وجود زن سے ہے تصویر کائنات میں رنگ
اسی کے ساز سے ہے زندگی کا سوز دروں
آج کے اس ترقی یافتہ دور میں جو بھی ملک تعمیرو ترقی کا خواہاں ہے وہ اپنی
اس ترقی کے سفر میں مردوں کے ساتھ ساتھ خواتین کی شمولیت کا بھی متلاشی ہے
کیونکہ کسی بھی ملک کی معاشی خوشحالی میں مردوں کے ساتھ ساتھ خواتین کا
کردار بھی نہایت اہمیت کا حامل ہے اور خواتین جو اس سلسلہ میں اپنا کردار
سرانجام دے رہیں ہیں اس کی اہمیت سے قطعی طو رپر انکار نہیں کیا جاسکتا ہے۔
خواتین بھی مردوں کی طرح مختلف شعبہ ہائے زندگی میں خدمات سرانجام دے کرملک
وقوم کی خدمت کر رہی ہیں۔اور ان کے شانہ بشانہ کام کر رہی ہے۔ اور صرف اس
وجہ سے ممکن ہوا ہے کہ وہ تعلیم کے زیور سے بھی آراستہ ہیں ۔ تعلیم ہی
انسان کے اندر اتنی خود اعتمادی پیدا کرتی ہے کہ وہ تن تنہا ستاروں پر کمند
ڈالنے کا سوچتا ہے۔آج ایسی ہی با ہمت نوجوان لڑکیوں کے بارے میں آپ کو
بتانے چلا ہوں جو کہ تعلیم یافتہ بھی ہیں اور باہمت بھی،جنہوں نے اپنی خود
اعتماد ی سے ثابت کیا ہے کہ وہ کسی طور پر مرد سے کم نہیں ہیں۔
مجھے R-Caffeeجانے کا اتفاق اپنے دوست جرارعباس کے وساطت سے ہوا جب ہم
Islamabad Stock Exchangeمیں گئے تو وہاں اس کو دیکھا ۔جہاں دو نوجوان
باہمت لڑکیوں کو یہ کیفے کو چلاتے ہوئٰ پایا تو بے حدمسرت ہوئی کہ ہمارے
معاشرے میں خواتین وہ کام بھی خوش اسلوبی سے سرانجام دے رہی ہیں جو کہ
عموماََ مردوں سے منسوب کیے جاتے ہیں۔یہاں بہت سے لوگ کہہ سکتے ہیں کہ
اسلام آباد جیسے شہر میں اس طرح کا عمل کوئی نئی بات نہیں ہے یا یہاں پر
خواتین کو کام کاج کے حوالے سے مساوی مواقع مل سکتے ہیںدیگر علاقوں کی
خواتین کی اس قدر حوصلہ افزائی نہیں کی جاتی ہے کہ وہ یوں کھلے عام کاروبار
کر کے اپنا گذر بسر کر سکیں مگر میرے نزدیک بات حوصلے اور ہمت کی ہے جو
خواتین کو گھر میں رہ کر یا باہر نکل کر مردانہ وار اپنا آپ منوانے کی ہے
جہاں خواتین کی سوچ وسعت اختیار کرتی ہیں وہ مردوں پر حاوی ہوتی نظر آتی
ہیں اس کی ایک مثال آپ تعلیم کے شعبے میں لے لیجئے جہاں ہمیں لڑکیاں اکثر
لڑکوں پر سبقت لیتی نظر آتی ہیں۔
خیر جناب بات ہو رہی تھیR-Caffeeکی تو اس سلسلے میں وہاں کی روح رواں
محترمہ Rammaصاحبہ اور انکی بہن Humaسے کچھ بات چیت ہوئی جس سے معلوم ہوا
کہ عرصہ لگ بھگ تین سال سے وہ اس کیفے کو اپنی والدہ کے ہمراہ چلا رہی ہیں
جس میں اگرچہ کافی مسائل کا سامنا بھی کرناپڑا مگر انہوں نے حالات کا
مقابلہ کر کے اپنے آپ کو کافی منوالیا ہے اور سستے داموں گھر جیسی کھانے
پینے کے مخصوص لوازمات فراہم کر رہی ہیں۔اور ساتھ ساتھ میں اپنی تعلیم بھی
جاری رکھی ہوئی ہے ۔شروع شروع میں ان کی والدہ نے اس سلسلے میں انکی
رہنمائی کی جوکہ آج کل خرابی صحت کی وجہ سے کم وقت دے پا رہی ہیں مگردونوں
بہنوں نے کیفے اور والدہ کی خدمت کرنے میں اپنی جانب سے کوئی کسر نہیں
چھوڑی ہے اور دوسروں کے لئے ایک مثال بنا دی ہے کہ حالات کیسے ہی کیوں نہ
ہو اگر ہمت حوصلہ ہو تو دنیا میں کسی بھی میدان میں کامیابی حاصل کرنا
ناممکن نہیں ہیں۔مستقبل کے حوالے سے بات چیت کرتے ہوئے محترمہ Rammaنے
بتایا کہ انکا ارادہ اسکو وسیع پیمانے پر پھیلانا ہے جس کے لئے منصوبہ بندی
سوچی جا رہی ہے جبکہ وسائل کی فراہمی کے بندوبست پر لائحہ عمل تیار کیا جا
رہا ہے،جبکہ مشاغل کے حوالے سے Rammaنے بتایا کہ انکو پنسل اسکیچ کا بے
پناہ شوق ہے اس کے حوالے ریڈیو پر بطور RJاپنے سوچ اوردل کی آواز عوام تک
پہنچانے کی خواہش ہے۔جبکہ خاموش طبع ہمانے کوکنگ میں بے پناہ دلچسپی کا
اظہار کیا ۔
مختصراََ گفتگو میں دونوں بہنیں اس دوران اپنے فرائض میں بھی مصروف عمل
رہیں ۔واپسی کے سفر کے دوران مجھے یہ بات بار بار ستا رہی تھی کہ پتانہیں
کیوں ہم مرد ذات عورتوں کو آگے بڑھنے سے کچھ کردکھانے سے روکتے ہیں جبکہ
اسلام بھی ایک حد میں انکو زندگی گزارنے کا حکم دیتا ہے ؟ کا ش ہم سب کو یہ
بات سمجھ آجائے کہ عورت کا شمار بھی مرد کی طرح اشرف المخلوقات میں ہوتا ہے
اور وہ بھی مرد کی طرح احساسات وجذبات رکھتی اور کچھ کر دکھانے کی متمنی
ہوتی ہے؟ |