یوٹیوب پر پابندی کی اصل وجہ توہین آمیز مواد نہیں

اس وقت دنیا یہ جانتی ہے کہ پاکستان میں یوٹیوب پر پابندی کی وجہ توہین آمیز مواد کا موجود ہونا ہے٬ لیکن گزشتہ روز ایک حیرت انگیز انکشاف سامنے آیا ہے- وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کے ذرائع کے مطابق٬ یوٹیوب پر پابندی کی اصل وجہ توہین آمیز مواد کا موجود ہونا نہیں٬ بلکہ 3G اسپیکٹرم لائسنسنگ کے لیے منہ مانگی رشوت کا نہ دینا ہے-

امت کی شائع کردہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ذرائع کے مطابق یہی سبب ہے کہ وزیر مملکت انفارمیشن ٹیکنالوجی انوشہ رحمان نے یوٹیوب کے بلاک ہونے اور 3G اسپیکٹرم لائسنسنگ کی تاخیر کا نوٹس لیا ہے- وزیر مملکت انوشہ رحمان نے نہ صرف 3G اور 4G لائسنسنگ کے لیے فریکوئنسی ایلوکیشن بورڈ سے تمام تفصیلات طلب کرلی ہیں٬ بلکہ اس بات کی تحقیقات بھی کی جارہی ہیں کہ پی ٹی اے٬ توہین آمیز مواد روکنے میں کیوں ناکام رہا-
 

image


ذرائع کا کہنا ہے کہ جب انوشہ رحمن نے وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کا عہدہ سنبھالا تو وزارت میں سیکرٹری کا عہدہ خالی تھا٬ یعنی اس اہم وزارت میں سیکریٹری ہی موجود نہیں-

وزیر مملکت انفارمیشن ٹیکنالوجی نے اس بات کی بھی تردید کی کہ پاکستان نے گوگل کی ویب سائٹ کو بلاک کرنے کی دھمکی دی ہے- انہوں نے کہا کہ ہمارا گوگل ویب سائٹ بند کرنے کا کوئی ارادہ نہیں٬ بلکہ ہماری یوٹیوب کی انتظامیہ سے بات چیت چل رہی ہے- ہم نے یوٹیوب کو کہا ہے کہ وہ توہین آمیز مواد ہٹا دیں تو بہتر ہے٬ کیونکہ اس سے تمام مسلمانوں کی دل آزاری ہورہی ہے- اس کے علاوہ ہم توہین آمیز مواد کو روکنے کے لیے فلٹر لگانا چاہتے ہیں اور اس حوالے سے جلد یوٹیوب سے معاملات طے ہوجائیں گے- اور پاکستان میں یوٹیوب اسی صورت بحال کی جائیں گی جب ہم اس پر فلٹر لگانے میں کامیاب ہوجائیں گے-

واضح رہے کہ یوٹیوب کو گستاخانہ فلم نہ ہٹانے پر پاکستان میں 17 ستمبر 2012 کو بلاک کیا گیا- 29 دسمبر 2012 کو وزیراعظم کی اجازت کے بغیر چند گھنٹوں کے لیے اسے پھر کھولا گیا٬ لیکن توہین آمیز مواد موجود ہونے پر اسے دوبارہ بلاک کردیا گیا- تقریباً دس ماہ کا عرصہ گزر چکا ہے اور یوٹیوب پاکستان میں بحال نہیں ہوئی ہے- یوٹیوب مشہور سرچ انجن گوگل کا ذیلی شعبہ ہے-

اس وقت تک حکومت نے کہا تھا کہ گوگل نے توہین رسالت پر مبنی مواد ہٹانے سے انکار کیا٬ جس کے بعد راجہ پرویز اشرف نے اسے بلاک کرنے کا حکم دیا- یہ بات اس لیے قابل قبول نہیں کہ اسی مواد کو گوگل نے انڈونیشیا٬ بھارت٬ لیبیا اور مصر میں روک دیا ہے- جب وہاں توہین آمیز مواد یوٹیوب پر نہیں دیکھا جاسکتا تو پاکستان میں یہ مواد کیونکر بلاک نہیں ہوسکتا- پس پردہ کچھ تو کہانی ہوگی-
 

image

دوسری جانب پاکستان میں ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی نے بھی اس ضمن میں سنجیدگی سے کوشش نہیں کی- گوگل نے پاکستان کو مشورہ دیا تھا کہ وہ اس حوالے سے قانون سازی کے اور یوٹیوب کے پاکستان میں چلنے متعلق قانون بنائے تاکہ کسی بھی ناپسندیدہ مواد کو بلاک کیا جاسکے- گوگل کے تحت 49 ملکوں میں یوٹیوب ان کے قانون کے تحت کام کرتی ہے- لیکن پاکستان میں اس پر پابندی تو لگائی گئی لیکن گزشتہ دس ماہ میں اس حوالے سے کوئی قانون سازی نہیں کی گئی-

اپریل 2013 کو ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے سپریم کورٹ میں درخواست دی تھی کہ پی ٹی اے سے پی ٹی سی ایل٬ اتصالات اور حکومت پاکستان کے درمیان سیلز اینڈ پرچیز ایگریمنٹ کی تفصیلات مہیا کریں- یہ معاملہ رک گیا تو 3G اسپیکٹرم لائنسنس کی نیلامی بھی رک گئی-

واضح رہے کہ 3G موبائل فون میں انٹرنیٹ تیز چلتا ہے- اس کے ذریعے ویڈیو کال کی جاسکتی ہے- موبائل ٹی وی چل سکتا ہے- اس کے ساتھ یوٹیوب مددگار ہوسکتی ہے- لیکن گزشتہ حکومت کو موقع مل گیا اور اس نے یوٹیوب پر فلٹر لگانے کے بجائے اسے بند کردیا-

26 دسمبر 2012 کو ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے 3G لائسنس کے لیے پی ٹی اے میں مشیر کی تقرری کی تجویز دی تھی٬ جبکہ اتصالات اور پی ٹی سی ایل کے مختلف مواقع پر ہونے والے معاہدوں کی کاپیاں بھی طلب کی تھیں- تاہم وزارت نجکاری اور پی ٹی اے نے وہ دستاویزات ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کو فراہم نہیں کیں- اتصالات نے دراصل 800 ملین ڈالر کی حکومت پاکستان کو ادائیگی نہیں کی- اتصالات یہ چاہتا تھا کہ 3G اسپیکٹرم پر اسی کی اجارہ داری ہو- اسی لیے اس نے حکومت پاکستان پر الزام لگایا کہ وہ 2G ٬ 3G اور 4G اسپیکٹرم لائسنسوں کی راہ میں رکاوٹ ڈال رہی ہے-
 

image

اس ٹیکنالوجی کے پاکستان میں آنے سے پہلے اعلیٰ سطح کی قانون سازی ضروری ہے- اس لیے کہ موبائل فون ٹیکنالوجی نے لوگوں کی پرائیوسی ختم کردی ہے- اسی طرح انٹرنیٹ پر توہین آمیز مواد کو ختم کرنے کے لیے ضروری ہے کہ پاکستان میں اسلامی اصولوں کی روشنی میں ایسی قانون سازی کی جائے٬ جس سے غیر اسلامی٬ توہین آمیز اور فحش مواد کو روکا جاسکے-

اس وقت صورتحال یہ ہے کہ یوٹیوب کو دیکھنے کے لیے دوسرے ناجائز طریقے دریافت کرلیے گئے ہیں- گوگل کو بند کرنے کی تجویز اگر کسی بزرجمہر نے دی بھی تھی یہ صریحاً علم دشمنی پر مبنی ہے- اس لیے کہ مشہور برطانوی جریدے اکنامسٹ نے دعویٰ کیا ہے کہ حکومتوں سے زیادہ معلومات گوگل کے پاس ہیں- انوشہ رحمان کو توقع ہے کہ وہ فلٹرز لگا کر یوٹیوب کھول دیں گی-
YOU MAY ALSO LIKE:

Daily Ummat News Paper has reveled the inside story of YouTube Ban in Pakistan. It was really a shocking that the real reason was not the Blasphemous content on Youtube. Read the story to know the reality.