پاکستان کے پوشیدہ تفریحی مقامات

پاکستان اللہ تعالیٰ کا عطا کردہ وہ خوبصورت خطہ ہے جو ہر طرح کی خصوصیات سے مالا مال ہے۔پاکستان کے حسین مقامات دنیا کے بہترین مقامات کا مقابلہ کرتے ہیں بلکہ چند مقامات ایسے ہیں جو پوری دنیا میں نہیں ہیں۔ پاکستان کے خوبصورت مقامات سیاحوں کو اپنی طرف کھینچتے ہیں۔ پاکستان کی حسین وادیاں، خوبصورت مناظر، سرسبز و شاداب پہاڑ اور بہتے دریا اور یہاں کا ثقافتی ورثہ اپنے اندر کئی خوبیاں اور خوبصورتی لئے ہوئے ہیں- لیکن پاکستان کے چند خوبصورت اور پرکشش مقامات ایسے بھی ہیں جن سے بہت کم لوگ واقف ہیں اور یہ آج بھی سیاحوں کے منتظر ہیں-
 

گورکھ ہل اسٹیشن
کراچی سے 450 کلو میٹر کی مسافت پر ایک خوبصورت مقام گورکھ ہل اسٹیشن ہے۔ سطح سمندر سے اندازاً 5688 فٹ بلنداس ہل اسٹیشن کا درجہ حرارت زیادہ سے زیادہ 17 سینٹی گریڈ اور سردیوں میں کم از کم منفی 5 سینٹی گریڈ تک ہوتا ہے۔ یہاں میٹھے پانی کے چشمے اور آبشار موجود ہیں، منفرد مناظر ماحول اور آب وہوا کے اعتبار سے اس جگہ کو سندھ کا مری بھی کہا جاتا ہے۔ کراچی سے دادو بس یا ٹرین کے زریعے باآسانی پہنچا جا سکتا ہے دادو سے جوہی روڈ کے راستے اس جگہ کا فاصلہ 97 کلو میٹر ہے، لیکن یہ بہترین قدرتی تفریحی مقام امن و امان کی مخدوش صورت حال اور ڈاکوؤں کی محفوظ پناہ گاہوں کی وجہ سے سیاحوں کی نظروں سے پوشیدہ رہتا ہے۔


مکش پوری پہاڑ، ایوبیہ نیشنل پارک نتھیا گلی
مکش پور یا مش پوری 2800 میٹر بلند پہاڑ نتھیا گلی کے ہل اسٹیشن کا ایک انتہائی دلفریب اسپاٹ ہے جہاں تک عموماً Mountain Trekking اور Camping کے شوقین سیاح ہی پہنچ پاتے ہیں، نتھیا گلی سے اس پہاڑ کی چوٹی تک کی مسافت تقریباً 4 کلومیٹر ہے۔


پیر غائب ،ضلع بولان، بلوچستان
سبی سے بذریعہ بولان روڈ کوئٹہ جاتے ہوئے مچھ شہر سے پندرہ بیس کلومیٹر پہلے ایک راستہ پیر غائب کے علاقے کی طرف جاتا ہے۔ پیر غائب کا سرسبز و شاداب سیاحتی مقام اس سنگلاخ پہاڑی علاقے صحرا میں نخلستان کی مانند دکھتا ہے، تاہم بد امنی کی وجہ سے اب یہاں بیرونی سیاحوں کی آمدو رفت بہت کم ہوگئی ہے اور صرف مقامی اور قرب وجوار کے لوگ ہی یہاں کا رخ کرتے ہیں۔ پیر غائب کے نام سے ہی یہاں آبشار بھی موجود ہے- یہ دلکش اور پرکشش آبشار دو مختلف حصوں میں گرتی ہے اور یہ دونوں حصے ہی ایک بہت بڑے صاف و شفاف تالاب میں جاملتے ہیں- اس تالاب کا پانی خوبصورت نیلے رنگ کا اور انتہائی ٹھنڈا ہے-


اروڑ نزد روہڑی ، سندھ
سکھر سے دریائے سندھ عبور کرنے کے بعد(روہڑی کے بعد) یکدم ایک صحرا نما علاقہ شروع ہو جاتا ہے۔ یہ اروڑ کا قدیم علاقہ ہے جہاں سے پچاس ہزار سال پرانے پتھر کے اوزار دریافت ہوئے ہیں۔ یہ چُونے کے پہاڑ اور چقماق کی کانیں راجہ داہر کی راجدھانی ہے جہاں محمد بِن قاسم نے مسجد بھی بنوائی۔ کہا جاتا ہے یہاں سکندرِاعظم نے بھی پڑاؤ کیا۔ تاریخی اہمیت کی حامل یہ جگہ کبھی بھی سیاحتی Hot Spot نہیں سمجھی گئی لیکن اس جگہ کچھ ایسی کشش یا پراسراریت یقیناً ہے جو پہلی نظر میں ہی دیکھنے والے کو اپنے قدرتی حسن کا اسیر بنالیتی ہے۔ نیز قومی شاہراہ اور روہڑی بائی پاس کے انتہائی قریب ہونے کی وجہ سے ایڈونچر کے شوقین مسافر یہاں کے قدرتی مناظر سے ضرور استفادہ کرتے ہیں۔


اورماڑہ ساحل اور اورماڑہ کی ساحلی چٹانیں
تحصیل اورماڑہ بلوچستان (پاکستان) کے ضلع گوادر کی ایک تحصیل ہے۔ کراچی سے 240 کلومیٹر دور گوادر ﴿بذریعہ کوسٹل ہائی وے﴾ کے راستے میں واقع ہے۔ اس کا مرکزی شہر اورماڑہ کہلاتا ہے۔یہاں 99 فی صد لوگ مسلمان ہیں۔ یہاں ایک چھوٹی بندرگاہ ہے اور پاکستان کی بحریہ کا ایک اڈہ جناح نیول بیس کے نام سے موجود ہے۔ بعض جغرافیہ دانوں اور مورخین نے اورماڑہ کو یار کنوائی اور اس کی بندرگاہ کو وباجیرا کے نام سے یاد کیا ہے۔ یہاں سے زیادہ تر خشک مچھلیاں اور چٹائیاں باہر بھیجی جاتی تھیں جبکہ بیرون ممالک سے یہاں تجارتی سامان آتا تھا ۔سنہ 1945ء میں یہاں شدید زلزلے کے باعث متعدد جانیں، مچھلیاں پکڑنے کا سامان اور کشتیاں تباہ ہو گئی تھیں۔


بابا خرواری زیارت، بلوچستان
بلوچستان کے مرکزی شہر کوئٹہ سے تقریباً دو گھنٹے کی مسافت پر156 کلومیٹر دور زیارت کا صحت افزا، خوبصورت اور انتہائی سرد مقام واقع ہے، جہاں بانی پاکستان حضرت قائداعظم محمد علی جناحؒ نے اپنی زندگی کے آخری ایام گزارے۔ زیارت کی پُرفضا، خوبصورت اور پہاڑی پر واقع یہ وادی قائداعظمؒ کو بہت پسند تھی۔ وہ اکثر اس وادی میں آتے تھے۔زیارت کی وادی بلوچستان کا انتہائی سرد مقام ہے۔ موسم سرما، یعنی اکتوبر تا مارچ تک لوگ یہاں نہیں رہتے۔ سرکاری ریسٹ ہاؤسز اور بنگلوں میں صرف ملازمین اور چوکیدار نظر آتے ہیں۔ یہ علاقہ اپنے قدرتی حسن کی بناء پر انیسویں صدی کے وسط میں انگریز پولیٹیکل ایجنٹ کی نظر میں آگیا اور اسے گرمائی مقام تجویز کیا گیا۔ 1882ء میں یہاں ریذیڈنسی بنا دی گئی۔ 1887ء میں اسے برطانوی حکومت نے استعمال کرنا شروع کر دیا۔ اس کے ساتھ دوسرے عہدیداروں کے مکانات اور دفاتر بنا دئیے گئے۔ زیارت کا قدیم نام کوشکی تھا۔ اٹھارہویں صدی میں یہاں ایک بزرگ بابا خرواری رہے تھے۔ جب وہ فوت ہوئے تو ان کو جنوب میں 9 کلومیٹر دور دفن کر کے مزار تعمیر کیا گیا ۔لوگ اس کی زیارت کو آنے لگے، جس کی وجہ سے اس کا نام زیارت پڑ گیا۔ 1886ء میں اسے باقاعدہ زیارت کا نام دے دیا گیا۔ 1903ء میں ضلع سبی کو گرمائی صدر مقام قرار دیا گیا۔1974ء میں اسے تحصیل کا درجہ دے دیا گیا اور 1986ءمیں ضلع کا درجہ دے دیا گیا۔ ۔ دنیا کا دوسرا بڑا صنوبر کا جنگل بھی زیارت میں ہی ہے جو کہ دو لاکھ سینتالیس ہزار ایکڑ کے رقبے پر پھیلا ہوا ہے۔ اگرچہ یہ کوئی گھنا جنگل نہیں ہے مگر صنوبر کے درخت کی لمبی عمر کے حساب سے اور اس کے طبّی فوائد کے حوالہ سے اس جنگل اور اس مقام کی مقبولیت بہت زیادہ ہے۔


وادیِ مولہ، خضدار، بلوچستان
وادی مولہ میں وہ تمام خوبیاں بدرجہ اتم موجود ہیں جو کسی بھی سیاحتی مقام کا خاصہ ہوتی ہیں، تھوڑی سی توجہ اور مناسب منصوبہ بندی کے ساتھ وطن عزیز کا یہ خوبصورت اور تاریخی گوشہ نہ صرف ملکی بلکہ بین الاقوامی سطح پر ارض پاک کے ایک خوبصورت تفریحی اسپاٹ کے طور پر متعارف کرایا جاسکتا ہے۔ صاف اور شفاف چشمے بڑی بڑی چٹانوں اور بلند و بالا پہاڑوں سے نکل کر بل کھاتے ہوئے راستے بناتے ہوئے بڑے بڑے پتھروں سے اٹھکیلیاں کرتے اللہ کی بڑائی کا ورد کرتے ہوئے قدم بہ قدم لہلہاتی ہوئی فصلوں کی صورت میں زمین کو سبز چادر پہنا کر خلق خدا کے لئے سامان حیات پیدا کردیتے ہیں ایسے ہی مناظر وادی مولہ میں قدم قدم پر نظر آتے ہیں۔


بنجوسہ جھیل٬ راولاکوٹ
بنجوسہ جھیل ایک مصنوعی جھیل اور مشہور سیاحتی مقام ہے۔ یہ راولاکوٹ سے 20 کلومیٹر دور ضلع پونچھ، آزاد کشمیر، پاکستان میں واقع ہے۔ بنجوسہ جھیل راولا کوٹ سے بذریعہ سڑک منسلک ہے۔ جھیل کے ارد گرد گھنا جنگل اور پہاڑ اس جھیل کو بے حد خوبصورت اور دلکش بناتے ہیں۔ یہاں گرمیوں میں بھی موسم خوشگوار رہتا ہے۔ سردیوں میں یہاں شدید سردی ہوتی ہے اور درجہ حرارت منفی 5 سینٹی گریٹ تک گر جاتا ہے۔ دسمبر اور جنوری میں یہاں برف باری بھی ہوتی ہے۔ سیاحوں کے قیام کے لیے یہاں مختلف سرکاری محکموں کی آرام گاہیں، نجی مہمان خانے اور طعام گاہیں موجود ہیں۔


اُوچلی یا اُوچالی جھیل، وادی ِسون ،ضلع خوشاب، پنجاب
اوچالی جھیل ضلع خوشاب کی خوبصورت وادی سون میں واقع ہے- یہ ایک نمکین پانی کی جھیل ہے- جس وقت اس جھیل پر سے پرندوں کا گزر ہوتا ہے اس وقت قدرتی طور پر تخلیق ہونے والے مناظر انتہائی مسحور کن اور پرکشش ہوتے ہیں- جبکہ وادی سون پاکستان کی قدیم اور خوبصورت وادی ہے جو قدرتی نظاروں کی وجہ سے دنیا بھر میں شہرت رکھتی ہے۔


فورٹ منرو، ڈیرہ غازی خان، پنجاب
فورٹ منرو ڈیرہ غازی خان کا ایک خوبصورت تفریحی مقام ہے۔ اسے ایک انگریز جنرل منرو نے متعارف کرایا تھا۔ یہ علاقہ اپنی خوبصورتی میں اپنی مثال آپ ہے لیکن اس پر تھوڑی سی توجہ دینے کی ضرورت ہے اور اس کا مقابلہ مری سے کیا جاسکتا ہے۔ اس خوبصورت مقام پر گزشتہ دو تین سالوں سے مسلسل برفباری ہورہی ہے۔


VIEW PICTURE GALLERY
 

YOU MAY ALSO LIKE:

If you plan to go for visit in you vacation in other country I believe after seeing these pictures of Pakistani Tour Attraction Places, you will change your plan and will visit these places. You will not found these places all over the world. Pakistan have world most beautiful places for visit. specially natural beauty of Pakistan.