للہ تعالیٰ اپنی عظمت اور قوت کے
ثبوت کے طور پر بلا امتیاز تمام جانوروں کی مثالیں دیتے ہیں چاہیے وہ اونٹ
جیسے بڑے جانور کی ہو یا شہدکی مکھی جیسے چھوٹے جانور کی کیونکہ یہ تمام
ایک نہایت اہم مقصد سرانجام دیتی ہیں۔
(بقرہ۶)
’’یقینا اللہ کسی مثال کے بیان کرنے سے نہیں شرماتا، خواہ مچھر کی ہو، یا
اس سے بھی ہلکی چیز کی۔ ایمان والے تو اسے اپنے رب کی جانب سے صحیح سمجھتے
ہیں اور کفار کہتے ہیں کہ اس مثال سے اللہ نے کیا مراد لی؟ اس کے ذریعے
بیشتر کو گمراہ کرتا ہے اور اکثر لوگوں کو راہ راست پر لاتا ہے اور گمراہ
تو صرف فاسقوں کو ہی کرتا ہے۔‘‘ (البقرہٖ۲۶)
عام عقیدے کے برخلاف، مچھر جن سے ہمیں واسطہ پڑتا ہے یقینا ایک پیچیدہ
مخلوق ہیں۔ یہ اپنے اردگرد کی مخلوق کو ان کے جسمانی درجہ حرارت کے مطابق
مختلف رنگوں میں دیکھتے ہیںچونکہ ان کی درجہ حرارت کی حس دن کی روشنی کی
محتاج نہیں، وہ اندھیرے کمرے میں خون کی باریک نسوں کو بھی گہرا سرخ دیکھ
سکتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ مچھروں کو اپنا غذائی منبع تلاش کرنے میں کوئی
مشکل نہیں ہوتی۔مچھر کے یہ حسی اعضاء درجہ حرارت میں کمی بیشی حتٰی کہ ایک
درجے کا چھوٹا سا حصہ بھی پہچان لیتے ہیں ۔
عالم طبعی کے وجود کا اصل مقصد اللہ کی کمال تخلیق اور دانائی کا ٹھوس ثبوت
ہے۔ اس کو سمجھنے کا طریقہ صرف یہ ہے کہ ہر چیز کا مخلصانہ تجزیہ دیکھنے
والی آنکھ اور سوچنے والے ذہن سے کیا جائے۔ اس طرح مفصل اور شاندار نظام جو
کائنات میں موجود ہے، اس کا بہتر مشاہدہ کیا جا سکتا ہے۔
’’جس نے سات آسمان اوپر تلے بنائے (تو اے دیکھنے والے) اللہ رحمن کی پیدائش
میں کوئی بے ضابطگی نہ دیکھے گا، دوبارہ نظریں ڈال کر دیکھ لے کیا کوئی
شگاف نظر آتا ہے؟ پھر دوہرا کر دو دو بار دیکھ لے تیری نگاہ تیز طرف ذلیل و
عاجز ہو کر تھکی ہوئی لوٹ آئے گی۔‘‘ الملک
’’کیا اُنھوں نے زمین میں سیر و سیاحت نہیںکی جو ان کے دل ان باتوں کے
سمجھنے والے ہوتے یا کانوں سے ہی ان (واقعات) کو سن لیتے، بات یہ ہے کہ صرف
آنکھیں ہی اندھی نہیں ہوتیں بلکہ وہ دل اندھے ہو جاتے ہیں جو سینوںمیں ہیں۔‘‘
الحج
’’کیا تم نہیں دیکھتے کہ اللہ تعالیٰ نے زمین و آسمان کی ہر چیز کو تمھارے
کام میں لگا رکھا ہے اور تمھیں اپنی ظاہری و باطنی نعمتیں بھرپور دے رکھی
ہیں، بعض لوگ اللہ کے بارے میںبغیر علم کے اور بغیر ہدایت کے اور بغیر روشن
کتاب کے جھگڑا کرتے ہیں۔‘‘ لقمانٖ۲۰
’’کہہ دیجیے کہ زمین میں چل پھر کر دیکھو تو سہی کہ کس طرح اللہ تعالیٰ نے
ابتدائً پیدائش کی پھر اللہ تعالیٰ ہی دوسری نئی پیدائش کرے گا، اللہ تعالیٰ
ہر چیز پر قادر ہے۔‘‘
(العنکبوت)
’’اور ہم نے آسمان و زمین اور ان کے درمیان کی چیزوں کو ناحق پیدا نہیں کیا،
یہ گمان تو کافروں کا ہے سو کافروں کے لیے خرابی ہے آگ کی۔‘‘ ص۲ ۷
’’اور آسمان و زمین کی ہر ہر چیز کو بھی اس نے اپنی طرف سے تمہارے تابع کر
دیا ہے۔ جو غور کریں یقینا اس میں بہت سی نشانیاں پا لیں گے۔‘‘ الجاثیہٖ۱۳ |