سعودی عرب کی حکومت کی جانب سے اپنے شہریوں کو ملازمتوں
کے زیادہ مواقع فراہم کرنے کے لیے بنائے گئے نئے قوانین کے باعث سلطنت میں
مقیم ہزاروں پاکستانی کارکن غیر قانونی رہائشی قرار دے دیے گئے ہیں۔
نئے لیبر قوانین کے مطابق وہ غیر ملکی کارکن جو’آزاد‘ ویزے پر سعودی عرب
میں مقیم تھے یا ویزے پر درج پیشے کے علاوہ کوئی دوسرا کام کر رہے تھے، ان
کا قیام غیر قانونی تصور ہو گا۔
|
|
سعودی عرب میں پاکستانی سفیر محمد نعیم خان کے مطابق ایسے افراد کی درست
تعداد معلوم کرنے کے لیے رجسٹریشن کا عمل جاری ہے تاہم اب تک کی اطلاعات کے
مطابق تقریباً تیس ہزار پاکستانی ان نئے قوانین سے متاثر ہوئے ہیں۔
سعودی عرب میں مقیم پندرہ لاکھ پاکستانی ہر سال چار ارب ڈالر پاکستان
بھجواتے ہیں جو کسی بھی ایک ملک سے پاکستانیوں کی جانب سے وطن بھجوائی جانے
والی سب سے بڑی رقم ہے۔
بی بی سی کے نامہ نگار آصف فاروقی کے مطابق سعودی عرب میں پاکستانی سفیر کے
بقول نئے قوانین کے لاگو ہونے کے بعد سے دس ہزار پاکستانی کارکن اب تک
سعودی عرب سے انخلا پر مجبور ہو چکے ہیں جبکہ اس سے بھی بڑی تعداد ایسے
پاکستانیوں کی ہے جو اپنے آپ کو ’قانونی‘رہائشی قرار دلوانے کی کوشش کر رہے
ہیں۔
سعودی عرب کی حکومت نے غیر قانونی قرار دیے گئے تارکین وطن کو اپنے اقامے
یا رہائشی دستاویز درست کروانے اور اپنی رہائش کو قانونی قرار دلوانے کے
لیے تین ماہ کی مہلت دی ہے جو تین جولائی کو ختم ہو گی۔
پاکستانی سفیر کے مطابق نئے لیبر قوانین کی روشنی میں پاکستانی کارکنوں کے
دستاویز میں ضروری تبدیلیوں کے لیے سفارتخانے میں خصوصی سیل کھول دیا گیا
ہے جہاں ہر روز سینکڑوں پاکستانی اپنے مسائل کے ساتھ رجوع کر رہے ہیں۔
سعودی حکومت نے اس سال کے آغاز میں نئے لیبر قوانین متعارف کروائے ہیں جن
کی وجہ سے سلطنت میں روزگار کی غرض سے آنے والے غیر ملکی کارکنوں کی حوصلہ
شکنی ہو رہی ہے۔
|
|
سعودی عرب میں پاکستانی سفیر کے مطابق ان نئے قوانین کو’سعودیائزیشن‘ کے
نام سے ہونے والی اصلاحات کا حصہ قرار دیا جا رہا ہے جن کا مقصد مقامی
نوجوانوں کو روزگار کے مواقع فراہم کرنا ہے۔
دنیا میں سب سے زیادہ تیل برآمد کرنے والے اس ملک میں حالیہ برسوں میں بے
روزگاری کی شرح میں نمایاں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔
نئے لیبر قوانین کے لاگو ہونے کے بعد لاکھوں کی تعداد میں غیر ملکی تارکین
وطن سعودی عرب سے نکل جانے میں مجبور ہو چکے ہیں۔
سعودی حکومت نے غیر قانونی قرار دیے گئے ان غیر ملکیوں کی بڑے پیمانے پر
پکڑ دھکڑ کا سلسلہ بھی شروع کر رکھا ہے۔
پاکستانی سفیر کے مطابق غیر قانونی مقیم ہونے کے الزام میں پچپن پاکستانی
حراست میں لیے گئے تھے جنہیں تین ماہ کی مہلت ملنے کے بعد رہا کر دیا گیا
ہے۔ |