پاکستان کے شمالی علاقہ جات سے تعلق رکھنے والی ثمینہ بیگ
نے دنیا کی بلند ترین چوٹی ماؤنٹ ایورسٹ اتوار کے روز سر کر لی ہے۔
بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق ثمینہ بیگ نے اپنا نام ملک کی پہلی خاتون کوہ
پیما کے طور پر جلی حروف میں لکھوا لیا ہے جنہوں نے ماؤنٹ ایورسٹ سر کی ہے۔
|
|
اکیس سالہ ثمینہ نے ماؤنٹ ایورسٹ کی چوٹی اتوار کے روز نیپال کے مقامی وقت
کے مطابق صبح سات بج کر چالیس منٹ پر سر کی۔
ماؤنٹ ایورسٹ دنیا کی بلند ترین چوٹی ہے اور یہ 8,848 میٹر بلند ہے۔ دنیا
کی دوسری بلند ترین چوٹی کے ٹو ہے۔
اس کارنامے میں ان کا ساتھ ان کے بھائی 29 سالہ مرزا علی نے دیا۔ علی
پاکستان کے تیسرے اور کم عمر ترین مرد بن گئے ہیں جنہوں نے ایورسٹ کی چوٹی
سر کی ہے۔
دونوں بہن بھائی کا تعلق شمالی علاقہ جات کے علاقے وادی ہنزہ کے شمشال گاؤں
سے ہے۔
ثمینہ کے پاس اس سے قبل پاکستان کی پہلی ایسی خاتون کوہ پیما ہونے کا اعزاز
بھی ہے جنہوں نے 6400 میٹر بلند چاشکن چوٹی سر کر رکھی ہے۔
|
|
علی نے اپنے بلاگ پیج پر ایورسٹ کی چوٹی سر کرنے کے بارے میں بھی لکھا ہے۔
مرزا علی کے بلاگ پیج پر لکھا گیا ہے ’پاکستان کا پرچم ایورسٹ کی چوٹی پر
لگانے کے بعد مرزا علی اور ثمینہ بیگ دونوں خیریت سے بیس کیمپ ٹو پر پہنچ
گئے ہیں۔ یہ دونوں کوہ پیما چوبیس گھنٹوں کی سخت ترین کوہ پیمائی کے بعد
بیس کیمپ ٹو کے محفوظ علاقے میں ہیں۔‘
اس کارنامے پر جانے سے قبل مرزا علی نے اپنے بلاگ پیج پر لکھا تھا ’ہم بیس
کیمپ سے موسم سے آشنا ہونے کے لیے چھوٹے سفر کریں گے جن میں بیس کیمپ ون تک
جانا ہے اور وہاں رات گزارنی ہے۔ اس کے بعد ہم واپس بیس کیمپ آجائیں گے۔
’ہم دوبارہ بیس کیمپ ون تک جائیں گے اور رات گزاریں گے اور پھر بیس کیمپ ٹو
جائیں گے اور رات گزاریں گے۔ اس کے بعد واپس بیس کیمپ اور پھر اسی طرح بیسم
کیمپ تھری تک جائیں گے۔‘
ثمینہ اور علی کے ہمراہ بھارت کی جڑواں بہنوں تاشی اور نگشی نے بھی ایورسٹ
کی چوٹی سر کی۔
اس سے قبل پچیس سالہ رہا محرق سعودی عرب کے ساتھ ساتھ عرب دنیا کی بھی کم
عمر ترین کوہ پیما ہیں جہنوں نے ایورسٹ کی بلندیوں کو چھوا۔
|
|
وہ چار کوہ پیماؤں کی ٹیم کے ساتھ سنیچر کو دنیا کی سب سے بلند پہاڑ کی
چوٹی تک پہنچیں۔ رہا محرق کی چار رکنی ٹیم میں فلسطین اور قطر کے کوہ پیما
بھی شامل تھے۔ قطر اور فلسطیین سے تعلق رکھنے والے کوہ پیماؤں نے بھی پہلی
مرتبہ دنیا کی بلند ترین چوٹی کو سر کیا۔ |