فلم سٹارشاہدخان اور ارشد خان کی دھمکیاں

کسی بھی معاشر ے میں سب سے اہم کردار ان پرستاروں کا ہوتا ہے جو اپنی شوق و محبت سے اپنے چاہنے والوں کو سر پر بیٹھاتے ہیں ۔ پشتو ثقافت کے خلاف چند ناعاقبت اندیشوں کی وجہ سے پختون قوم کو شرمندگی کا سامنا کرنا پڑرہا ہے ۔ میں عمومی طور پر سیاسی ، ملکی و غیر ملکی حالات پر تجزیہ کرتا ہوں ۔ فلم میرا موضوع نہیں ہے ، لیکن پختون تنظیموں کی جانب سے مجھ سے درخواست کی گئی تھی کہ اس بارے میں بھی عوام کو آگاہ کریں کیونکہ فلم سے وابستہ چند صحافی اشتہارات کی لالچ میں اپنے مفادات کی وجہ سے حقیقت سامنے نہیں لاتے ۔ جب میں پشتو فلم انڈسٹری میں موجود کالی بھیڑوں کو بے نقاب کیا تو جیسے ، پشتو فلم انڈسٹری میں بھونچال آگیا فحاشی و عریانیت کےخلاف فحش فنکاروں کے پرستاروں میں بھی شدید اضطراب اور غم و غصہ موجود تھا ، قابل ستائش وہ تنظیمیں ہیں جو شاہد خان ، ارباز خان اور جہانگیر خان کو سپورٹ کرتی ہیں لیکن ان کیجانب سے بھی مثبت پیغامات نے ثابت کردیا کہ پختون اپنی روایات کا امین ہوتا ہے ،کسی بھی فلم ستارے سے محبت ،لگاﺅ اپنی جگہ لیکن جب بات اپنی قوم کی حرمت پر آجائے تو پھر ، ملک و قوم کی غیرت فوقیت حاصل کر جاتی ہے۔ مجھے پشتو فلم انڈسٹری کے عریانیت کے آئیکونوں نے براہ راست دہمکیاں دیں اور فون پر مجھ سے کہا گیا کہ ہم لاکھوں روپیہ فلم میں تبلیغ کےلئے نہیں لگاتے ، اگر تمھیں شوق ہے تو فلم بناﺅ آٹے دال کا بھاﺅ پتہ چل جائے گا۔ کچھ ان کی نام نہاد پرستار تنظیموں کی جانب سے بھی مجھے عبرت ناک بنانے کی دھمکیاں دیں گئیں ۔ جس پر میں سوائے مسکرانے کی کچھ نہیں کرسکا ۔ انھیں مجھ سے واقفیت نہیں اور نہ ہی قلم کی طاقت کا اندازہ ہے ۔ انھیں اگر میرے سابقہ کالم پڑھنے کے اتفاق ہوتا تو انھیں اندازہ ہوجاتا کہ میں اللہ تعالٰی کے علاوہ کسی سے نہیں ڈرتا ۔ شاہد خان ، اس کے بھائی ارشد ، جہانگیر خان ، سواتی اور آصف خان کے بیٹے ارباز خان سے میرا کوئی ذاتی عناد نہیں ہے ۔ لیکن انھیں فلموں میں عریانیت اور فحاشی ختم کرنا ہوگی ۔ عجب گل بھی تو اسی انڈسٹری میں ہے اس نے تو اپنی کامیابی کے لئے سیکس ، منشیات ، بدمعاشی اور عریانیت کا سہارا نہیں لیا ۔ بین لاقوامی طور پر اقوام متحدہ نے انھیں افغانستان میں پختون قوم کا نمائندہ بھی نامزد کیا تھا ، کیا یہ فحش کردار کرنے والے اپنا رویہ تبدیل نہیں کرسکتے ۔ میں آج کا کالم اس حوالے سے نہیں لکھتا لیکن ان فحش ہدات کار اور اداکار کو یہ زعم و غرور ہوجاتا ہے کہ سوات ، کا لکھاری قادر خان افغان ، ان کی گیڈر بھیبکیوں سے ڈر گیا اور اس طرح ان تنظیموں اور فلم بینوں کی حوصلہ شکنی ہوتی جو فحاشی و عریانیت کے خلاف صف آرا ہوچکے ہیں ۔ میری اپنی بے تحاشا مصروفیات ہیں ، میرا موحوع بحث ۔ ملکی اور غیر ملکی حالات حاضرہ ہے ، سیاست کا شوق نہیں ہے ۔ نچلی سطح سے لیکر تمام بڑے ایوانوں تک اللہ کے فضل سے تعلقات اور عزت ہے ۔ اخبارات نے کالموں میں مجھے بہت توقیر و عزت کے ساتھ حوصلہ افزائی کی ہے ۔ اس لئے فحاشی وعریانیت اور منشیات کے سوداگروں کے خلاف میں پختون قوم کے ساتھ شانہ بہ شانہ ہوں ۔ پاکستان کے جس پریس کلب کے سامنے کہیں گے میں ان کے پر امن احتجاجی مظاہرے میں شریک ہونگا ۔ شاہد خان ، ارشد خان ، جہانگیر خان اور ارباز خان کو اپنی فلموں سے فحاشی ختم کرنا ہوگی ۔ میں قلم سے ان کے چہرے بے نقاب کرتا رہوں گا ۔ ان کی کسی بھی قسم کی لالچ مجھے میرے عزم سے نہیں روک سکتی ۔ مجھ سے قبل ماضی میں کچھ پختون صحافیوں نے پشتو فلموں کے گرے معیار اور فحاشی کے خلاف آواز بلند کرنے کی کوشش کی لیکن فلم سے وابستہ جریدوں کو مختلف نام نہاد تنظیموں کی جانب سے دہمکیاں اور خود فلم سٹارز کی جانب سے ٹیلی فون کئے جانے پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا ۔پشتو فلموں میں فحاشی کےخلاف زرخیل پشاورے کا نام تعارف کا محتاج نہیں ، جنھوںنے بےباک صحافت کرنے کی کوشش کی لیکن ، پشتو فلموں میں عریانیت کے پرچارک مافیاﺅں کےخلاف ناکام ہوکر فلمی صحافت سے کنارہ کش ہوگئے، اسی طرح معروف فلمی جریدوں میں پشتو فلمی ڈائری لکھنے والے عبد الرﺅف خان عالی کو بھی شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا اور انھوں نے بھی دل برداشتہ ہوکر فلمی صحافت سے کنارہ کشی اختیار کرلی ۔ پشتو فلموں میں فحاشی کےخلاف پہلی عملی کوشش آل پاکستان پر اسٹار شاہد خان فیڈریشن(ننگیالئے گروپ) کے چیئرمین بابر زئی پختون یار اور اکبر علی نے کی اور انھوں نے پشتو فلموں میں پشتو فلم میں عریانیت کے خلاف کراچی پریس کلب پر مظاہرے کا ارادہ کیا اور باوجود اس کے یہ تنظیم شاہد خان کی پرستار ہے ، لیکن پختون قوم کی بے عزتی پر مجبور ہوکر احتجاجی پروگرام ترتیب دیا تو پشاور سے انھیں اپنے معروف فنکاروںکیجانب سے شدید تنقید اور دہمکیاں ملیں اور انتہائی اخلاقی دباﺅ ڈال کر مظاہرہ رکوا دیا ، جس پر احتجاج کرتے ہوئے علی اکبر تنظیم سے مستعفی ہوگئے ۔کمال حیرانی یہ ہے کہ فلمی صحافت سے وابستہ معروف صحافی ایس رحمان آصف ناز ، فلمی انسکائیلوپیڈیا ہیں ، پاکستان فلمی انڈسٹری کی تاریخ ازبر یاد ہی نہیں بلکہ فلمی صحافت میں وسیع تجربہ رکھتے ہیں ، وہ بھی اپنی قوم کے خلاف عریانیت کی سازش کو روکنے میں ناکام ہوئے اور اب صرف" تعریفیں" کرتے ہیں جبکہ ، ان کے پاس تنقید کےلئے بہت کچھ ہے ، لیکن وجہ نہیں معلوم کہ یہ سچ لکھنے سے کتراتے ہیں یا انھیں خوفزدہ کردیا گیا ہے۔ ، قابل تحسین ہیں وہ اخبارات جو چاہتے ہیں کہ ثقافت کے نام پر پھیلائے جانے والی بے باک ننگی کہانیوں سے قومی ثقافت کو نقصان نہ پہنچے ۔یقینی طور پر فحاشی اور جرم کی ترغیب دینے والی فلموں ،ڈراموں پر پروڈیوسرز کے لاکھوں روپے ،فلموں پر لگتے ہیں ، لیکن یہ پروڈیوسرز تفریح کے نام پر جرائم ،فحاشی کی ترویج کر رہے ہیں ان کو کسی قوم کی غیرت سے کوئی سروکار نہیں بلکہ یہ صرف فحاشی کے نام پر پیسہ کمانا جانتے ہیں ، ملک میں باصلاحیت فنکاروں ، لکھاریوں ، اور شاعروں کی کوئی کمی نہیں ہے لیکن یہ پیسوں کے پجاری صرف ہوس زر میں کسی بھی قوم کی ثقافت و غیرت کو پیر تلے روندنے سے باز نہیں آتے ۔ آپ بھی اپنے فلم سٹار پر دباﺅ بڑھائیں کہ ہم آپ کی ہر اچھی فلم دیکھیں گے ، لیکن چرس پینے کے طرےقے ، بدمعاشی کے نام پر قومی لباس کی پامالی اور سر کی عزت کی چادر کو زمین میں رگیدتے ہوئے خاک میں ملانے کی اجازت نہیں دیں گے ، خصوصی طور آل پاکستان سپر اسٹار شاہد خان اینڈ ارشد خان فیڈریشن (چیئرمین فقیر سیلاب)،آل پاکستان سپریم اسٹار ارباز فیڈریشن (مردان) (چیئرمین واجد علی اظہار)، آل پاکستان ہر دل عزیز ہیرو عجب گل فیڈریشن (چیئرمین نیک محمد ندیم) ، لائف ٹائم کمبائنڈ فیڈریشن (چیئرمین طاہر نواب ، ڈپٹی چیف آرگنائزر پرنس نور محمد خان)،آل پاکستان جنگجو ہیرو شاہد خان فرینڈز سوسائٹی(چیئرمین سلیمان خان)، آل پاکستان اسٹوڈنٹ ارباز خان فیڈریشن (چیئرمین عارف شاہ)،آل پاکستان عجب گل ایسوسی ایشن (چیئرمین مشتاق گل)، آل پاکستان شاہد خان فیڈریشن ننگیالئے گروپ (چیئرمین بابر زئی پختون یار)آل پاکستان لیجنڈ اسٹار آصف خان اینڈ عوامی ہیرو ارباز خان فیڈریشن (چیئرمین رحمت علی شباب)،عجب گل منوال گروپ (چیئرمین اسد علی)،آل پاکستان بدرمنیر فیڈریشن (شرین زادہ بدر)،آل پاکستان ٹرینڈ سینٹر ہدایتکار لیاقت علی خان فیڈریشن (چیئرمین واحد ساگر)،دلبر منیر فیڈریشن (چیئرمین بہادر علی بدر)،اسٹائلش ہیرو عجب گل فرینڈز سوسائٹی (چیئرمین محمد شبیر)اور دیگر علاقائی و ملکی و بیرون ملک فین کلب اور تمام عہدےداران اور فلم بینوں سے گزارش کرونگا کہ آپ آگے بڑھ کر اپنا مثبت کردار ادا کریں ۔عہد عصر میں ، تفریح کے نام پر اب ان فلموں میں منشیات ، بد معاشی اور عریانیت کا بے شرمی سے پرچار کیا جارہا ہے جیسے آپ اخلاقی دباﺅ ڈال کر روکوا سکتے ہیں۔۔تفریح کے نام پر بد قماشی ، بد معاشی اور عریانےت ناقابل برداشت ہے۔ مجھے یقین ہے کہ جس سکوت سمندر میں ، میں نے اپنے کالموں سے ہلچل پیدا کی ہے ، ایسے طوفان میں آپ بدلیں گے اور انھیں سمجھائیں گے کہ معیاری فلموں کے علاوہ انھیں غیر معیاری ، فحش فلمیں قبول نہیں ہے اس سے بھی بڑھ کر سب کچھ کرسکتے ہیں ، اس لئے ایسا وقت آنے سے قبل فحش پروڈیوسر ز راہ راست پر آجائیں ۔میں آخر میں ایک بار بھی عریاں پشتو فلم ،ڈرامے ، مجرے بنانے والوں کو متنبی کرتا ہوں کہ پختون ثقافت کے خلاف سازش بند کردیں۔شاہد خان و ارشد خان فحش فلمیں بنانا چھوڑ کر بامقصد کام کریں اور فلمی لفنگوں کی طرح دہمکیاں دینا بند کریں ۔
Qadir Afghan
About the Author: Qadir Afghan Read More Articles by Qadir Afghan: 399 Articles with 296482 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.