امام مہدی ؑ کی راہ کون ہموار کرے گا؟

کتنا عجیب دور ہے ۔ کیسے حیرت انگیز واقعات پیش آرہے ہیں۔سوچو تو سر شرم سے جھک جاتا ہے ۔ ہم جنھیں خیر امت بننا تھا بدترین خلق بن کر رہ گئے ہیں۔ پاکستان میں دین کو کوئی نہیں پوچھتا۔ سارا زور فقہ پر ہے۔ اسلام و کفر کی بات نہیں ہوتی۔ فرقہ واریت پر بحث مسلسل جاری ہے۔ہمارے عوام رزق کی قدر کرتے ہیں اور رازق کی ناقدری۔ عبادتوں کو glorify کرتے ہیں اور معبود کو غیراہم بناتے ہیں۔عبادت کے ارکان پر توجہ مرکوز کرتے ہیں لیکن معبود کی شان بیان نہیں کرتے۔ بے شمارنمازوں میں کتنی ہم نے باری تعالیٰ کی شایانِ شان پڑھی ہیں؟شاید ایک بھی نہیں۔ہم صرف جلدی جلدی رکعتیں پوری کرتے ہیں خواہ نماز ادھوری رہ جائے حتیٰ کہ دعا تک نہیں کرتے۔ زکوٰة بہت کم دیتے ہیں اور ان چیزوں پر استثنیٰ حاصل کرلیتے ہیں جن پر استثنیٰ دین نہیںدیتا۔ مولوی ملا فتویٰ فروش ہیں اور جو پیسے دے اس کی مرضی کا فتویٰ بلاتامل جاری کردیتے ہیں۔بے ایمانی ‘ گراں فراموشی ‘ فراڈ اور اسمگلنگ جائیز سمجھے جاتے ہیں۔ انوسٹمنٹ پر منافع کا لالچ دے کر رقومات ہڑپ کرجانا تبلیغی جماعت کے بعض اراکین کا معمول ہوتا جارہا ہے۔سلام میں پہل کرنا اُن کا شیوہ نہیں۔ حالانکہ حضورﷺ نے فرمایا تھا کہ سلام کی اشاعت کرو۔ 80 سالوں میں ان سے ایک کتاب بھی تالیف نہ ہوسکی۔ دور غلامی کے محدث کی ضعیف احادیث پر مبنی فضائل اعمال سُناتے رہتے ہیں۔ اگر حدیث ہی سب کچھ ہے توپھر قران کون سمجھے اور سمجھائے گا ؟ ایسے اعمال پر ان کے فخر کا یہ عالم ہے کہ وہ ان پر پھولے نہیںسماتے۔ سچا مسلمان امت کا بہی خواہ ہوتاہے اور امام مہدی کی آمد کی راہ ہموار کرتاہے جیسے حضرت یحیٰ نے حضرت عیسیٰ کی راہ ہموار کی تھی۔اب کیوں کہ کوئی نبی نہیں آئے گا یہ اہل ِعلم کا کام تھا۔ یہ ہے وہ امت جو امام مہدی ؑکے حصے میں آئی ہے۔ ان کے ساتھ مسئلہ یہ بھی ہے کہ وہ کھل کر کام نہیں کرسکتے۔ کیوں کہ طاقتورقومیں ان کی جان کی دشمن ہیں۔

جماعت ِ اسلامی کو دیکھو اسلامی انقلاب کادعویٰ کرتی ہے اور روایتی جمیعتہ العلماءاسلام کا ضمیمہ بنی رہی۔ اسلامی جمیعة طلباءکو غنڈہ گردی اور بدمعاشی سکھادی گئی ہے اور وہ مخالفین پر حملہ کرنے سے بھی باز نہیںرہتے۔لیکن میڈیاکی بے حیائی پر احتجاج کی ہمت نہیں ہوتی جو ہماری بہنوں اور بیٹیوں کو بے غیرت بنارہا ہے۔ جماعت اسلامی ویسے تو بڑے بڑے دعوے کرتی ہے اور ملین مارچ کی دھمکیاں دیتی ہے لیکن جب حکومت کے خلاف اُٹھ کھڑے ہونے کا موقع آتا ہے ادھر اُدھر ہوجاتی ہے۔ لال مسجد کی حفاظت کا مسئلہ پیش آیا تو قاضی صاحب نواز شریف سے ملنے لندن چلے گئے۔حالانکہ یہ وہ وقت تھا کہ مسجد کی حرمت پر قربان ہونے پہنچ جاتے: یہ ناداں گرگئے سجدوں میں جب وقت قیام آیا ۔ منورحسن سے امیدیں تھیں کہ وہ متوسط طبقے سے آئے ہیں۔ لیکن نہ تو وہ ریمنڈ کے بدلے عافیہ صدیقی کی واپسی کے لیے دباﺅ ڈال سکے اور نہ افغانستان جانے والے اسلحہ کے کنٹینربلاک کرسکے۔ گھرکے صحن میں توبوڑھی عورتیں بھی رو دھو لیتی ہیں۔ مردوں والے کام کون کرے گااور کب کرے گا؟ یہ تو قیادت کا عالم ہے اور عام کارکنوں کی حالت یہ ہے کہ نہ ان سے جواب طلب کرتے ہیں اور نہ انہیں ٹوکتے ہیں۔ منافقت عام ہے اور لگتا ہے ہر ہزار میں سے نوسو ننانوے منافق ہیں۔ اسی کی پیش گوئی صادق القول رسول ﷺ نے فرمائی تھی۔معلوم ہوتاہے کہ ہماری قوم میں بڑے پیمانے پر خون خرابہ ہوگا۔کیوں کہ نسلی ‘ لسانی اور علاقائی تعصب عام ہے جس کی اسلام میں کوئی گنجائش نہیں۔ اقبال ؒ نے کہاتھا:
غبار آلودہ رنگ و نسل ہیں بال و پر تیرے
توُ اے مرغِ حرم اڑنے سے پہلے پرفشاں ہوجا

ہر جمعہ کو اماموں کو لا کھوں سامعین میسر آتے ہیں۔ لیکن مجال ہو کبھی حلال وحرام کافرق بتایا ہواور رشوت لینے پر جہنم کی نوید سنائی ہو یا دل لگا کر کام کرنے کی دینی ذمہ داری سے آگاہ کیا ہو۔صرف داڑھی اورشلوار پربات ہوتی ہے۔
Muhammad Javed Iqbal
About the Author: Muhammad Javed Iqbal Read More Articles by Muhammad Javed Iqbal: 8 Articles with 7968 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.