1200 سال قبل سمندر میں غرق ہونے جانے والے قدیم مصری شہر
کے اہم رازوں سے پردہ اٹھنا شروع ہوچکا ہے جس کے بعد اب انتہائی اہم
انکشافات سامنے آئے ہیں۔ یہ تاریخی شہر 1200 سال قبل ڈوب گیا تھا اور اسے
گزشتہ دہائی میں ایک سروے کے دوران مصری پانیوں میں دریافت کیا گیا تھا۔
بحری ماہرین آثار قدیمہ کی ایک عالمی ٹیم نے اس زیرآب موجود شہر کے راز
سامنے لانا شروع کردیئے ہیں۔
|
|
مصری شہر اسکندریہ سے 20 میل شمال مشرق میں بحیرہ روم میں غرق ہونے والے
شہر ہیرا سیلون ( Heracleion ) میں سے سونے کے سکے اور مجسمے دریافت کئے
گئے ہیں۔
اس شہر کا ذکر یونانی تاریخ دان ہیروڈٹس نے بھی ہیلن آف ٹرائے نامی شہرہ
آفاق کہانی میں کیا تھا۔
اس شہر کو سن 2000ﺀ میں ایک زیر آب آثار قدیمہ تلاش کرنے کے ماہر فرانسیسی
Dr. Franck Goddio اور ان کی ٹیم نے دریافت کیا- اس ٹیم کا تعلق زیر آب
آثار قدیمہ تلاش کرنے والے ایک یورپی انسٹیٹیوٹ سے ہے-
|
|
اس گمشدہ شہر کے کھنڈرات اسکندریہ کے نزدیک Aboukir خلیج میں بحیرہ روم کی
سطح سے نیچے 30 فٹ گہرائی میں جا کر دریافت ہوئے-
اب 13 سال بعد اس شہر سے جڑے اہم انکشافات پر روشنی ڈالی گئی ہے- شہر کے
ملنے والے باقیات کو دیکھتے ہوئے ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ شہر نہ صرف بین
الاقوامی تجارتی مرکز تھا بلکہ ممکنہ طور پر ایک مذہبی مرکز بھی رہا ہوگا-
تحقیق کے مطابق یہ شہر بحیرہ روم اور نیل کے درمیان تجارت کے غرض سے بھی
ایک لازمی بندرگاہ کے طور پور اپنی خدمات انجام دیتا رہا ہے-
|
|
اب تک سمندر سے 64 جہازوں کا ملبہ اور 700 سے زائد لنگر نکالے جاچکے ہیں
جبکہ ملنے والی دیگر اشیا میں سونے کے سکے٬ وزن کے لیے استعمال کیے جانے
والے باٹ اور دیوقامت تختیاں ہیں٬ جن پر اس زمانے کی تحریریں درج ہیں-
محققین کا کہنا ہے کہ یہ تمام نمونے اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہیں کہ یہ
شہر ضرور ایک زبردست تجارتی مرکز رہا ہوگا اور اسی وجہ سے نہایت اہمیت کا
حامل بھی ہوگا-
محققین مختلف مذہبی نمونے بھی سامنے لائے ہیں جس میں 16 فٹ کا پتھر سے بنا
مجسمہ٬ شہر کے مرکز میں واقع مندر اور چونے کے پتھر سے بنائے گئے اس زمانے
کے خاص تابوت- ان تابوتوں کے بارے میں خیال ہے کہ ان میں جانوروں کو محفوظ
کیا گیا ہے-
16 فٹ کے دیوقامت مجسمے کے علاوہ سینکڑوں چھوٹے چھوٹے مجسمے بھی دریافت کیے
گئے ہیں جو کہ اس شہر کے باسیوں کے خداؤں معلوم ہوتے ہیں-
|
|
ماہرین کے نزدیک ان نمونوں کی دریافت کسی خزانے سے کم نہیں اور وہ اس بات
پر بھی حیران کہ یہ تمام اشیاﺀ اتنی مدت تک محفوظ کیسے رہیں؟
اگرچہ اب تک یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ یہ شہر اچانک غرق کیسے ہوا مگر خیال ہے
کہ سمندر کی سطح میں اچانک بے تحاشہ اضافہ ہوا اور یہ شہر پانی میں ڈوب
گیا۔
|
|
ویسے ماہرین کی ٹیم کا کہنا ہے کہ ہوسکتا ہے ان کے ڈوبنے کا سبب اس شہر میں
تعمیر کی گئیں بڑی بڑی عمارات بنی ہوں- جو کہ ریت اور مٹی سے بنی اس سرزمین
پر زلزلے کے نتیجے میں تباہ برباد ہوکر سمندر میں جا ملیں-
|
VIEW PICTURE GALLERY
|
|