یہ نت نئے پیکج رات رات بھر رت
جگے ،صبح پڑھائی میں دشواری ،صحت کی خرابی،آنکھوں کے نیچے ہلکے، راتوں کی
بیداری کا تحفہ ہیں ۔ویسے خاموش اور پاکیزہ محبت کے اظہارِ خیال کیلئے
smsکاذریعہ نایاب ترین طریقہ کار ہے جو پرانے وقتوں کی محبتوں کو نئے
ٹیکنیکل طریقے سے منظرِ عام پر لارہا ہے۔بس ایک کونے میں بیٹھے بنا ایک
دوسرے کو دیکھے ، بنا لب ہلائے خاموشی کے ساتھ ہاتھ ہلاتے جائیں اور اظہارِ
محبت کرتے جائیں۔چند جھوٹے smsکا ذکر میں اپنے گزشتہ کالم ”شرم تم کو مگر
نہیں آتی(پارٹ1) “ میں کر چکا ہوں۔( پارٹ 2)لکھنے کی زحمت ہر گز نہ کرتا
اگر درج ذیل smsکے چنگل میں پھنس کر سادہ لوح انسانوں کے جزبات و احساسات
مَجروح ہونے کے ساتھ ساتھ معصوم غریبوں کے لٹ جانے کا خوف نہ ہوتا تو۔
گزشتہ روز ایک sms موصول ہوا کہ”بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام گھر گھر سروے ک
تحت آپ کو Rs:25000مبارک ہوں آپ کا یہ نمبرxxxxxxxxxxxx BISPمیں رجسٹرڈ تھا
،Plz Call me this no 0314-2033547“.... اور اب آج پھر یہی smsدوبارہ مجھے
موصول ہوا ہے لیکن اِس بار موبائل نمبر چینج کر دیا گیا ہے اور پہلے والے
نمبر کی جگہ اب یہ نمبر دیا گیا ہے 0314-2138680،یوں لگتا ہے جیسے پوری
سیریل ہی خرید رکھی ہو اُمید ہے کہ آپ اِن نمبرز پر لازمی ٹرائی کرکے اپنا
بیلنس ضائع کریں گے ۔
میں سادہ لوح انسان بھاگتا ہوا گیا اور 50کا ایزی لوڈ (بیلنس) کروا کر فوراً
smsمیں موصول ہونے والا نمبر ملانے میں مگن ہوگیا۔ نمبر کو بار بار مصروف
کیا جانے لگا اب میں اور بھی متجسس ہو گیا کہ سچ میں بڑا ادارہ ہے جو نمبر
متواتر مصروف جا رہا ہے ۔ اتنے میںمیرا ہر دل عزیز برادرم دوست کنگ آف sms
گلو شاہ بھی آ چکا تھا۔کچھ ہی دیر میں نمبر لگ گیامجھے ایسے لگا جو نمبر
ملایا ہے وہاں سے کوئی بھی بات نہیں کر رہا بلکہ وائس اوور چل رہی ہے جیسے
کِسی نے اپنی آواز کمپیوٹر میں Saveکر کے رکھی ہو میرے ہیلو کہنے پر آگے سے
کمپوٹر بولنا شروع ہوا.... ’اسلام علیکم بینظیر انکم سپورٹ پروگرام گھر گھر
سروے کے تحت آپ کو 25000ہزار روپے مبارک ہوں ،اب غور سے میری بات سنیں
2011میں جو بینظیر انکم سپورٹ پروگرام سکیم کے تحت گھر گھر سروے کروائے گئے
تھے اُس میں آپ کے 25000روپے منظور ہو گئے ہیں ،میں آپ کو ایک نمبر لکھوا
رہا ہوں یہاں ہمارے سینئیر اسسٹنٹ علی صاحب موجود ہوں گے۔آپ اپنے کِسی بھی
قریبی ایزی پیسہ شاپ پر جا کر اُن سے اِس نمبر پر رابطہ کریں اور اپنی رقم
وصول کریں،جی نمبر لکھیں03047195820‘.... اِس کے بعد اُس کمپوٹر نے تین چار
مرتبہ یہی نمبر دوہرایا۔
اب جبکہ کنگ آف موبوئل چیٹ گلو شاہ بھی میرے پاس کھڑا تھا اُس نے فورا پہلے
smsوالا نمبر اپنے موبائل سے ڈائل کر دیا اور sameیہی کمپوٹر چلنے لگا اِس
دفعہ مجھے فراڈ کی بُو محسوس ہونے لگی کیوںکہ گلو شاہ کو تو کوئی smsموصول
نہ ہوا تھا ۔بچارے کمپوٹر کی معصومیت یہی پکڑی گئی ۔اب جبکہ 25000روپے کا
smsمجھے موصول ہوا تھا میرے نمبر پر علی صاحب کو میرا نمبر رسیو کر کے
پہچاننا اور اُسے 25000ہزار کا حق دار ٹھہرانا چاہیے تھا ۔مگر ایسا نہ ہوا
گلو نے اپنے نمبر سے اِس علی صاحب کے نمبر0304-7195820پر رابطہ کیا تو یہ
نمبر بھی چار ،چھہ بار مصروف کر دیا گیا۔بالآخر علی صاحب نے فون اُٹھا یا
تو گلو شاہ جسے کوئی smsوصول نہ ہوا تھا اپنے نمبرپر25000ملنے کا smsآنے کا
بتایا تو اُن کے علی نے کہا آپ ایزی پیسہ شاپ کے باہر ہی کھڑے ہیں ۔تو
ہوشیار گلوشاہ نے کہا جی یہ ایزی پیسہ والے سے بات کریں اور خود ہی آواز
بدل کرایزی پیسہ شاپ والا بن گیا اُس نے لاﺅڈ سپیکر کھول رکھا تھا ۔جِس کا
نام علی بتایا گیا تھا وہ کہنے لگا ”آپ ایزی پیسہ والے بات کر رہے ہیں
“گلوشاہ نے کہا ”جی“علی نے کہا ”اپنا ایزی پیسے کا اکاﺅنٹ آن کریں اور میں
آپ کو ایک نمبر بتاتا ہوں وہ ڈائل کریں( اور کچھ کوڈز کی بات کی) اِس طرح
آپ کے اکاﺅنٹ میں 15000ہزار روپے آجائیں گے وہ آپ انہیں دے دینا ۔گلوشاہ نے
جو کہ دکان والا بنا ہوا تھا بولا ” مگر بھائی یہ تو کہہ رہے ہیں کہ
25000ہزار ملنے ہیں “تو علی صاحب بولے ”جی 10000ہزار دوسرے اکاﺅنٹ سے
بھیجتا ہوں“ یہ سن کر گلوشاہ نے موبائل کال DC کر دی اور زور سے قہقہ لگایا
۔
پھر گلوشاہ نے مجھے بتایا”ہم تو درمیان میں بس رضاکارانہ بروکر کا کام کر
رہے ہیں وہ بھی سو فیصد خالص بنا ماوضہ،اِس اسکیم سے اصل قربانی کی بیل تو
یہ ایزی پیسہ والے بن رہے ہیں“ ۔اور مجھ سے کہا آﺅ چلیں ایزی پیسہ والے کی
شاپ پر جا کر تمہیں حقیقت سے آشنا کر واتا ہوں ۔
ایزی پیسہ والے کی شاپ پرجا کے جب اُن سے بات کی تو معلوم ہوا کہ اِس طرح
وہ خود پیسے بھیجنے کی بجائے کچھ نمبرز اور کوڈ ہم سے ٹائپ کر وا کر ہمارے
اکاﺅنٹ میں سے رقم اپنے اکاﺅنٹ میں منتقل کر لیتے ہیںاور اِس طرح کچھ نئے
دوکاندار بچارے بنا خنجر کے ہی ذبح ہو جا رہے ہیں۔ایزی پیسہ والے نے مزید
بتایا کہ گزشتہ دو روز قبل میرے سمجھانے کے با وجود ایک عورت نے اِسی چکر
میں آ کر اپنا فضول کا 200کا بیلنس اُن سے بات کرنے کی غرض سے ضائع کیا اب
بھلا کمپیوٹر کیا جواب دے گا آگے سے بیلنس ہی ضائع کرنے والی بات ہے نہ۔یہ
سن کر میں اپنا سر پکڑ کر بیٹھ گیا کیونکہ گلو شاہ نے اِس بات کی تصدیق دو
چار ایزی پیسہ شاپ والوں سے کر وائی تب جا کر مجھے اُن کے علی صاحب کی یہ
بات سمجھ آئی کہ ایزی پیسے والے سے یہ ہر گز نہ کہنا کہ یہ پیسے بینظیر
انکم سپورٹ اسکیم سے آئیں ہیں بلکہ اُن سے کہنا کہ یہ رقم میرا کوئی عزیز
یا بھائی بھیج رہا ہے۔
ایسے لوگو ں کو جلد از جلد کیفرِ کردار تک پہنچایا جانا چاہیے جو بھولے
بھالے انسانوں کے جزبات کے ساتھ کھلواڑ کرتے ہیں۔شاید ایسے ہی فراڈیوں
کیلئے مرزا غالب نے خود کو مخاطب کر کے کہا تھا کہ
کعبہ کِس منہ سے جاﺅ گے غالب
شرم تم کو مگر نہیں آتی
بے شک smsدورِ حاضر کی ایک اہم ترین ضرورت بن چکے ہیں ۔ یہی smsتوہیں جو
ایک دوسرے کو زبان درازی جیسے گھناﺅنے فیل سے باز رکھتے ہیںورنہ ہم تو بات
بعد میں کرتے ہیں اور دستِ گریباں پہلے ہوجاتے ہیں۔smsکے جہاں منفی پہلوں
ہیں وہی کچھ مثبت بھی نظر آتے ہیں۔ذہانت کِسی کی میراث نہیں ہمیں یہ اندازہ
لگانا ہی ہوگا کہ اِن فضول کے smsسے سب سے زیادہ فائدہ کِسے پہنچ رہا
ہے۔میرے عزیز برادرم گلو شاہ نے smsکے بارے بڑی تاریخی بات کہی میں چاہوں
گا کہ آپ بھی اِن تاریخی کلمات سے فیض یاب ہوں۔شاعرِ میسج جناب ”گلو شاہ“
اُن کی فراغت کا نہ پو چھئے جناب
دِن بھر smsمیں مشغول ہوتے ہیں
ٹائم پاس کا معقول بہانہ ہیں
کون کہتا ہے کہ میسج فضول ہوتے ہیں |