پاکستانی عوام ہفتے کے روز پارلیمان کے ایوان زیریں اور
چار صوبائی اسمبلیوں کے لیے قانون سازوں کا انتخاب کرنے جا رہے ہیں۔ یہاں
آپ انتخابات کے بارے میں چند اہم حقائق پڑھ سکتے ہیں۔ یہ حقائق ڈوئچلے ویلے
نے اپنی ویب سائٹ پر شائع کیے تھے جو کہ ہماری ویب کے قارئین کے لیے بھی
پیشِ خدمت ہیں-
|
انتخابی امیدوار
342 رکنی ایوان زیریں کی 272 نشستوں کے لیے مجموعی طور پر 4670 امیدوار
انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں۔ ساٹھ نشستیں خواتین اور 10 اقلیتیوں کے لیے
مخصوص ہیں۔ یہ نشستیں مختلف جماعتوں کے براہ راست منتخب ہونے والے نمائندوں
کے تناسب سے تقسیم کی جاتی ہیں۔ پاکستان کی چاروں صوبائی اسمبلیوں کے لیے
10 ہزار نو سو پچپن امیدوار الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں۔ قومی اسمبلی کے لیے
صرف 161 خواتین امیداوار میدان میں اتریں ہیں اور یہ تعداد مجموعی
امیدواروں کا 3.5 فیصد بنتی ہے۔ |
|
ووٹرز
پاکستان میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 86.2 ملین بنتی ہے۔ ان میں سے 37.6 ملین
خواتین اور 48.6 ملین مرد ہیں۔
|
|
پولنگ اسٹیشنز
پاکستان الیکشن کمیشن کی طرف سے تقریباً 70 ہزار پولنگ اسٹیشنز قائم کیے
گئے ہیں۔ ان میں سے چالیس فیصد خواتین کے لیے ہیں۔ پولنگ اسٹیشنوں پر
تعینات عملے کی تعداد چھ لاکھ سے زائد ہوگی۔
|
|
ووٹنگ کے اوقات
شیڈیول کے مطابق ووٹ ڈالنے کا وقت صبح آٹھ بجے سے شام پانچ بجے تک ہو گا۔
مہم کے دوران انتخابی امیدواروں کے قتل کے بعد تین حلقوں میں انتخابات کو
ملتوی کر دیا گیا ہے۔
|
|
سکیورٹی
الیکشن کے دوران امن و امان کی صورتحال کو برقرار رکھنے کے لیے چھ لاکھ سے
زائد سکیورٹی اہلکار تعینات کیے جائیں گے۔ ان میں 50 ہزار کے قریب فوجی بھی
شامل ہیں۔ ابھی تک انتخابی مہم کے دوران ہونے والے حملوں میں 100 سے زائد
افراد مارے جا چکے ہیں۔
|
|
قبائلی علاقے
پاکستان کے سات نیم خود مختار قبائلی علاقے ہیں۔ وفاق کے زیر انتظام ان
علاقوں سے قومی اسمبلی کے 12 ارکان کا انتخاب کیا جاتا ہے۔
|
|
انتخابات کے بعد
ووٹوں کی گنتی پولنگ اسٹیشنوں پر ہی کی جائے گی اور اس کے بعد انہیں صوبائی
الیکشن کمیشن کے دفاتر ارسال کر دیا جائے گا۔ ابتدائی نتائج رات دس بجے تک
متوقع ہیں۔ الیکشن کمیشن کی طرف سے حتمی نتائج کا اعلان ایک ہفتے کے اندر
کیا جائے گا۔ حکومت سازی کے لیے کسی بھی جماعت کو 272 سیٹوں میں سے 172
درکار ہوں گی۔
|
|
مبصرین
انتخابات کا جائزہ لینے کے لیے ہزاروں مقامی اور غیر ملکی مبصرین موجود ہوں
گے۔ پاکستان کی سب سے بڑی مبصر تنظیم ’فری اینڈ فیئر الیکشن نیٹ ورک‘ ہے۔
یہ تنظیم ملک بھر میں اپنے 43 ہزار پانچ سو مبصرین تعینات کرے گی۔ |
|