مختصرپراثر

ایک دفعہ گلشن اقبال کراچی سے واپس اپنی رھائش گاہ لانڈھی کی طرف بذریعہ بس روانگی ہورہی تھی بس میں حسب معمول کافی رش تھا جس کے باعث کھڑے ہو کر سفر جاری رکھنا پڑا رش اس قدر تھا کے امید نہ تھی کے بھیٹنے کی جگہ بھی میسر آئے گی یادوں کے دریچے کھلے تو خود کو 4،3 برس پیچھے پایا ہوا یوں کہ اسکول جانے کیلئے گھرسے نکلا ہی تھا کہ معلوم ہوا کے حالات صبح سے کافی کشیدہ ہیں متحدہ قومی موومنٹ کے کسی کارکن کی ہلاکت واقعہ ہوگئی ہے شر پسندوں نے معاملہ کی نزاکت کو دیکھتے ہوئے وہ کچھ چند لمحوں میں کردیا جس کو پھر روکنے کے لیے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو گھنٹے لگ گئے مکمل طور پر شھر کو سیل کر دیا گیا یہ صرف ایک کارکن کی ھلاکت پر اتنا غم وغصہ تھا کہ طاقت کے نشے میں دھت دھشتگردوں نے پھر ایک کا بدلہ ہزار جانوں کا ضیاع کر کے پورا کیا۔ ناجانے کیوں ہر کوئی اس شھر کو اپنی میراث سمجھ بیھٹا ہے جس کا جو جی چاہے وہ کرنے پے تُلا ہوا ہے بھائی یہ شھر نہ میرا نہ تیرا یہ تو ہر اس محب وطن کا جن کے آباء نے بے مثال قربانیاں دیں کر یہ خطہ ھمیں حاصل کرکے دیا تو کیا اب ہم آپس کی خانہ جنگی میں اس عظیم نعمت کو تباہ وبرباد کریں گے بھائی ہوش کے ناخن لو ایک ہوکے رہوگے تو دشمن تمہیں کبھی شکست نہیں دے سکتا۔

"ہمارے ورکر کواگرفیکٹری مالکان کچھ کہہ دیں تو ان کا رد عمل کیا ہوتا ہے فیکٹری میں توڑ پھوڑ فیکٹری کا نقصان اور ہر طرح سے فیکٹری کو نقصان کی ٹھان لیتے ہیں لیکن یہی سلوک باہر کے ملکان اپنے ورکر سے کریں تو اس کا ردعمل بھی یہی ہوتا ہے؟ نہیں ہرگز نہیں بلکہ اس کا برعکس اگر پہلے ورکر پانچ گھنٹے کام کررہا تھا تو اب 7،6 گھنٹے کردیتا ہے تاکہ ذیادہ پروڈکٹ تیار ہوجائیں اور لازمی بات ہے جب ذیادہ پروڈکٹ تیار ہوں گی تو مال باہر ذیادہ جائے گا اور جوچیز جتنی ذیادہ ہواس کی مانگ پھر اتنی ہی کم ہو جاتی ہے فرق صرف سوچ کا ہے یہاں مالک سے بدلہ لیا جاتا ہے کمپنی کو نقصان پہنچا کر وہاں مالک سے بدلہ لیا جاتا ہے کمپنی کو فائدہ پہنچا کر کیوں کہ کمپنی کا نقصان مالک کا مسئلہ نہیں کمپنی انشورنس ہے نقصان کا ازالہ ہوجائے گالیکن مالک پے کوئی اثر نہیں پڑے گا یہی فرق ہے جو ھم میں پیدا ہوجائے تو ملک ترقی ضرور بضرور کرے گا انشاءاللہ۔

"ھماری سب سے بڑی خامی وقت کی قدر نہ کرنا ہے حالانکہ تاریخ شاہد ہے کامیابی انھی قوموں کو ملی جنہوں نے وقت کی اہمیت کا پاس رکھا درحقیقت وقت ہی ہمیں سکھاتا ہے کہ کس انداز اور کس طرح ہم نے اپنا کام کرنا ہےاگرکسی کی زندگی میں وقت کو دخل نہیں تو وہ یقیناً بے چینی کا شکار نظرآئے گا جو لوگ وقت پے کام کرنا جانتے ہیں وہ خواہ حالات جیسے بھی ہوں گھبراتے نہیں کیوں کہ ہر کام کا ایک وقت انکے ہاں مختص ہے جب وقت کی اھمیت ہوگی تو منازل تک رسائی ممکن ہی نہیں لازمی ہوگی آج سے اگر ہر ایک اپنی ذمہ داریوں کو وقت کے تابع بنا کر پورا کرے تو وہ یقیناً کامیابی سے ہمکنار ہوگا وقت کی اہمیت زمانہ طالبعلمی میں جس قدر ہوگی آپ اتنے ہی بڑے آدمی بن کر ابھریں گے مشہور قول ہے "میں میدان میں اترنے والے ہر شخص کو ہرا سکتا ہوں لیکن اس شخص کو نہیں ہرا سکتا جو اپنے وقت کو برباد کررہا ہو"

کامیابی کے لیے ضروری ہے سوچ کابلند ہونا جس قدر آپ کی سوچ وسیع ہوگی آپ اتنے ہی جلد اپنی منزل تک پہنچ جاؤگے ہمارے استاد محترم فرماتے تھے "ہم پھٹانوں میں ایک چیز مجھے پسند نہیں انکی سوچ وسیع نہیں ہے اگر گھربنائے گے تو مین گیٹ اتنا ہوگا کہ سامان وغیرہ گزر جائے اور گھر بھی کشادہ نہیں ہوگا کیوں؟؟؟؟؟ اس لیے کے یہ کہتے ہیں ہم نے کونسی کار وغیرہ لینی ہے جو گیٹ بڑا بنائے" کہتے تھے بس یہی سوچ کا فرق ہے اگر وہ گیٹ بڑا بنائے یہ سوچ کر کے کل کو اگر کار مل جاتی ہے تو کم ازکم پارک کرنے کا مسئلہ تو درپیش نہیں ہوگا

سوچ کی بلندی کا ہونا بہت اشد ہے جتنا آپ کی سوچ کا دائرہ تنگ ہوگا کامیابی کا ملنا اتنا ہی دشوار ہوگا۔۔
(ڈائری سے انتخاب)

yasir qazi
About the Author: yasir qazi Read More Articles by yasir qazi: 15 Articles with 17447 views IAM 19 YEAR OLD LIVE IN KARACHI
I WANT TO BECOME IN FUTURE A FAMOUS POET.....(ITS MY DREAM)
.. View More