آج کل پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ توانائی کا بحران ہے جس
سے ہر پاکستانی متاثر ہے خاص طور پر وہ طبقہ جو روز کے کمانے والے ہیں اسے
اپنی ایک وقت کی روٹی حاصل کرنا بھی مشکل ہے اور بعض دفعہ تو وہ بھوکے ہی
سو جاتے ہیں توانائی کے اس مسئلے پر ہر پاکستانی حکومت پر تنقید کرتا نظر
آتا ہے جس کی وجہ یہ ہے کہ ملک میں توانائی کے بحران پر قابو پانا حکومت کی
ذمہ داری ہے اور حکومت اس بحران پر قابوپانے میں ناکام نظر آتی ہے۔مگر
حکومت کے ساتھ ساتھ عوام بھی اس بحران کو کم کرنے میں اپنا کردار ادا
کرسکتے ہیں اگر عوام اسے اپنی ذمہ داری سمجھیں تو عوام توانائی کے بحران کو
کم کرنے میں کچھ ایسے اقدامات کرسکتے ہیں جیسا کہ نیچے بیان کیا گیا ہے:-
گھروں میں بجلی کا استعمال کم سے کم کردیں اور گھر میں سیور بلب کا استعمال
کریں ۔استری کا بھی استعمال کم سے کم کریں کیونکہ استری سے بجلی بہت زیادہ
خرچ ہوتی ہے اور گھروں میں اے سی کا استعمال 26ڈگری پر کریں صرف اور صرف وہ
بلب اور پنکھے جلائیں جہاں ان کی ضرورت ہو باقی گھر کی تمام غیر ضروری
لائٹس بند رکھیں ۔ہمارے ہاں بازار دن کے 12سے1بجے کے درمیان کھلتے ہیں اور
دکاندار اپنی دکانوں میں کئی کئی ہزار واٹ کے بلب استعمال کرتے ہیں جس سے
بجلی کازیادہ استعمال ہوتا ہے دکانداروں کو بھی چاہئے کہ اپنی دکانوں میں
سیور بلب کا استعمال کریں جب ان کی ضرورت ہو بلاوجہ تمام بلب جلاکر نہ
رکھیں ۔بازاروں کو صبح 8بجے سے شام 7بجے تک کھولیں اس میں دکانداروں کا بھی
فائدہ ہے کیونکہ اس میں سلائی اور کڑاہی والے دکاندار بھی بہت متاثر ہیں
اور پریشان ہیں ۔حکومت کو چاہئے کہ وہ ان اوقات کی پابندی کروائے جس سے لوڈ
شیڈنگ میں کمی واقع ہوگی۔
اسی طرح شادی ہالوں میں بھی بجلی کا غیر ضروری استعمال ہوتا ہے تمام شادی
ہالوں میں تمام بلب روشن رہتے ہیں چاہے اس شادی ہال میں شادی کی تقریب ہو
یا نا ہو۔ان تمام شادی ہالوں میں بھی بجلی کا استعمال صرف اور صر ف ضرورت
کی حد تک ہونا چاہئے اور باقی تمام لائٹس بند کردینا چاہئے ہمیں دنیا کے
دوسرے ممالک کی طرح دن کی روشنی(سورج کی روشنی) کا استعمال کرنا چاہئے جس
سے بجلی کی لوڈشیڈنگ میں کمی کی جاسکتی ہے ۔
اس طرح گیس کی بچت میں عوام اپنا کردار ادا کرسکتے ہیں جس میں وہ بلاضرورت
گاڑی کااستعمال کم سے کم کریں اور ایسے زرائع استعمال کریں جس سے انہیں کم
سے کم گاڑی استعمال کرنی پڑے۔اور گاڑی کو بہت ہی ضرورت کے تحت استعمال کریں
۔گاڑی میں اے سی کا استعمال کم کردیں۔ گاڑی کو آہستہ چلائیں کیونکہ گاڑی کو
تیز رفتاری سے چلانے میں گیس کا استعمال بڑھ جاتا ہے ۔گاڑی چلاتے وقت بہت
ہی احتیاط کرنی چاہئیں کیونکہ آپ کی ذرا سی بے احتیاطی سے ٹریفک جام ہوسکتا
ہے۔ٹریفک جام میں گاڑی کا انجن بند کردیں اگر گھر میں ایک سے زیادہ گاڑیاں
ہیں تو کوشش کریں کہ ایک ہی گاڑی استعمال ہو ۔ہمیں اپنی روزمرہ کی زندگی
میں بھی کچھ تبدیلیاں کرنی چاہئیں ہم رات کی مصروفیات کو ختم کردیں اور رات
کو جلدی سونے کی عادت ڈالیں اگر ہم رات کو جلدی سو جائینگے تو بجلی
کااستعمال بھی کم ہوگا جس سے بجلی بچائی جاسکے گی۔حکومت کو چاہئیے کہ وہ
بسوں ،منی بسوں اور ٹرکوں میں گیس کا استعمال بند کروائے اس سے گیس کی
لوڈشیڈنگ بھی کم ہوگی ۔اگر عوام ان تمام سفارشات پر عمل کریں تو اس میں
عوام کا ہی فائدہ ہے کہ وہ بجلی اور گیس کے استعمال کو کم کرکے اپنے بجلی
اور گیس کے بلوں میں بھی کمی کرسکتے ہیں اس طرح انہیں پیسے اوربجلی کی بچت
بھی ہوسکتی ہے اور ہر پاکستانی توانائی کے بحران کو کم کرنے میں اپنا کردار
ادا کرسکتا ہے۔
ماضی میں ہر پاکستانی ہر مشکل وقت میں اپنے پاکستانی بھائیوں کیلئے قربانی
دیتا رہا ہے چاہے وہ سیلاب ہو یا زلزلے ۔آج بھی ہر پاکستانی کو اپنے دوسرے
بھائیوں کیلئے قربانی دینے کی ضرورت ہے اور وہ عمل جو کسی دوسرے کی بھلائی
کیلئے کیا جائے وہ عمل نیکی میں شمار ہوتا ہے اور ہر نیکی کا بہت بڑا اجر و
ثواب ہے۔اﷲ تعالیٰ ہمیں دوسروں کی بھلائی کرنے کی توفیق عطافرمائے۔(آمین)۔ |