ڈاکٹر اقبال صاحب اپنی میکلوڈ روڈ والی کوٹھی میں قیام فرما تھے اس زمانے
میں ڈاکٹر صاحب کی قیام گاہ پر ایک نئے ملاقاتی آئے ادھر ادھر کی باتیں
ہوتی رہیں اتنے میں انہوں نے ڈاکٹر صاحب سے ایک سوال کر دیا۔ کہنے لگے ‘ آپ
نے مذہب‘ اقتصادیات‘ سیاسیات‘ تاریخ اور فلسفہ وغیرہ علوم پر جو کتابیں اب
تک پڑھی ہیں ان میں سب سے زیادہ بلند پایہ اور حکیمانہ کتاب آپ کی نظر سے
کون سی گزری ہے؟ ڈاکٹر صاحب اس سوال کے جواب میں کرسی سے اٹھے اور نو وارد
ملاقاتی کی طرف ہاتھ کا اشارہ کیا کہ تم ٹہرو میں ابھی آتا ہوں ۔ یہ کہ کر
وہ اندر چلے گئے‘ دو تین منٹ میں واپس آئے تو ان کے ہاتھ میں ایک کتاب تھی
۔ اس کتاب کو انہوں نے اس شخص کے ہاتھوں پر رکھتے ہوئے فرمایا ‘ قرآن حکیم
۔ |