شبِ معراج میںحضور ﷺکے جہنم کے مشاہدات

شب معراج میں آپﷺ نے دوزخ کو دیکھا ،داروغۂ جہنم حضرت مالک نے دوزخ کا ڈھکنا کھولا تو جہنم جوش میں آگیا،اور بلند ہو نے لگا،پیارے آقا سیاح لامکاں فرماتے ہیں :’’میں خیال کرنے لگا کہ ان تمام چیزوں کو جنھیں میں دیکھ رہا ہوں ضرور اپنی گرفت میں لے لے گا ،آقا فرماتے ہیں :میں نے بہت سارے لوگوں کو مختلف دردناک عذاب میں مبتلا دیکھا ۔سیاح لامکاں صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے اپنے مشاہدات کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا: میںنے دیکھا کہ کچھ لوگ ہیں جن کے سر پتھروں سے کوٹے جارہے تھے ،جب کوٹ دیا جاتا وہ دوبارہ پہلی حالت پر آجاتا ، درمیان میں کچھ بھی مہلت نہ تھی ۔حضور علیہ الصلوۃ والسلام نے پوچھا جبریل! یہ کون لوگ ہیں ؟ عرض کیا :یہ وہ لوگ ہیں جن کے سر فرض نماز کی ادائیگی سے غافل رہتے تھے ۔پھر آپ کا گزر ایسے لوگوں کے پاس سے ہوا جن کے اگلی اور پچھلی شرمگاہوں پر کپڑے کے ٹکڑے تھے اور وہ وہاں اونٹوں اور بکریوں کی طرح چرتے تھوہر (ایک خار دار زہریلا پودا)اور دوزخی پتھر کھارہے تھے ۔میں نے پوچھا یہ کون ہیں؟ بلبل سدرہ نے عرض کیا :یہ وہ لوگ ہیں جو اپنے اموال میں سے صدقہ نہیں کرتے تھے اور اللہ جل شانہ کسی پر ظلم نہیں فرماتا ۔پھر آپ کا گزر ایسے لوگوں کے پاس سے ہوا جن کے سامنے ہنڈیوں میں گوشت پک رہا تھا اور کچھ کچا ناپاک گوشت بھی تھا وہ لوگ ناپاک اور خبیث کچا گوشت کھا رہے تھے اور حلال پکا ہوا گوشت چھوڑ رہے تھے ،آقا نے پوچھاجبریل !یہ کون لوگ ہیں ؟ بتایا یہ آپ کی امت کے ایسے لوگ ہیں جو حلال بیوی چھوڑ کر غیر حلال عورت کے ساتھ راتیں بسر کرتے تھے۔اب آپ کو ایسے لوگ دکھا ئے گئے جنہوں نے لکڑیوں کے ایسے گٹھے جمع کر رکھے ہیں جنہیں اٹھانے کی طاقت نہیں رکھتے اور وہ اس میں اضافہ کررہے ہیں ۔پوچھا یہ کون ہیں ؟ بتایایہ آپ کی امت کے وہ لوگ ہیں جن کے پاس لوگوں کی امانتیں تھیںاور ان کی ادائیگی پر قادر نہیں لیکن وہ مزید اٹھائے جارہے ہیں ۔پھر غم خوار امت شفیع رحمت صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے ایسے لوگوں کو دیکھا جن کی زبانیں اور ہونٹ قینچیوں سے کاٹے جارہے تھے ،کٹنے کے بعد وہ پہلی حالت میں آجاتے ،اس کے درمیان بالکل مہلت نہ ملتی،حضور نے پوچھا جبریل !یہ کون ہیں ؟ عرض کیا یہ فتنہ پرور خطبااور مقررین ہیں ۔مدنی آقا فرماتے ہیں :پھر میں آگے بڑھا تو دیکھا کہ ایک چھوٹا سا سوراخ تھا جس سے بڑا بیل باہر نکلااب وہ واپس اس میں داخل ہونے کی کوشش میں تھا لیکن ایسا نہ ہونے پارہا تھا ،آقائے محتشم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے پوچھا تو جبریل علیہ السلام نے عرض کیا :یہ وہ شخص ہے جو بڑی بات کرکے اس پر نادم ہوتا مگر اس پر طاقت نہیں رکھتا ۔ اللہ ہم سب کو اپنے حفظ و امان میں رکھے ۔

Ataurrahman Noori
About the Author: Ataurrahman Noori Read More Articles by Ataurrahman Noori: 535 Articles with 684895 views M.A.,B.Ed.,MH-SET,Journalist & Pharmacist .. View More