خواجہ زندہ پیر سرکار رحمۃ اﷲ علیہ آف گھمکول شریف کوہاٹ - ٢

سلسلہ عالیہ نقشبندیہ کے عظیم روحانی بزرگ حضرت خواجہ زندہ پیر صاحب رحمتہ اﷲ علیہ آف گھمکول شریف کے سالانہ عرس مبارک کی تین روزہ تقریبات سیالکوٹ میں اختتام پذیر

ملک بھر سے مریدین و زائرین کی کثیر تعداد کی شرکت

محبت رسولﷺ کامل ایمان کی نشانی ہے،اس کے بغیر ایمان نا مکمل ہے۔حضرت خواجہ زندہ پیر رحمتہ اﷲ علیہ ایک ولی کامل،سچے عاشق رسولﷺ تھے۔

آپؒ کے روشن کئے ہوئے محبت رسولﷺ کے دیپ آج ایک جہاں کو منور کئے ہوئے ہیں،علماء و مشائخ عظام کے خطابات

اﷲ تعالیٰ نے بنی نوع انسان کی ہدائت کیلئے ہر دور اور زمانہ میں اپنے انبیاء ؑ کو مبعوث فرمایا اور سب سے آخر میں نبی مکرم حضرت محمد مصطفی ﷺ کوکل کائنات کی ہدایت کیلئے آخری رسول بنا کر بھیجا۔حضور نبی اکرم ﷺ کے بعد صحابہ اکرام ؓ ہدایت کیلئے مینار تھے اور پھر مخلوق کی راہنمائی کیلئے اولیاء عظام کا سلسلہ شروع ہوا اولیاء عظام کی زندگیاں راہنمائی کا سرچشمہ ہیں جن میں ہرعقیدت مند گوہر مقصد حاصل کرسکتا ہے۔ان نیک باز ہستیوں نے دین اسلام کی ترویج واشاعت میں بڑا اہم کردار ادا کیا، اس گروہ مقدس کا فیضان ہے کہ آج تک ہر سو توحید و رسالت کا پرچار ہورہا ہے۔ سلاطین اسلام نے ممالک کو فتح کیا جبکہ صوفیاء اکرام نے دلوں کو مسخر کیا اور دوردراز علاقوں میں پہنچ کر لوگوں کو اسلام کی تعلیمات سے روشناس کرایا۔ آج تک کوئی زمانہ اور کوئی علاقہ ان مقدس ہستیوں کے وجود مسعود سے خالی نہیں گزرا۔

نیئر آسمان ولایت، غوث زماں جناب حضرت خواجہ زندہ پیر ؒتاجدار گھمکول شریف کوہاٹ کا شمار بھی ان ہی نیک ہستیوں میں ہوتا ہے جن کے کارناموں سے تاریخ اسلام کے اوراق روشن ہیں آپ ؒ سلسلہ عالیہ نقشبندیہ کے عظیم اور بلند پایہ پیشواؤں میں سے ہیں۔

گزشتہ دنوں آپ ؒ کے35ویں سالانہ عرس مبارک کی تین روزہ تقریبات دربار عالیہ نقشبندیہ توحید آباد شریف سیالکوٹ میں نہایت تزک و احتشام کے ساتھ منعقدہوئیں۔عرس مبارک کی تمام تر تقریبات کی صدارت خلیفہ مجاز گھمکول شریف الحاج پیر سید توحید شاہ کوہاٹی نے فرمائی اور سرپرستی صاحبزادہ پیر سید فرخ شاہ ،نگرانی صاحبزادہ پیر سید حافظ ہارون شاہ اور صاحبزادہ پیر سید توفیق شاہ نے کی ۔جبکہ ترجمان مشائخ کونسل سیالکوٹ حکیم سجاد احمد القادری،چیئرمین سنی انقلاب نبی احمد فراز ،خلیفہ مجاز علی پور سیداں شریف پیر حافظ محمد اشرف نقشبندی،چیئر مین عرس انتظامیہ کمیٹی وچیف آرگنائزر مرکزی انجمن محبان اولیاء ملک مظہر حسین اعوان،سید تسلیم حسین شاہ ،ضلی ناظم نشرواشاعت منہاج القرآن علماء کونسل سیالکوٹ علامہ مفتی خادم حسین خادم ،سینئر صحافی محمدطارق طیب ،ساجد اقبال ساجد،ڈاکٹر قیصر ضمیر نقشبندی،چوہدری محمد بلال گجر،حاجی منور حسین نقشبندی،حاجی اختر علی نقشبندی ،حاجی محمد آصف قریشی ،محمد نعمان اختر ایدووکیٹ سمیت مریدین و زا ئر ین کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔عرس مبارک کی بابرکت محافل کا آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا جس کی سعادت زینت القراء قاری قاری محمد حبیب اﷲ چشتی نے حاصل کی جبکہ معروف عالمی شہرت یافتہ نعت خواں قاری شاہد محمود آف ساہیوال ،محمد زوالفقار حسینی،ڈاکٹر ناصر محمود قادری،محمد رمضان بٹ نقشبندی،صوفی محمد عارف بٹ نقشبندی،حسن رضا قادری،شکیل چیمہ ،فرقان قادری ،اختر حسین،قاری توحید انجم و دیگر نے بھی بحضور سرور کونین ﷺ عقیدت کے پھول نچھاور کئے۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے سابق وزیر مذہبی امور حکومت آزاد کشمیر صاحبزادہ حامد رضا نے کہا کہ نبی برحق حضرت محمد مصطفیﷺ کی محبت کامل ایمان کی نشانی ہے اس کے بغیر ایمان نامکمل ہے ،آپﷺ کی محبت،عقیدت اور ادب ہی دنیا وآخرت میں کامیابی کا ضامن ہے ۔اولیاء اﷲ نے اسی محبت کو مرکز بنا کر لوگوں کی زندگیوں میں انقلاب برپا کیا اور ایک زمانہ کو توحید و رسالتﷺ کا پیکر بنا دیا ۔حضرت خواجہ زندہ پیررحمتہ اﷲ علیہ بھی ان بندگان خدا میں سے ایک ہیں جنہوں نے لاکھوں لوگوں کے دلوں میں محبت رسولﷺ کے دیپ روشن کئے۔انہوں نے کہا کہ اولیاء اﷲ کی تعلیمات اخوت ،محبت ،اور احترام انسانیت کا درس دیتی ہیں ،ان بندگان خدا کی سیرت و کردار کو فروغ دئے کر معاشرہ میں امن و امان قائم کیا جاسکتا ہے۔ جماعت اہلسنت صوبہ پنجاب کے امیر حضرت علامہ مفتی محمد اقبال چشتی نے کہا کہ غلبہ اسلام کیلئے ضروری ہے کہ قرآن و سنت کی تعلیمات کو عام کیا جائے۔ اسلام کے ماننے والے دہشت گرد نہیں بلکہ یہ تو امن و سلامتی کے سفیر ہیں موجودہ دہشت گردی اور قتل و غارت کے خاتمہ کیلئے ضروری ہے کی محبت رسول ﷺ کے چراغ روشن کئے جائیں۔ انہوں نے کہا کی صوفیائے کرام نے برصغیر پاک وہند میں اسلام کی ترویج و اشاعت اور انسانیت کی بھلائی کیلئے بڑا اہم کردار ادا کیا۔موجودہ افراتفری اور نفسانفسی کے دور میں اگر حقیقی سکون میسر آسکتا ہے تو اس کیلئے ضروری ہے کہ ہم صوفیاء عظام اور اولیاء اﷲ کے روحانی فیض سے مستفید ہوں انہو ں نے کہا کہ اولیاء اﷲ نے امن و محبت کی وہ شمعیں روشن کیں جس سے غیر مسلم بھی اسلام کی حقانیت کے قائل ہوگے اور مشرف بہ اسلام ہوئے۔ اسلام تلوار کے زورپر نہیں پھیلا بلکہ اخوت و محبت کے جذبہ سے پھیلا ۔سطان الہند حضرت خواجہ معین الدین چشتی اجمیری ؒ نے نوئے لاکھ غیر مسلموں کو مشرف بہ اسلام کیا۔ اس کیلئے انہوں نے کسی تلوار کا سہارا نہیں لیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ حضرت خواجہ زندہ پیر ؒ اتحاد بین المسلمین کے زبر دست داعی تھے ۔آپؒ نے لاکھوں دلوں میں عشق مصطفےٰ ؐ کی شمع کو روشن کیا انہوں نے کہا کہ یہ ہماری بڑی خوش قسمتی ہے کہ آج ہم سب اس مرد کامل ؒ کے عرس مبارک میں شریک ہیں جن کی پوری زندگی فروغ قرآن و صاحب قرآن میں بسر ہوئی ۔علامہ محمد شاہد چشتی گجراتی نے کہا کہ اُمت مسلمہ اپنی قوت اور وسائل کو بروئے کارلا کر درپیش چیلنجوں کا بخوبی مقابلہ کرسکتی ہے اور عالمی سطح پر ایک عظیم قوت بن کر اُبھر سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اولیاء کرام دنیا بھر میں پھیلے ہوئے مسلمانوں کا قیمتی اثاثہ ہیں اور یہ نیک ہستیاں دین اسلام کیلئے یکساں توقیر و احترام رکھتے ہیں ان کی تعلیمات کو اُمت مسلمہ اور غیر مسلموں کے درمیان اتحاد اور اخوت کی فضاء کو پروان چڑھانے کے لئے استعمال کیاجائے۔ علامہ زاہد محمود قادری نے کہا کہ اولیاء اﷲ نے اپنے قول و فعل اور عمل و کردار سے اسلام کے پودے کی آبیاری کی ۔لوگوں کا ٹوٹا ہوا رشتہ قرآن و سنت سے جوڑا اور لاکھوں لوگوں کے دلوں میں خوف خدا و عشق مصطفی ﷺ کی شمع کو روشن کیا۔ انہوں نے کہا کہ حضرت خواجہ زندہ پیر رحمتہ اﷲ علیہ کی پوری زندگی فروغ قرآن و سنت میں بسر ہوئی ،آپؒ نے گھمکول شریف کے پہاڑوں میں بیٹھ کر ذکر خدا و ذکر مصطفیﷺ کے دیپ روشن کئے ،جن کی روشنی آج دور دور تک پھیل رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ اولیاء اﷲ کی تعلیمات ہم سب کیلئے مشعل راہ ہیں جن پر عمل پیرا ہو کر دنیا وآخرت میں کامیابی حاصل کی جاسکتی ہے۔

اس موقع پر بہت سے رقت آمیز مناظر ریکھنے میں آئے اور جب نعت قاری شاہد محمودنے مشہور زمانہ یہ نعت شریف پڑھی ۔
اپنی رحمت کے سمندر میں اُتر جانے دے
بے ٹھکانہ ہوں ازل سے مجھے گھر جانے دے
سوئے بطحا لئیے جاتی ہے ہوائے بطحا
ارے بوئے دنیا مجھے گمراہ نہ کر جانے دے
موت پر میری شہیدوں کو بھی رشک آئے گا
اپنے قدموں سے لپیٹ کر مجھے مرجانے دو
خواہشیں زات بہت ساتھ دیا تیرا
اب جدھر میرے محمد ؐ ہیں اُدھر جانے دو

تو سامعین پر وجد سے کیفیت طاری ہوگئی۔اور عاشقان رسول ﷺ کے چہرے خوشی سے کھل اُٹھے اورجب شکیل اشرف چیمہ نے یہ نعت شریف پڑھی کہ زمین میلی نہیں ہوتی زمن میلا نہیں ہوتا
محمدؐ کے غلاموں کا کفن میلا نہیں ہوتا
محبت کملی والے سے وہ جذبہ ہے سنو لوگو
یہ جس من میں سما ء جائے وہ من میلا نہیں ہوتا
نبی کا دامن رحمت پکڑ لو اے جہاں والو
رہے جب تک یہ ہاتھوں میں چلن میلا نہیں ہوتا

تو زائرین کی آنکھیں عشق مصطفی ﷺ سے آشک بار ہوگئیں اور لوگوں کے دلوں میں حب رسول ﷺ کی چنگاری بھڑک اُٹھی ۔

قارئیں کرام ویسے تو تمام ثناء خوانا ن مصطفیﷺ نے بڑی خوبصورتی کیساتھ بحضور سرور کونین ﷺ گلہائے عقیدت پیش کئے لیکن جس نعت شریف نے لوگوں کے دلوں میں اعلیٰ مقام حاصل کیا اُس کے بول یہ ہے ۔
تڑپ رہا ہے جو روزہ کی حاضری کیلئے
اُس غریب سے پوچھو کہ بے بسی کیا ہے

اس موقعہ پر زائرین کا ٹھاٹھیں مارتا سمندر حاضر تھا جو اپنے قلوب و ازہان کو روحانیت سے منور کرتا رہا اور ہرطرف سے نعرہ تکبیر اﷲ اکبر ،نعرہ رسالت یارسول اﷲ ﷺ ،نعرہ حیدری یاعلیؓ ،حق پیر سچ پیر زندہ پیر زندہ پیر کی صدائیں بلند ہوتی رہیں ۔ عرس مبارک کے موقع پر دربار عالیہ کے درودیوار کو خوبصورت برقی قمقوں سے سجایا گیا تھا ، سیکیورٹی کے فول پروف انتظامات کئے گئے تھے۔ اورزائرین کی رہائش و طعام کیلئے خصوصی بندوبست کیا گیاتھا آخر میں درود وسلام کے بعد پیر صاحب تو حید آباد شریف حضرت خواجہ پیر سیدتوحیدشاہ کوہاٹی مدظلہ العالیٰ نے ملک کی سلامتی و استحکام اور عالم اسلام کی فلاح و نصرت کیلئے خصوصی دعا فرمائی اور یوں یہ سہ روزہ عرس مبارک اختتام پذیز ہوا اور ملک کے طول وعرض سے آنے والے قافلے اپنی اپنی منزلوں کی طرف رواں دواں ہوئے۔
Malik Mazhar Awan
About the Author: Malik Mazhar Awan Read More Articles by Malik Mazhar Awan: 13 Articles with 19188 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.