موبائل فون قوم مسلم کی اخلاقی گراوٹ کا سبب بنتاجارہا ہے
مذہب اسلام ایک عالم گیر اور تاقیامت باقی رہنے والا مذہب ہے اس لئے حالات
کے نشیب وفراز ، تہذیب وتمدن کا عروج وزوال اور معاشرے کے طرز زندگی کا
سدھار وبگاڑ اس کو متاثر نہیں کرسکتا۔ مذہب اسلام جدید آلات وانکشافات کا
استقبال کرتا ہے اس کا انکار نہیں کرتا اور نہ ہی جدید اشیاءکے استعمال کے
متعلق یک لخت بلاتدبر وتفکر کے منع کرتا ہے بلکہ اسلامی تعلیمات ہی جدید
انکشافات کی راہوں کو ہموار کرتی ہیں اورویسے بھی کوئی بھی سائنسی ایجاد
بذات خود جائز یا ناجائز نہیں ہوتی بلکہ اس کے استعمال کی نوعیت اس کو جائز
وناجائز بناتی ہے۔ موجودہ دور میں ہزارہا برائیاں جنم لے چکی ہیں ۔ قوم
مسلم کو ایک برائی سے روکا جاتا ہے تو دوسری برائی نئی شکل میں معاشرے میں
داخل ہوجاتی ہے۔ نتیجتاً نوجوان نسل ان برائیوں کے مرتکب بن کر اپنی دنیا
بھی تباہ کررہے ہیں اورآخرت بھی تباہ کررہے ہیں۔
آج ہماری قوم ایک ایسے ہی مرض میں مبتلا ہے جسے ”موبائل “ کہا جاتا ہے۔
اعلیٰ عہدوں پر فائز افسران سے لے کر اسکول وکالج کے بچے ، بچیوں اور ایک
جھاڑو دینے والے کے پاس بھی موبائل فون موجود ہے ۔ ہم یہ نہیں کہتے کہ
موبائل رکھنا گناہ ہے یا ناجائز بلکہ یہ استعمال پر منحصرہے کہ ہم اس
ٹیکنالوجی سے فائدہ اٹھارہے ہیں یا جھوٹ فساد ، غیبت وچغلی کے ذریعے گناہ
کے مرتکب ہورہے ہیں۔ بے شمار لوگ آج ایسے ہیں جوموبائل کا غلط استعمال کرکے
اللہ ورسول کے فرامین کے خلاف زندگی گذارکر والدین کے لئے ، رشتے داروں کے
لئے، دوست واحباب کے لیے اور معاشرے کے لیے دردِ سربنتے جارہے ہیں۔ جھوٹ
بولنے کا موبائل بہت بڑا ذریعہ بن چکا ہے۔ فون پر طرح طرح کے جھوٹ کہے جاتے
ہیں اگر کوئی قرض خواں فون کریں ، موجود گھر میں ہے کہا جاتا ہے ”میں باہر
ہوں“ کسی سے ملاقات نہیں کرنی ہو فوراً کہا جاتا ہے ”میں بہت دورہوں ، میں
فلاں فلاں جگہ ہوں۔“ اس بات کا بھی خیال نہیں رکھاجاتا کہ ہم کسی کو جھوٹ
بول کر ، دھوکہ دے کر ، فریب کاربھی بن رہے ہیں اور اللہ ورسول کی نافرمانی
کی سزا بھی مول لے رہے ہیں ۔ قرآن پاک میں اللہ رب العزت نے جھوٹوں پر لعنت
فرمائی ہے کثیر احادیث کریمہ جھوٹ کی مذمت اور جھوٹے شخص کے ملعون ومردود
ہونے کے بارے میں موجود ہیں۔ حضور ﷺ نے مومن کی صفات کا ذکر کرتے ہوئے
فرمایا : مومن کا بزدل اور بخیل ہونا تو ممکن ہے مگر مومن کذاب (جھوٹا)
نہیں ہوسکتا۔
موبائل مہذب سماج میں گناہ کا بہترین ذریعہ ہے۔ شیطان نے جب بھی انسانی نفس
کو متزلزل کیا اٹھایافون فلمی گانوں اور غزلوں کو سن لیا موسیقی کے سراور
تال پر تھرکتے ہوئے برہنہ جسموں کا مشاہدہ کرلیا ،چھوٹا ساہینڈسیٹ جو
دوسروں کی نظروں سے اوجھل مگر خود کی نگاہوں سے اتناقریب کہ جب چاہا فحش
ایس ایم ایس، فحش فوٹو، فحش اسٹوری اور فحش ویڈیو دیکھ کر نفس کی تسکین
کرلی۔ موبائل فون قوم مسلم کی اخلاقی گراوٹ کا سبب بھی بنتاجارہا ہے ۔ لڑکے
لڑکیوں کے ناجائز تعلقات اسی کے ذریعے پروان چڑھتے ہیں مسکراتا ہوا گھر
موبائل کی خرافات کی بھینٹ چڑھ کر جہنم کدہ بن جاتا ہے ۔ زنا جیسے بدترین
گناہ کی ابتداءبھی موبائل کے ذریعے ہوتی ہے ۔ موبائل کی کارستانیوں کے
ذریعے ہی لڑکیاں گھروں سے راہِ فرار اختیار کرتی ہے جو صرف والدین کے لئے
ہی نہیں بلکہ قوم مسلم کے لیے بھی شرم کا باعث ہے۔ موبائل انسانی سہولت
وآرام کا آلہ ہے مگر ہمارے غلط استعمال نے اسے گناہ کا ذریعہ بنادیا ہے ۔یہ
تو چند باتیں ہے جسے ہم نے قلمبند کیااگر ہم معاشرے پر نظردوڑائے تواور بھی
بہت سی خرافات ایسی نظرآئیں گی جس کاسہراموبائل کے سر جاتا ہے۔ آیئے ہم عہد
کریں کہ ہم موبائل کا استعمال صرف جائز کاموں کے لئے ہی کریں گے اور جھوٹ
غیبت اور فلم بینی سے اجتناب کریں گے۔ انشاءاللہ |