شب تاریک میں اجالا

بسم اللہ الرحمن الرحیم

عزت، شہرت و دولت کے باوجود اسے سکون نہ ملا وہ ایک پاپ سنگر تھا ، اکثر اس سوچ میں رہتا کہ میں نے اتنی محنت سے یہ چیزیں حاصل کیں اور انہی کو اپنا مقصود سمجھا تھا ، یہ حاصل تو ہو گئیں لیکن دل کا سکون نہ ملا تو اسے کسی نے بتایا کہ جس خالق نے یہ مخلوق بنائی ہے اس نے سکون ان چیزوں میں رکھا نہیں، سکون تو بنانے والے کی بات مان کر عمل کرنے میں ہے۔

مثلاایک مشین ہم نے خریدی اب ہم اسے Catalogueکو دیکھ کر استعمال کرتے ہیں اگر اپنی چلائیں گے تو مشین خراب ہو جائے گی اور بعض نازک مشین کو Catalogueسے نہیں سمجھا جا سکتا اس کے لئے انجینئر بھی آتے ہیں جو اس مشین کو چلا کر دیکھاتے ہیں، ایسے ہی یہ انسانی مشین بڑی نازک ہے اس کے لئے صرف کتاب ہی کافی نہیں تھی بلکہ کتاب کے ساتھ اللہ تعالی نے اپنے برگزیدہ بندے بھی بھیجے۔

پوپ سنگر کو یہ بات سمجھ میں آگئی ، اس نے مختلف مذاہب کا مطالعہ شروع کر دیا ، مختلف لوگوں سے ملاقاتیں کیں اور اس نتیجے پر پہنچا کہ اسلام ہی حق مذہب ہے لیکن اسلام کی حقانیت کے ساتھ اس کی نظر مسلمانوں پر جاتی تو اسے خوف آتا کہ کون سی برائی ہے جو مسلمانوں میں نہیں ہے اس طرح وہ بد ظن ہو کر پیچھے ہٹ جاتا ۔ دل کی بے سکونی اسے قرار نہ دینے دیتی اور وہ دوبارہ سوچ بچار میں مصروف ہو جاتا ،حق کی سچی طلب کی وجہ سے اس کے دل میں خیال آیا کہ مسلمانوں کے موجودہ حالات میں اسلام کا قصور نہیں بلکہ مسلمانوں کا قصور ہے اور اس طرح اس نے اسلام قبول کر لیا۔

اس قصے میں مسلمانوں کے لئے بڑی عبرت ہے کہ نجانے کتنے غیر مسلم صرف مسلمانوں کے کردار سے متنفر ہو کر اسلام کے قریب نہیں آتے وجہ اسکی یہ ہے کہ طویل عرصے سے غیروں کے تسلط سے یہ بات ذہن میں بیٹھ گئی ہے کہ مذہب ہر ایک کا ذاتی معاملہ ہے جو کہ صرف عقائد و عبادات پر مشتمل ہے ،اس لئے جو عبادت زیادہ کرے اور ظاہری وضع قطع عبادت گزروں جیسی ہوں تو ہم انہیں دین دار سمجھتے اور کہتے ہیں عقائد و عبادات تو دین کا ایک تہائی ہیں جبکہ معاشرت، اخلاق، معاملات، سیاست دین کے دو تہائی پر مشتمل ہیں ان دو تہائی پر نہ ہمارا عمل ہے نہ اس کو ضروری سمجھا جاتا ہے جبکہ یہ امور اسلام کے حسن ہیں یعنی کوئی شخص ہماری عبادت سے متاثر نہیں ہو گا لیکن اخلاق ومعاملات وغیرہ اپنے اندر کشش رکھتے ہیں، اور اس کی اسلام میں بڑی اہمیت ہے۔

مثلا ایک جگہ ارشاد ہے کہ صاحب ایمان بندہ اپنے اچھے اخلاق سے ان لوگوں کادرجہ اختیار کر لیتا جو رات بھر نفل پڑھتے ہوں اور دن کو ہمیشہ روزے رکھتے ہوں۔

رات بھر نفل پڑھنا اور ہمیشہ روزہ رکھنا کتنا مشکل کام ہے اگر کوئی کرے تو ہم ایسے کتنا دین دار سمجھتے ہیں ، لیکن فرمایا کہ اچھے اخلاق والا بھی انہی کی طرح ہے ، کیا اس طرف ہماری توجہ جاتی ہے؟ہر سال عمرہ کرنے والے نفلی حج کرنے والے تو بہت ملیں گے لیکن اچھے اخلاق اور معاملات کی صفائی والے بہت کم ملیں گے ایک اور جگہ ارشاد ہے کہ مسلمان وہ ہے جس کی ہاتھ اور زبان سے دوسرا مسلمان محفوظ رہے ۔ علماءفرماتے ہیں کہ اس میں مسلمان اس لئے کہا گیا کہ مسلم معاشرے میں عموما مسلمان سے واسطہ پڑتا ہے ، ورنہ ایک مسلم معاشرے میں کسی غیر مسلم کو تکلیف دینا بھی جائز نہیں ، حجر اسود کو بوسہ دینا کتنی فضیلت کی بات ہے لیکن اگر اسے بوسہ دینے میں کسی کو تکلیف ہوتی ہو تو حکم یہ ہے کہ بوسہ نہ دے، نمازی کے سامنے سے گزرنے کی وعید آئی ہے لیکن نمازی کے لئے بھی حکم ہے کہ ایسی جگہ نماز نہ پڑھے جو گزر گاہ ہو تاکہ لوگوں کو نکلنے میں تکلیف نہ ہو، یعنی نیک اعمال بھی دوسروں کو بیجاتکلیف میں ڈال کر کرنا ٹھیک نہیں تو اور امور کا ہم خود اندازہ کر سکتے ہیں ۔ ایک بزرگ نے فرمایا کہ گھر میں گلاس رکھنے کی جگہ مقرر ہوتی ہے اگر ہم نے پانی پی کر گلاس اور جگہ رکھ دیا اب ہمارے گھر کا کوئی فرد پانی پینے آیا تو اسے گلاس نہ ملا تو یہ طرز عمل بھی اپنے بھائی کو تکلیف میں ڈال کر اس وعید کے زمرے میں آتا ہے۔

باریک بینی سے اپنی زندگی کا جائزہ لینا چاہئے کہ میری ذات سے کسی کو تکلیف نہ ہو، ہر ایک اس کی کوشیش کرے تو سب کو راحت مل جائے گی۔

الحمد اللہ آج مسلمان عبادات میں کسی نہ کسی درجہ عمل کی کوشش کرتے ہیں اور کرنا بھی چاہئے کیونکہ یہ اسلام کی بنیادیں ہیں ، اب ضرورت اس بات کی ہے کہ ان بنیادوں پر معاملات و اخلاقیات وغیرو کی شاندار عمارت تعمیر کی جائے تاکہ اسلام کا حسن و نکھار نظر آئے تاکہ پوپ سنگر کی طرح نجانے کتنے غیر مسلموں کو زیادہ سوچنا نہ پڑے۔

آج ہمارے اندر جو نفرتیں ہیں اس کی بھی وجہ اسلام کے ان احکامات کو فراموش کرنا ہے ، اگر ان اخلاقیات وغیرو پر عمل ہو جائے ہماری کایا پلٹ جائے اب ضرورت اس بات کی ہے کہ ہر ایک دوسرے کو دیکھنے کے بجائے اپنی ذات سے شروع کرے انشائاللہ چراغ سے چراغ جلے گا اور ایک نئی صبح طلوع ہو گی۔
Ilyas Katchi
About the Author: Ilyas Katchi Read More Articles by Ilyas Katchi: 41 Articles with 39653 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.