تبدیلی کاخواب اور منجمد سفر

ہماری منزل بہت دور ہے اور رستہ انتہائی کٹھن۔ جنہیں اپنا عظیم مقصد عزیز ہوتا ہے وہ توعلی الصبح رخت ِ سفر باندھتے ہیں اور راستہ کی چھوٹی، بے وقعت اور رزیل رکاوٹوں سے نہیں اُلجھتے۔ ہم نے تو ابھی65سال سے منجمدسفر کی شروعات کرنی ہے۔کیا ایسا معاشرہ جہاں بیروزگاری کے سبب شدید ہیجان اور ذہنی دباﺅ کے شکار 60فیصد عوام غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہوں، جہاںبے روزگاری کے سب سے اہم سبب توانائی جیسے بحران کو سنجیدگی سے حل کرنے کے بجائے سیاسی مخالفین کے خلاف ہتھکنڈے کے طور پر استعمال کیا جاتا ہو، جہاں راہبر راہزن بنے ہوں، جہاں دہشت گرد،ٹارگٹ کلراور خودکش حملہ آور سب سے بڑا مسئلہ ہوںاورجن کے حملوں سے مقبول ترین لیڈر، دفاعی اداروں کے ملازمین سمیت ہزاروں بے گناہ شہری اپنی قیمتی جانیں گنوابیٹھے ہوں۔ کیاایسے حالات میں پرامن اور جرائم سے پاک معاشرہ کا تصوربھی ممکن ہے؟

الحمد اللہ انتخابات کے نتیجہ میں کسی ایک جماعت کومرکز میں حکومت بنانے کے لئے اکثریت ملنابھی ایک بہت بڑی نعمت خداوندی ہے۔ اس بار مرکز اور صوبوں میںقائم ہونے والی نئی حکومتوں کو ورثہ میں بہت ہی پیچیدہ مسائل ملے ہیں ۔ (لیکن عوام نے ان تما م مسائل کے حل کے لئے ہی ان جماعتوں کومینڈیٹ دیا ہے)۔یاد رہے اب اگر عوام کے مسائل حل نہ کئے گئے تو یہ عوام نظریہ، وعدوں یا شخصیات سے زیادہ کارکردگی کو اہمیت دیں گے۔ اب یہ عوام کارکردگی سے ہٹ کرہمدردی یا معذرت قبول نہیں کریں گے۔ مرکزاورپنجاب میں مسلم لیگ نون،سندھ میں ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی، خیبر پختونخواہ میں پاکستان تحریک انصاف اور بلوچستان میں مسلم لیگ نون اپنے اتحادیوں کے ساتھ مل کر حکومت بنا رہی ہے۔ آج کل تما م سیاسی راہنما اور جماعتیں ایک دوسرے کے مینڈیٹ کا احترام کرنے کا درس دے رہی ہیں لیکن ان تمام سیاستدانوں اور سیاسی جماعتوں کو خود بھی اس عوامی مینڈیٹ کا احترام کرنا چاہیے۔کیونکہ اس عرصہ کے دوران آپ کی کارکردگی ہی آپ کے آئیندہ انتخابات میں کامیابی اور ناکامی کا فیصلہ کرے گی۔ماضی کا رونا رونے اورمخالف سیاسی جماعتوں پرالفاظی حملوںکی بجائے ایک دوسرے سے سبقت لے جانے میں اپنی کارکردگی کو سامنے رکھا جائے۔امن وامان ،جان مال وعزت کی حفاظت ، صحت، روزگار اورتعلیم کے بغیر تبدیلی یا نیا پاکستان جیسے نعرہ سے وقتی طور پر عوام کو بہلانے کا دور گزر چکا۔

میاں شہباز شریف اور عمران خان علم دوست ہستیاں ہیں۔ان دونوںقابلِ احترام شخصیتوں کی تعلیم کے لئے کی گئی کوششیں اور کردار قابل ستائش ہے ۔ سوسائٹی فار پروٹیکشن آف رائٹس آف دا چائلڈ(سپارک) جو بچوں کے حقوق کے لئے کام کرنے والی غیر سرکاری تنظیم ہے کی رپورٹ کے مطابق سکول نہ جانے والے بچوں کی تعداد کے اعتبار سے پاکستان دُنیاکادوسرا بڑا ملک ہے۔

افسوس ہم گزشتہ 65سالوں میں اپنے سماجی تانے بانے کو اتنا مضبوط نہیں کرسکے کہ تیزی سے بدلتے حالات میں دنیا کے ساتھ مقابلہ کرسکیں۔ بلکہ ہم اپنے لوگوں کو زندگی کی بنیادی سہولتیں تک فراہم نہیں کرسکے۔اگر قبائلی علاقوں سمیت پورے ملک میںصرف شعبہ تعلیم پر توجہ دی جاتی، لوگوں کی پسماندگی کو معیاری تعلیم کے ذریعہ سے کم کرنے اور باعزت روزگار فراہم کرنیکی سنجیدگی سے کوشش کی جاتی توشاید آج حالات اتنے بدترین نہ ہوتے۔

مملکت ِ پاکستان کے موجودہ مسائل کے اسباب میں جہالت کے کردار کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔عالمی میڈیاکی رپورٹ کے مطابق اس وقت پنجاب میں سب سے زیادہ 13.5ملین بچے سکول سے باہر ہیں اور پرائمری تک تعلیم مکمل کرنے سے پہلے ہی 50فیصد بچے سکول چھوڑ جاتے ہیں۔ جبکہ خیبر پختونخوا، فاٹا اور بلوچستان کے دیہی علاقوں میں سکول نہ ہونے کی وجہ سے بچے سکول کی شکل تک نہیں دیکھتے ۔ اگرہمیں پاکستان کے عوام سے سچی ہمدردی ومحبت ہے جس کا اظہار حال ہی میںمتعدد بار لو یو ٹو( Love you too)کہہ کر کیا گیااوراگرہم پاکستان کو تما م مسائل سے نجات دلانے میں مخلص ہیں تو ہمیں جہالت کے خاتمہ اور تعلیم کو عام کرنے کے لئے اپنے تما م درکار وسائل کو بروئے کار لانا ہوگا۔ ہمیں تعلیم کے شعبہ کو بہتر کرنے کے لئے اعلی تعلیم یافتہ اور تربیت یافتہ افرادی قوت کے ساتھ ساتھ دور ِجد ید کے تقاضوں کو مد ِنظررکھتے ہوئے جامع منصوبہ بندی کرنی ہوگی اور ایسا لائحہ عمل اپنانا ہوگا جس کو بروئے کار لاکر ہم وسائل کومسائل کے حل کیلئے خرچ کرسکیں ۔ ہمیں تعلیم اور معیار تعلیم کی طرف خصوصی توجہ دیتے ہوئے دیگر مسائل بے روزگاری ، جمہوریت،سیاسی استحکام اور دہشت گردی جیسے مسائل کے برابر اہمیت دینی ہوگی تاکہ معاشرے کے سُدھارکی کوشش کے بہترین نتائج حاصل ہوسکیں۔

بے شک آج یہ سارے کے سارے مکروہ مسائل ملکی سلامتی اور خودمختاری کے لئے سب سے بڑا خطرہ ہیں۔لیکن علم کی دولت ہی واحد طاقت ہے جو اچھا معاشرہ تخلیق کرتی ہے ۔تعلیم سے ہم نہ صرف مملکت پاکستان کے تمام مسائل اور دہشت گردی کا مقابلہ کرسکتے ہیں بلکہ علم کی دولت و طا قت سے ہم سامراجی طاقتوں کی عالمی دہشت گردی کا بھی مقابلہ کرسکتے ہیں۔ پاکستان کو امن کا گہوارہ بنانا ہے تو تعلیم کو اہمیت دینی ہوگی اوراس کی اصلاح کے لئے متحد ہو کر جنگی بنیادوں پر کام کرنا ہو گا۔ہماری منزل بہت دور ہے اور رستہ انتہائی کٹھن۔ جنہیں اپنا عظیم مقصد عزیز ہوتا ہے وہ تو علی الصبح رخت ِ سفر باندھتے ہیںاور راستہ کی چھوٹی، بے وقعت اور رزیل رکاوٹوں سے نہیں الجھتے۔ ہم نے تو ابھی65سال سے منجمدسفر کی شروعات کرنی ہے۔ ہماری دُعا ہے کہ اللہ رب العزت اپنے کرم سے میرے پیارے وطن پاکستان کے ہرخاص وعام پررحم فرمائے اور میرے پورے پاکستان میںبسنے والے ہرامیروغریب کو صحت ، تندرستی اور سلامتی عطا فرمائے ۔اے رب العزت ہمارے گناہوں کو معاف فرما اور ہمارے ملک پاکستان سمیت پُورے عالمِ اسلام میں امن سکون عطاءفرما ۔
آمین ثم آمین یارب العالمین۔
اللَّھُمَّ الرحَم اُمَّةَ مُحمَّدِِرَحمَةََعَامَة ً ۔ اللَّھُمَّ اَصلِح اُمَّةَ محمدِِ
MUHAMMAD AKRAM AWAN
About the Author: MUHAMMAD AKRAM AWAN Read More Articles by MUHAMMAD AKRAM AWAN: 99 Articles with 83446 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.