شاباش جوانوں

ویسے تو پاکستان کے تمام محکموں کی کارکرگی ایک کھلی کتاب کی طرح ہم سب پر عیاں ہے افسران کا عوام کے ساتھ جو آمرانہ رویہ ہے وہ بھی کسی سے ڈھکا چھپا ہوا نہیں ہے مگر ان سب تلخ حقیقتوں کے باوجود اگر کسی محکمے نے مجموعی طور پر کوئی اچھا کام کیا ہے تو ہمیں اس کی تعریف بھی کرنی چاہیے نہ تو ہم بے حس ہیں اور نہ ہی ہم بے ذوق مگر بعض اوقات عوام کے ساتھ مختلف محکموں کا جو توہین آمیز رویہ دیکھتے ہیں تو پھر دل دکھتا ہے ہر محکمہ میں اچھے اور برے لوگ موجود ہیں فرق صرف اتنا ہے کہ اچھے ،تمیز اور تہذیب والے بہت کم ہیں جو نہ صرف اپنے محکمے کا وقار بلند کرتے ہیں بلکہ جہاں بھی جاتے ہیں اپنے پیچھے اچھی اور خوشگوار یادیں بکھیر آتے ہیں پنجاب کے محکمہ تعلقات عامہ کی ایک ملنسار اور خوش مزاج افسر نبیلہ غضنفر جو اس وقت محکمہ پولیس میں بطور ڈائریکٹر پبلک ریلیشنز اپنی خدمات سرانجام دے رہی ہیں کا شمار بھی ان چند گنے چنے افسران میں شمار ہوتا ہے جو آجکل ناپید ہو چکے ہیں ہم ہمیشہ پولیس اور دوسرے سرکاری اداروں کے خلاف کھل کر لکھتے آئے ہیں مگر انکے اچھے کام کی کبھی بھی تعریف نہیں کی پتا نہیں ایسا کیوں ہوتا رہا شائد عوام کے ساتھ جو جو زیاتیاں ہوتی رہی ان کا دکھ ہمارے قلم سے نشتر بن کر جھلکتا رہا مگر ایک دن نبیلہ غضنفر نے ہمیں یہ کہہ کر احساس دلایا کہ آپ پولیس والوں کے خلاف بہت لکھتے ہو مگر جب ان سے کوئی اچھا کام ہو جائے تو اسکی تعریف میں بھی چار جملے لکھ دیا کریں تاکہ ہمارے جوانوں کے حوصلے بلند ہوں اور انہیں بھی احساس ہوکہ انکی تعریف کرنے والے بھی ہیں بات تو واقعی درست تھی کہ الیکشن سے قبل ہر طرف مایوسی اور ناامیدی کے بادل چھائے ہوئے تھے اور کچھ ہمارے سیانے اور طوطہ فال قسم کے سیاستدانوں نے عوام کو ڈرا رکھا تھا کہ اس بار الیکشن خونی ہونگے اور کچھ اسی طرح کی افواہیں مختلف زرائع سے عوام تک پہنچ رہی تھی مگر ہم سب نے دیکھا کہ اس بار الیکشن صرف چند ایک مقامات کے علاوہ بڑے ہی پرسکون انداز میں ہوئے لوگوں نے گھروں سے پولنگ بوتھ تک کا سفر بغیر کسی دھمکی اور دہشت گردی کے بڑی آسانی سے طے کیا اپنا ووٹ ڈالا اور پھر واپس اپنے گھروں میں بھی بحفاظت پہنچ گئے کسی طرف سے بلخصوص پنجاب میں کوئی ہنگامہ آرائی نہیں ہوئی کونکہ ہمارے پولیس کے چاک و چوبند دستے ہر جگہ موجود تھے اور اس بار پولیس نے واقعی خوش دلی سے اس انداز میں اپنی ڈیوٹیاں انجام دی کہ دیکھ کر دل خوش ہو گیااکثر پولنگ بوتھ پر پولیس والے رات گئے تک بیلٹ باکس اپنی موجودگی میں الیکشن کمیشن آفس تک پہنچاتے رہے اس کی وجہ شائد نگران حکومت ،آئی جی پولیس اور افسران کا رویہ تھا کہ ایک عام کانسٹیبل بھی دل جمعی سے کام کررہا تھااور پولیس کی محنت سے وہ کام سرانجام پا گیا جس کے میں مختلف سیاستدانوں کی افوہ ساز فیکٹریاں دن رات کام کررہی تھی اس الیکشن میں نہ صرف پولیس کابہت اہم رول رہا بلکہ ٹیچرز نے بھی اپنی محنت سے ثابت کردیا کہ وہ اگر تعلیم کی طاقت سے قسمت نوح بشر تبدیل کرتے ہیں تو الیکشن کے دنوں میں اپنی ڈیوٹیاں سانجام دیکر پاکستان کی قسمت بھی تبدیل کردیتے ہیں اس میں انکی خدمات پر بھی کوئی شک نہیں کیا جاسکتا پاکستان ایک ترقی پزیر ملک ہے اور اس میں ابھی عام آدمی تک شعور کی دولت پہنچتے پہنچتے وقت لگے گا اس لیے بطور محب وطن پاکستانی ہمیں اس بات پر بھی غور کرنا چاہیے کہ جو جہاں کام کررہا ہے وہ ہے تو ہمیں میں سے اگر برا ہے تو اسکی اصلاح کی کوشش کرنی چاہیے اگر اچھا ہے تو اسکی تعریف کرنی چاہیے تاکہ اس ایک اچھے کو دیکھ کر دوسرے برے بھی اچھے بن جائیں ہم سب پاکستانی ہیں اور اس سوچ کو لیکر اب آگے بڑھنا چاہیے کہ اگر ہم کسی کے ساتھ زیادتی کرتے ہیں تو بلاشبہ وہ ہم اپنے ساتھ ہی کررہے ہوتے ہیں پاکستان ہمارا ملک اور گھر ہے ہم نے ہی اس کو بنانا اور سنوارنا ہے اور پاکستان میں امن قائم رکھنے میں جو کردار اور قربانیاں پولیس نے دی ہیں وہ بھی کسی سے ڈھکی چھپی بات نہیں ہیں اگر آج ملک میں کچھ جرائم پیشہ افراد موجود ہیں تو وہ بھی ہمارے حکمرانوں کی نااہلی کی وجہ سے ہے جن کی وجہ سے ملک میں بے روزگاری عام ہوئی ان حکمرانوں نے اپنی نسلوں کو اعلی تعلیم دلائی اور عوام کو اس سے محروم رکھا پاکستان کے ان لٹیرے سیاستدانوں نے جو حال ہماری عوام کا کیا اس پر دل خون کے انسو روتا ہے مگر اس وقت بات ہورہی ہے پولیس کی کارکردگی پر تو اس میں کوئی شک نہیں کہ اس بار اگر پولیس نے جھوٹے سیاستدانوں کا ایک اور جھوٹ ثابت کردیا کہ یہ سب فراڈیے ہیں ان کی کسی بات پر کان مت دھریے اور آپ اپنا کام جاری رکھیں شاباش جوانوں ۔

rohailakbar
About the Author: rohailakbar Read More Articles by rohailakbar: 830 Articles with 614866 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.