زندگی کا سفر بہت ہی صبر طلب ہے ، کیوں کہ کاروانِ عمر کی
راہوں میں خوشی و مسرت کے سائے کم ہیں مگر غم و الم کی سوزش بھری دھوپ حد
سے زیادہ ہے۔ اور انسان زندگی کی آزمائش بھری راہوں سے تنہا نہیں گذرسکتا
کیوں کہ یہ بہت ہی صبر و حوصلے کی طلب رکھتا ہے اور یہی سے ایک لازمی ضرورت
کی شکل میں ایک مخلص سچے دوست کی ضرورت پڑتی ہے ، جس کو پاکر انسان مشکل
ترین شاہراۂ حیات پر مسکراتا ہوا گذرتا جاتا ہے۔ دوستی ایک بڑی خوبصورت
حسین و جمیل اور نہایت ہی مقدس جذبے کانام ہے ۔ جو سونے چاندی کی طرح چمکتی
تو نہیں ہے مگر ان دونوں سے کہیں زیادہ قیمتی ، پر کشش اور پرکیف ہوتی ہے ۔
انسانوں کی ذات مقدس نے ہزاروں سال قبل پہاڑوں کی بلندی ، جھرنوں کے ترنم ،
امنگوں کی موج ، دریا کی روانی ، موجوں کی طغیانی ، ہیرے جواہرات کی چمک ،
خلوص و محبت اور عقیدت و الفت کو ایک ساتھ جمع کیا ، اور اسے ایک لڑی میں
پرو کر بڑے ہی پیارے نام سے موسوم کیا جسے آج اہل زمانہ ’’ دوستی ‘‘ کے
نام سے یاد کرتے ہیں ۔
ایک کامیاب زندگی کے لئے جہاں ایک مخلص اور سچے دوست کی ضرورت ہے ، غالباً
اسی قدر ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم یہ جانیں کہ دوستی کیا ہے ؟ اور سچے دوست
اور اچھے رفیق کے لئے کن اوصاف کا حامل ہونا ضروری ہے ۔ اور ہم کیوں کر
اندازہ لگاسکتے ہیں کہ فلاں شخص دوستی کے لائق ہے اور فلاں شخص مخلص دوست
بن سکتا ہے ۔ حقیقت یہ ہے کہ ایک مخلص دوست کا زندگی میں ہونا صرف اس لئے
ضروری نہیں کہ اس سے زندگی کا مزہ آتا ہے ، صرف اس لئے نہیں کہ زندگی کی
مشکل ترین راہوں سے ایک مخلص دوست کے سہارے کامیابی کے ساتھ گذر سکتے ہیں
بلکہ اس لئے بھی ضروری ہے کہ دوستی کے رنگ سے ہماری زندگی کے خالی خانوں
میں رنگا رنگی آئے گی ۔ ایک مخلص اور سچا دوست کامیاب اور پرمسرت زندگی
گذارنے کے لئے ضروری ہے ، جو کبھی مسرت میں اس کے سکھ بانٹے تو غم میں بھی
اس کا ساتھی بنے اور کبھی مسائل سے دوچار ہوتو ایک مخلص کی طرح حل تلاش کرے
۔
ایک مخلص دوست کے اوصاف میں سے یہ بھی ہے کہ اس کے اندر ایثار و قربانی
،صبر و تحمل ، عفو و درگذر ، حلم و بردباری ، خطا پوشی اور خوش خلقی کے
اوصاف کوٹ کوٹ کر بھرے ہوں ، اس کے اندر سیکھنے سمجھنے کا شوق ، فائدہ
پہنچانے کی لگن ، غم و الم اور مسرت و خوشی ہر ایک میں دوست کا ساتھ دینے
کا جذبہ ہو ، اور سب سے بڑھ کر یہ کہ اس کے اندر خود غرضی ، مفاد پرستی کا
نام و نشان نہ ہو ، دوست کی طرف سے پہنچائی گئی تکلیفوں کو نظر انداز کرتے
ہوئے اسے ہر ممکن طور پر خوش رکھنا ، یہ تمام اوصاف ایک مخلص اور قابل دوست
کے ہیں ۔ اور یہی دوستی کی روحِ حیات ہے ۔ بلکہ سادہ لفظوں میں ہم یوں بھی
کہہ سکتے ہیں کہ ایک مخلص اور سچا دوست وہی ہے جو انسان کے برے وقت کا ساتھ
رہے، آڑے وقت کام آئے ۔ اسے ٹوٹنے ، بکھرنے اور بھٹکنے سے بچائے اور اس
غمزدہ کے ساتھ ساتھ خود بھی خارِ غم کے چبھن کو محسوس کرے ۔ اگر آپ نے بھی
دوستی کی ہے تو اپنے دوستوں کے ساتھ وفا کرو، جفا نہیں ! کہ وہ کبھی روٹھ
گئے تو لوٹ کرنہیں آتے ۔ دوستو! روک لو روٹھ کر ان کو جانے نہ دو!!
وفا کیا ہے ، خلوص کیا ہے ، دوستی کیا ہے
یہ دیکھنے کو میرے دل کا آئینہ لے جا |