قطب الاقطاب
سیدالاتقیاء،نیرآسمانِ معرفت معین الملۃ والحق والدین کااسم گرامی معین
الدین ہے والدین حسن کہہ کر پکارتے۔آپ نجیب الطرفین سید تھے۔شجرۂ نسب
بارہویں پشت میں امیر المومنین حضرت علی مرتضیٰ رضی اﷲ عنہ سے جاملتاہے۔آپ
مادرزادولی ہونے کے ساتھ بلندپایہ عالم،مصنف اور شاعربھی تھے۔دلیل
العارفین،زبدۃ العقائد اور دیوان آپ کی یادگارتصانیف ہیں۔ ’’فوائدالسالکین‘‘
آپ کے ملفوظات کامجموعہ ہے جسے حضرت بابافریدالدین رحمۃ اﷲ علیہ نے مرتب
فرمایاتھا۔ذیل میں نائب النبی فی الہندسرکار غریب نوازعلیہ الرحمہ کے کچھ
ارشادات وتعلیمات نقل کیے جاتے ہیں جو بڑے بامعنی اور زندگیوں میں انقلاب
برپا کرنے والے ہیں۔
خدا شناسی کے متعلق فرامین:
(۱)خدا کی شناخت اس شخص کو ہوگی جوغفلت سے علاحدہ رہے اور خود کوعارف نہ
سمجھے۔(۲)عارف کی نشانی یہ ہے کہ خدا کے سواتمام چیزوں کی محبت دل سے نکال
دے۔(۳)خدا جس کو دوست رکھتا ہے اس کے سر پر بلاؤں کی بارش کرتا ہے۔(۴)عارف
وہی ہے جس میں تین رکن پائے جائیں،ہیبت،تعظیم اور حیا۔(۵)ہر دور میں
دنیامیں خداکے سیکڑوں ایسے مقبول وپیارے بندے ہوتے ہیں جنھیں کوئی نہیں
جانتااور وہ گمنامی کے گوشے میں انتقال فرماجاتے ہیں۔لہٰذادنیا کواولیائے
کرام سے خالی مت سمجھو۔(۶)توکل یہ ہے کہ خلعت کارنج ومصیبت اٹھائے اور کسی
سے شکایت اور اظہار نہ کرے۔
نماز کے متعلق فرامین:
(۷)ہر روز آسمان سے دو فرشتے اترتے ہیں ان میں سے ایک پکارتا ہے کہ جس سے
فرض الٰہی دانستہ ترک ہوا،وہ اﷲ تعالیٰ کی ضمانت سے باہر ہوگیا،پھر
دوسراکہتاہے کہ جس نے رسول اﷲ ﷺ کی سنت کو ترک کیاوہ قیامت کے روز شفاعت سے
محروم رہے گا۔(۸)خدائے عزوجل نے کسی عبادت کے بارے میں اتنی تاکید نہیں
فرمائی جتنی نماز کے لیے۔(۹)نماز مومنین کی معراج ہے اس کی حفاظت کامل طور
پر کرنی چاہئے۔(۱۰)نماز قرب الٰہی کا زینہ ہے۔(۱۱)نماز ایک عہدہ ہے اگر اس
عہدہ سے سلامتی کے ساتھ بری الذمہ ہوگیاتونجات ہے ورنہ خداکے سامنے شرمندگی
کی وجہ سے منہ سامنے نہ ہوگا۔(۱۲)اگر نماز کے ارکان ٹھیک طورپرادا نہ ہوئے
تو وہ پڑھنے والے کے منہ پر ماردی جاتی ہے۔
نیکی کی رغبت دلانے والے فرامین:
(۱۳)نیک کام کرنے سے بہترنیکوں کی صحبت اور برے کام کرنے سے بدتربروں کی
صحبت ہے۔(۱۴)گناہ کرنے سے اتنا نقصان نہیں ہوتا جتنا کہ اپنے کسی بھائی
کوحقیر یاذلیل سمجھنے سے ۔ (۱۵)مذہب اہل سلوک میں پانچ چیزوں کادیکھناعبادت
ہے۔خواہ وہ چیزیں الگ الگ کیوں نہ دیکھی جائیں۔(1)والدین کودیکھنا(2)قرآن
مجید کو دیکھنا(3)علمائے ربانی کو دیکھنا (4) خانۂ کعبہ کودیکھنا(5)اپنے
پیرطریقت کودیکھنا۔(۱۶)جوشخص چاہتا ہے کہ محشر کے المناک عذاب سے محفوظ
ومامون رہے تو اس کے لئے ضروری ہے کہ وہ مصیبت زدوں کی فریادرسی کرے،
عاجزوں کی حاجت روائی کرے اور بھوکوں کوپیٹ بھر کھاناکھلائے۔(۱۷)جوشخص
باوضو سوتا ہے اس کی روح زیرعرش سایہ کناں رہتی ہے۔(۱۸)الحمد شریف کثرت سے
پڑھنا حاجت روائی کے لیے اکسیر علاج ہے۔(۱۹)ماں باپ کا منہ دیکھنااولاد کے
لیے عبادت ہے۔جو لڑکا والدین کی قدم بوسی کرتا ہے اس کے پہلے گناہ معاف
کردیئے جاتے ہیں،فرمایاخواجہ بایزید بسطامی علیہ الرحمہ نے کہ میں جس قدر
مراتب پائے اپنے والدین سے پائے۔(۲۰)عالم کی زیارت اور درویشوں کی دوستی
نزول برکت کا سبب ہوتی ہے۔
اصلاحِ نفس کے متعلق فرامین:
(۲۱)چار عمل نفس کے لئے زینت ہیں،بھوکے کو کھاناکھلانا،مظلوم کی امداد کرنا
اور دشمن سے مہربانی اور سلوک سے پیش آنا۔(۲۲)چارصفتیں نفس کے جوہر
ہیں:عسرت میں غنا کااظہار کرنا ، بھوک کے وقت سیری کااظہار کرنا،غم کے وقت
خوش رہنا اوردشمن کے ساتھ دوستی کرنا۔
اصلاحی فرامین:
(۲۳)محبت کے چار درجے ہیں:ہمیشہ اﷲ تعالیٰ کاذکر کرنا،ذکر الٰہی بدرجہ اتم
کرنا اور اس کے ذکر میں خوش وخرم رہنا،وہ اذکار واشغال اختیار کرناجودنیاوی
محبت کے مانع ہوں اورہمیشہ روتے رہنا۔(۲۴)صحبت کا اثر ضرور ہوتاہے۔بری صحبت
سے بُرااثراور نیک صحبت سے اچھااثرہوتا ہے۔(۲۵)شقی وہ ہے جوگناہ کرے
اورامید رکھے کہ میں مقبول بندہ ہوں۔(۲۶)جھوٹی قسم کھانے والے کے گھر سے
برکت جاتی رہتی ہے اور وہ برباد ہوجاتاہے۔(۲۷)قبرستان عبرت کی جگہ ہے وہاں
جاکر ہنسنا یاقہقہہ لگانایاکھانا پینایاکوئی اور دنیاوی فعل نہیں کرنا
چاہئے۔ (۲۸) موت سے پہلے توشۂ آخرت تیار کرو اور موت کوہر وقت سر پررکھو۔اﷲ
پاک ہمیں بزرگوں کے دامن سے وابستہ رکھیں اور اوصاف حمیدہ سے مزین ہونے کی
توفیق عطا فرمائے۔آمین |