نیلم کے مسائل کا حل نیلم کے ہی وسائل سے

مسائل کے حل کے لیے ضروری ہے پہلے اس کی ترجیحات کا تعین کر لیا جائے اور حائل رکاوٹوں کی نشاندہی ،سماج کی اجتناعی قوت و وسائل کو دائرہ کار میں لاتے ہوئے اجتماعی مسائل کا حکیمانہ و سائنسٹیفٹک اسلوب پہ حل پیش کریں اس کے ساتھ اجتماعی قوت سامنے لائیں جو اس تحقیق و ریسرچ کے نتائج کو حاصل کرنے کے لیے عملی نفاز کا پروگرام ترتیب دئے یہ وہ اصول و ضوابط ہیں جن پر عمل پیرا ہو کر تاریخ اقوام عالم نے سنہری ادوار کے نقوش ہسٹری کی رونق بنائے ہیں ان فطرتی اصولوں کو سامنے رکھ کر نیلم ویلی کے اجڑئے گلستان کی داستان غم سننے کی جسارت کریں تو معلوم پڑتا ہے فرعونی و نمرودی جنم پتریوں نے وآدی فردوس کو کس وحشیانہ طرز سے پامال کیا ہے اس کا نمونہ ہماری جان لیوا لڑکھڑاتی وہ پہاڑیاں ہیں جو چنبیلی و نرگس کی چادر سے مافیا نے نہنگ وجود کر دی ہیں اسی کے ساتھ بردگی کا شکار ہماری سونا اگلتی مٹی ،معدنیاتو زراعت کی پیداوار کا سبب بننے کے بجائے دریا برد ہو کر منگلا جھیل میں ماہی پروری کے لیے صرف موت کا سبب بن کر بلکہ ڈیم میں بھر کر زخیرہ پانی کی گنجائش کو کم کر کے معشیت کو دیمک کی طرح چاٹ رہی ہے ہماری شاہرات و رہداریاں پل صراط سے کم نہیں اکثر گودیںخالی و سہاگ اجڑ چکے آئے روز کوئی نہ کوئی گھر ماتم کدہ بنا ہماری سیاسی و سماجی بے شعوری پہ نوحہ کناں ہے ہم گلوبل دنیا کے خطئہ فردوس میں رہتے ہیں اپنی اولادوں کو گاڑیوں کے ہچکولوں اور رہداریوں کے نشیب و فراز میں جنم دینے کے عادی ہو چکے ہیں تعلیمات و اخلاقیات کے مراکز ایک سرکس گیم بن چکے ہیں جہاں طبقات ،گروہیت ،عصبیت اور مشین بننے کے علاوہ کچھ نظر نہیں آتا سماجیات کی بنیاد ہمیشہ تعلق باہمی سے قائم ہوتی ہے درست سماجی رویئے معاشرتی اقدار کو فروغ دینے کا زریعہ بنتے ہیں اس تناظر میں وآدی فردوس کے عموم و خصوص کے تابع ہو کر اعلیٰ اخلاق گنوا بیٹھتے ہیں عملی و ازدواجی تلخیاں ،خاندانی جھگڑئے ،قباہلی رقابشیں،مسلکی تفرقہ بازی سیاسی گروہیت نے قوم وحدت کو پارہ پارہ کر دیا ہے یہ وہ ہمارئے بنیادی مسائل ہیں جو دیگر کئی غیر شائستہ مسائل کو پیدا کرنے کا زریعہ بن رہے ہیںان کے اسباب و محرکات کو جاننا ہر زی روح شہری کا حق بنتا ہے اس کے بعد ہم درست حکمت عملی اختیار کریں تو ہمارئے وسائل سے ہی ہمارئے مسائل کا حل موجود ہے وآدی فردوس کے اندر دیودار کے گھنے جنگلات موجود ہیں جن کو شب و روز بڑی بے دردی سے کاٹا جا رہا ہے جس سے نہ صرف جنگلات بڑی تیزی سے محو ہو رہے ہیں وہاں جنگلی حیات کا عرصہ بھی تنگ ہو رہا ہے جس کی وجہ سے ہم موسم کے عدم توازن کا شکار ہیں آزاد کشمیر کا پینسٹھ فیصد بجٹ وآدی فردوس کے جنگلات سے حاصل کیا جاتا ہے اس پینسٹھ بجٹ سے نیلم کی عوام کو کیا رائلٹی ملتی ہے اس کا ادراک ہی ضروری نہیں بلکہ ادراک کے بعد اس پہ اطلاق اشد ضروری ہے نیلم ویلی سے 32میگا واٹ بجلی تیار ہوتی ہے جو برائے راست وپڈا پہ فروخت کی ہوئی ہے اس کی خرید و فروخت کے دوران ہمیں کتنا منافع ملتا ہے ؟کسی بھی ملک کے قانون کے مطابق جو چیز جس جگہ سے حاصل ہوتی ہے وہاں کے مقیموں کو مفت دی جاتی ہے مگر کنڈلشاہی جاگراں سے پیدا ہونے والی بجلی واپڈا پہ فروحت کرنے کے بعد دو روپے نیلم کو مہنگی واپس کی جاتی ہے وآدی فردوس گھٹا ٹوپ اندھیروں میں ڈوبی رہتی ہے اور اس کی روشنی سے اسلام آباد روشن ہوتا ہے جب قانون و لا کو فالو کرنا ہو تو پاکستان کہتا ہے یہ ہمارا بنایا ہوا قانون ہے اس کی تم لائن رینٹ بھی دو گئے اس کو استعمال بھی کرنا لازمی ہے اور اس پہ ٹیکس بھی ہم لاگو کریں گئے اور ہم مجرمانہ غفلت کے مرتکب عوام نے کبھی ان سے یہ پوچھنے کی جسارت نہیں کی یہ کاروبار جہاں تم کر رہے ہو یہ تمہارئے باپ دادا کی جاگیر ہے اس کا کرایہ کون دئے گا اور جو بجلی یہاں سے حاصل کرتے ہو انٹر نیشنل قانون کے مطابق یہ ہمیں مفت کیوں نہیں ملتی ؟کون ہے جس نے ان ظالم حکمرانوں کے گربیاں پکڑکر پوچھا ہو تن آسان ایڈھاک پالیسی اپناتے ہوئے تمام تر توجہ جنگلات پہ مرکوز رکھی ہوئی ہے اس میں جو بھی 50فیصد نیلم کا حق بنتا ہے نیلم ویلی کو ملنا چاہیے اس کے علاوہ وآدی فردوس کے اندر معدنیات کے زخائر موجود ہیں جن کی نشاندہی میں اور آپ کرتے ہیں اور پاکستان سے چور لٹیرئے آکر وہ اونے پونے داموں خرید کر بین الاقوامی منڈی میں کروڑوں بیلن ڈالر میں فروخت کر دیتے ہیں قیمتی جڑی بوٹیوں کا بھی یہی حال ہے نیلم کے تمام جملہ مسائل کا حل نیلم کے 50فیصد وسائل سے ممکن ہے مگر ہمارئے ضمیروں کو اغیار کی گالی و تھپڑ نے کبھی نہ جھنجوڑا ہم جب خود مجرم ہیں تو اصلاح کے لیے فرشتے نہیں آئیں گئے آپ اپنے اپنے لیڈروں کو بتا دیں یہ نیلم کے کل وسائل ہیں اور مسائل انتہائی قلیل ہیں جو یہ ہیں اپنی تحریر کی وساطت سے حکمرانوں سے ضرور کہوں گا اب سرکس گیم اور مصنوعی ڈھول کی تھاپ پر ہمیں جدھر بھی پھیر لو یہ ممکن نہیں سبز باغ دیکھا دیکھا کر تم نے وآدی فردوس کو شیر مادر سمجھ کر لوٹا یہ ہماری بے ضمیری نہیں تھی بلکہ یہ ہماری شرافت تھی شاہد آپ کو کھبی سمجھ آجائے نیلم کے وسائل سے ہی نیلم کے تمام حل موجود ہیں مگر ایسا نہ ہوا اب جبکہ دنیا ایک گلوبل ویلج بن چکی گوگل ارتھ کے دور میں بھی یہاں کی عوام موبائل سروس جیسے بنیادی حق سے محروم ہے پاکستان کے دو بڑئے وزراءاعظم نے وعدئے کیے تھے نہ وہ وعدئے ایفائے عہد ہو ئے نہ ان کے چمچوں نے پورئے کروائے صرف جھوٹی تسلیو ں کے علاوہ کیا ملا ،،آج نہیں بولو گئے تاریخ تمیں ہمیشہ کے لیے خاموش کر دئے گی ،،سیاسی گروہیت کے بند چنگل سے باہر نکلووآدی فردوس کے باسیو خدا گواہ آپ کے حقوق یہ لٹیرئے آپ کی دہلیز پہ لا کر رکھیں گئے ۔یا اپنے لیڈروں کو سمجھائیں آﺅ آج اجتماعی بات کرتے ہیں وآدی فردوس کے یہ وسائل ہیں اور یہ مسائل علاوہ ازیں نیلم ویلی کو نیلم سے پیدا ہونے والی بجلی بین الاقوامی قانون کے تحت مفت فراہم کی جائے ۔وآدی فردوس نیلم کے وسائل پہ آئندہ بحث ہوگی(جاری ہے)

Zia Sarwar Qurashi
About the Author: Zia Sarwar Qurashi Read More Articles by Zia Sarwar Qurashi: 43 Articles with 46020 views

--
ZIA SARWAR QURASHI(JOURNALIST) AJK
JURA MEDIA CENTER ATHMUQAM (NEELUM) AZAD KASHMIR
VICE PRESIDENT NEELUM PRESS CLUB.
SECRETORY GENERAL C
.. View More