پرکامل یقین اور توکل سے پاکستان کی ترقی اور خوشحالی کے لئے اپنا اپنا کردار ادا کررہے ہیں ۔لیکن ملکی ترقی اور استحکام میں پاکستانیوں کے اس بے مثال کردار کومزید مضبوط ،مستحکم اور موئثربنانے کی بجائے آج کل پاکستان کے الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا پربے باک دانشورسعودی عرب کے خلا ف زہر اگلنے میں مصروف نظر آتے ہیں۔ انتہا پسندی کے خلاف قلم کے ذریعہءجہاد کرنے والے حضرات کو اپنے اس انتہا پسندانہ رویہ پر بھی غور کرناچاہیے۔ کہ آخر ان کے ایسے اقدامات کا مقصد کیا ہے؟کیا اس طرح یہ لوگ پاکستان اور اسلام کی خدمت اور محبت کا اظہار کرنا چاہتے ہیں یا پاکستان کے بدترین حالات سے تنگ آ کر یہاں محنت مزدوری کے لئے آئے اپنے ہم وطنوں کے لئے مزید مشکلات پیدا کرناچاہتے ہیں۔ سعودی عرب کے پاکستان اور پاکستانی عوام پر ہر مشکل گھڑی میں ساتھ دینے، انتہائی کم نرخوں پر تیل کی امداد جیسے بے شمار احسانات سمیت ایک احسان لاکھوں پاکستانیوں کو اپنے ملک میں روزگارفراہم کرناہے۔ جس کے ذریعہءہرسال اربوں ڈالر زرِمبادلہ کی شکل میں پاکستان پہنچتا ہے جوملکی ترقی اور خوشحالی میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتاہے۔ اس بات پر سب پاکستانیوں کومثبت سوچ کے ساتھ فخر ہونا چاہیے کہ سعودی عرب ،عرضِ پاک کی سلامتی ، ترقی سے لے کر عالمی سطح پر پاکستان کے بہتر امیج اور اصلاح احوال میں اپنا کردار بھر پور طریقے سے ادا کرر ہا ہے ۔اپنے اچھے دوست کو سرِ عام للکارنے،طعنہ زنی،اور الزام تراشی کی بجائے مہذب اندازمیں حکومتی سطح پر، وزارت ِ خارجہ اور سعودی عرب میں موجود سفارت خانہ کے ذریعہءسے اپنے تحفظات کا اظہاراوراحتجاج کرنا زیادہ فائدہ مند ثابت ہوسکتا ہے۔

اے رب العزت ہمارے گناہوں کو معاف فرما اور ہمارے ملک پاکستان سمیت پُورے عالمِ اسلام میںامن سکون عطاءفرما آمین ثم آمین یارب العالمین۔
اللَّھُمَّ الرحَم اُمَّةَ مُحمَّدِِرَحمَةََعَامَة ً ۔ اللَّھُمَّ اَصلِح اُمَّةَ محمدِِ
MUHAMMAD AKRAM AWAN
About the Author: MUHAMMAD AKRAM AWAN Read More Articles by MUHAMMAD AKRAM AWAN: 99 Articles with 92480 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.