خوشاب

صوبہ پنجاب کا خوبصورت ضلع خوشاب ،دریائے جہلم کے قریب ، سرگودھا اور میانوالی کے درمیان واقع ہے۔یہ ضلع خوبصورتی سے مالا مال ہے۔خوشاب کا نام فارسی زبان سے اخذ کیا گیا ہے۔یہ دو الفاظ کا مجموعہ ہے۔”خوش “کے معنی ”لذیذ “اور ”آب “کے معنی ”پانی “کے ہیں۔خوشاب کے بارے میں مشہور ہے کہ فارسیوں نے یہاں موجوددریائے جہلم کے پانی کی تعریف میں ”خوش آب “ کا لفظ استعمال کیا،اسکے بعد اس جگہ کا نام ”خوشاب“ پڑگیا۔سامراجی دور میں خوشاب ،تحصیل خوشاب کا ہیڈکوارٹر تھا۔1960 میں جوہرآباد کو پاکستان کا دارلحکومت بنانے کی تجویز زیر غور تھی مگر بعد میں اسلام آباد کو دارالحکومت بنا دیا گیا۔1998 ءکی مردم شماری کے مطابق اسکی آبادی کا کل تخمینہ 905,711 تھا جس کا 24.76 فیصد حصہ دیہات میں مقیم ہے۔اس ضلع کی آبادی مختلف قبائل پر محیط ہے۔ان قبائل میں ہاشمی سادات، آرائیں، سنگھا، ٹوانہ، پڑاچہ، سید، بلوچ، جنجوعہ، مانگٹ، شیخ شامل ہیں۔یہاں کے 45.3 فیصد لوگوں کو ذریہ معاش ذراعت ہے۔اس ضلع کی تین تحصیلیں ہیں جن میں تحصیل خوشاب، تحصیل نور پور اور تحصیل قائدآبادشامل ہیں ۔انکے ساتھ سب تحصیل نوشہرہ بھی شامل ہے۔اس کے اہم علاقوں میں قائد آباد،جوہر آباد،متھٹوانہ اور نوشہرہ شامل ہیں۔اسکے ہمسایہ شہروں میں سرگودھا،میانوالی،بھکر،جہلم اور جھنگ واقع ہیں۔یہ ضلع دفاعی اہمیت رکھتا ہے لحاظہ یہ پاکستان آرمی کیلئے بہت اہم ہے۔یہاںبھاری پانی اور نیچرل یورینیم ریسرچ ری ایکٹر ہے جو کہ پاکستان اسپیشل ویپنز پروگرام کا حصہ ہے،کی وجہ سے بہت حساس تصور کیا جاتا ہے اور یہاں سیکیورٹی کے سخت انتظامات موجود ہیں۔اس ضلع کے دیہاتی علاقوں میںکنڈ، ہڈالی، روڈا، جلال پور سیداں حمدانیہ، محب پور، بولا، نوشہرہ، رکھ راجر، جمالی، بمبول، شاہ والا،شاہ حسین،اوکھلی،بندیال و دیگر علاقے شامل ہیں۔یہاں کی مشہور شخصیات میں پیر نو بہار شاہ،ڈاکٹر پیر ولایت شاہ،پیر کلو شاہ اور سید واجد پیر زادہ ہیں۔

خوشاب قدرتی مناظر میں اپنی مثال آپ ہے۔دریائے جہلم اور اسکے ارد گرد ہریالی انسانی آنکھ کو بہت بھاتی ہے۔یہ منظر بہت سے شعراءنے اہپنی شاعری میں بھی بیان کیا ہے۔اس ضلع میں موجود پہاڑ اور صحرائے تھل مقامی لوگوں کے ساتھ ساتھ پوری دنیا کے سیاحوںکی توجہ کا مرکز ہے۔وادی سون سکیسر بھی ضلع خوشاب کی خوبصورتی کی گواہ ہے۔اس وادی نے ضلع خوشاب کی خوبصورتی کو چار چاند لگا دیے ہیں۔جھیل اوچلی،جھیل خبکی اورجھیل سوڈھی جے والی بھی خوشاب کی خوبصورتی کی مثال ہیں۔خوشاب میں وادی سون سکیسرکے قریب ایک بڑا جنگل بھی ہے جس میںمختلف جنگلی حیات اورقیمتی درخت بھی پائے جاتے ہیں۔وادی سون سکیسر کو آرائیں برادری کا ثقافتی ورثہ سمجھا جاتا ہے۔یہاں پر آرائیں برادری کی اکثریت قطب شاہ کی وجہ سے ہوئی۔کہا جاتا ہے کہ قطب شاہ یہاں رہائش پزیر تھے ۔اس وادی کے ایک گاﺅں پیل پیراں میں ہاشمی سادات(سید) ہیں ۔انکے بزرگ پیر خواجہ نوری کی تبلیغ کی وجہ سے اس یہاں کے لوگ بھاری اکثریت کئے ساتھ دائرہ اسلام میں داخل ہوئے تھے۔اس وادی میں خوبصورت جھیلیں اور باغات ہیں۔
یہ وادی پہاڑی علاقے کے لحاظ سے صوبہ پنجاب میں مری کے بعد دوسرے نمبر پر ہے۔خبکی کے قریب کانتھی نامی ایک خوبصوت باغ بھی ہے۔یہ خوبصورت شہر رہائش کیلئے انتہائی موضوں ہیں۔خوشاب میں شرح خواندگی میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔اس کے شہری علاقوں میں شرح خواندگی 51.64 فیصد جبکہ اسکے دیہی علاقوں میں 36.70 فیصد ہے۔یہاں ملک کے نامور سرکاری و پرا ئیویٹ تعلیمی مراکز موجود ہیں۔اعلٰی تعلیم کے حصول کیلئے ایرڈ یونیورسٹی کا ایک کیمپس بھی ہے۔

ٰٰٰٓیہاں کے مشہور سیاسی خاندانوں میں ٹوانہ،اعوان،گجنیال،پدھر اور بلوچ شامل ہیں۔

اس کے قومی اسمبلی کے حلقوں کی تعداد2 جبکہ صوبائی اسمبلی کے حلقوں کی تعداد4 ہے۔این اے69اوراین اے70 اسکے قومی اسمبلی جبکہ پی پی39،پی پی40،پی پی41اورپی پی42 اسکے صوبائی اسمبلی کے حلقے ہیں۔

ماضی میں یہاں سے سمیرہ ملک،عمر اسلم خان،ملک تنویر سلطان اعوان،ملک عرفان احمد گھیبہ،سردار شجاع محمد خان،ملک سلطان محمود واہدل ٹوانہ،ملک بشیر اعوان،ملک محمد احسان اللہ ٹوانہ،راجہ حسن نواز خان،فیصل عزیز،ملک افتخار حسین اعوان،ملک محمد جاوید اعوان،ملک محمد جاوید اقبال اعوان،ملک محمد سبطین شاہ نقوی،کرم الٰہی بندیال،محمد اقبال اتڑا،ملک احسان گنجیال،ملک حسن نواز گنجیال،ملک خالق داد اعوان،ملک عرفان احمد گھیبہ،ملک محمد اشفاق اعوان،انعام الرحمان،جاوید اقبال رندھاوا،ملک محمد نواید اقبال،محمد آصف ملک،محمد اسلم رضوان اسلم،محمد عمر خان،ملک محمد وارث کاہلو،گوہر جمال،جلیل احمد و دیگر امیدواران نے انتخابات میں حصہ لیا۔

Ahsan Kamray
About the Author: Ahsan Kamray Read More Articles by Ahsan Kamray: 18 Articles with 33183 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.