70 سالہ باہمت خاتون اور66سال کاپاکستان

پاکستان کے عوام نے بالآخرجمہوریت بہترین انتقام کے تحت پچھلے دور میں برسراقتداررہنے والی حکومت کو سطحی نوعیت کی طرز حکمرانی ،ملکی وسائل کو بے دردی سے لوٹنے، کرپشن اقرباپروری کی بنا پر اجتماعی طور پررد کردیا ہے ۔اب نیا پاکستان، تبدیلی، ملک کی تقدیراور غریب عوام کا مقدر بدلنے کے عہدوپیماںاور ترقی کے سہانے خوابوں سے مزین تقاریر کے نتیجہ میںعوام سے حاصل کردہ ووٹ کے بعد مرکز اور تمام صوبوں میں اکثریت سے جیتنے والی جماعتیںاپنی حکومتیں بنا چکی ہیں۔امید کی جاتی ہے کہ موجودہ حکمرانوں کی اولین ترجیح کرپشن کرنے والوں کا کڑا احتساب سمیت بجلی کے بحران ، امن وامان کی صورتحال ، مہنگائی، بے روزگاری کا خاتمہ،عدل وانصاف کی حکمرانی ، جبر، استحصال اور ظلم وستم کے خاتمہ جیسے درپیش مسائل کو حل کرنا ہوگی۔

گزشتہ دنوں اخبار کی دوسرخیاں نظر سے گزریں اوردل میں عجیب سا احساس پیدا ہوا۔ پہلی خبر بڑی سُرخی تھی جو پاکستان کی ایک باعزت، انتہائی قابل قدر، مقبول اورطاقتورشخصیت کے بیان پرمشتمل تھی ۔ جس میں کہا گیا تھا کہ ہم ملک میں دہشت گردی ختم کرکے امن لائیں گے ، سعودی عرب،چین اور ایران جیسے دوست ممالک کے مالی تعاون سے توانائی اور لوڈشیڈنگ کے بحران پر قابوپا لیں گے۔

جبکہ دوسری چھوٹی سی خبر تھی کہ سرگودہا کی 70سالہ خاتون گزشتہ 30سال سے بچوں کا پیٹ پالنے کے لئے مردوں کے شانہ بشانہ مزدوری کررہی ہے۔ وہ موسم سرما میںمونگ پھلی اور ریوڑیاں بیچ کر گزارا کرتی ہے۔ جب کہ موسم گرما میں گنے کا رس بنا کر فروخت کرتی ہے۔ مہنگائی کے اس دوراور مردوں کے اس معاشرہ میں یہ70سالہ باہمت عورت عمر رسیدہ ہونے کے باوجود، سخت گرمی میں روزی کمانے کے لئے گھرسے نکلتی ہے اوردن بھر کی محنت مشقت کے بعداپنے بچوں کے لئے دووقت کی روٹی کا بندوبست کرتی ہے ۔ بے شک یہ ایک دُکھ بھری کہانی ہے کہ وہ عمر کے اس حصہ میںکام کرنے پر مجبور ہے مگر اپنے بچوںکی کفالت اوررزق ِ حلال کے لئے تگ ودوکرنے والی یہ عظیم عورت ہمارے اور ہمارے حکمرانوں کے لئے ایک مثال ہے ۔

قیام پاکستان سے لے کر 2013 تک قائم ہونے والی ہرنئی حکومت نے عوام کو سب سے پہلے ملک مقروض ہونے اورخزانہ خالی ہونے کی خوشخبری سنائی۔لیکن کمال ہے کہ آج تک خزانہ خالی کرنے والوںکا کچھ پتہ نہیں چلا اور خزانہ خالی کرنے والوں کے کڑے احتساب کی بجائے ماضی میں کشکول توڑنے کے لئے"قرض اتارو ملک سنوارو " جیسی عوامی سکیمیں شروع کی گئیں۔ جس میں اس ملک کے غریب عوام نے اپنی حیثیت سے بڑھ کر امداد کی ۔ اس ملک کی ماﺅںنے اپنی جمع پونجی تو بیٹیوں نے اپنا جہیزاور زیور ات تک اس مقصد کی کامیابی کے لئے یعنی"قرض اتاروملک سنوارو" سکیم میں جمع کروا دیاتھا۔ لیکن نہ تو غریب عوام کے حالات بدلے اور نہ پاکستان کے حالات میں بہتری آئی ہر دن بلکہ ہر لمحہ گزشتہ لمحہ سے بدترہوتا گیا۔ لیکن داد دیجئے ہمارے راہنماﺅں کی مستقل مزاجی کی کہ 66سال گزرنے کے بعدآج بھی خزانہ خالی ہے اور پاکستان لگ بھگ60ارب ڈالر کا مقروض ہے۔

ایک غریب مگرباہمت عورت گزشتہ 30سال اپنے گھر کا خرچہ چلانے کے لئے اللہ کے غیر(یعنی اللہ کی مخلوق) کے سامنے ہاتھ پھیلانے کی بجائے اپنی ہمت اور محنت پر انحصارکرتی ہے ۔ اس طرح وہ 30سال سے اللہ پر توکل ،اپنی محنت اور خود انحصاری کی بدولت مشکل سے مشکل حالات میں اپنے بچوں کی کفالت میں کامیاب رہی ہے۔یہ توصرف ایک مثال تھی ورنہ اس گئے گزرے دور میںبھی خود داری،ایمانداری اورمحنت میں عظمت پر یقین اور عمل کرنے والوں کی ان گنت مثالیں دی جاسکتی ہیں ۔جبکہ دوسری طرف پاکستان کے حکمران گزشتہ 66سالوں سے اللہ رب العزت کی طرف سے عطاءکی ہوئی طاقت اورمملکت پاکستان میںموجود بے پناہ قدرتی ذخائراور وسائل بروئے کار لانے کی بجائے ملک چلانے کے لئے اللہ کے غیر (امریکہ ،سعودی عرب، چین، ایران، آئی۔ایم ۔ایف)کے سامنے ہاتھ پھیلانے کے باوجود ملک کانظام چلانے میں ناکام اور نامراد رہے ۔

2011میںسب سے زیادہ بدعنوان ملکوں میںپاکستان42ویں نمبر پرتھاجبکہ صرف ایک سال بعد ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی 2012کی رپورٹ کے مطابق بدعنوانی کے معاملہ میںصرف ایک سال کے دوران پاکستان42ویںسے33 ویں نمبرپرپہنچ گیا ہے۔گزشتہ پانچ سالوں میں ہم نے ترقی کی بھی توصرف بدعنوانی میں، ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کے مطابق پاکستان میںپانچ سال کے دوران بارہ ہزارچھ سو ارب کی بدعنوانی کی گئی۔ سابقہ ادوار کے حکمران ،وزراءسمیت جس کسی نے قومی خزانہ لوٹایا کسی طرح بھی قومی خزانہ کو نقصان پہنچایا۔ ہر ایک سے قوم کی لوٹی ہوئی دولت واپس لی جائے کیونکہ اگر ان کے خزانوںمیں منجمدہوجانے والی دولت کا کچھ حصہ غریب اور مفلوک الحال عوام تک پہنچ جائے تو اس ملک کے غریب عوام کو راحت کاسانس لینے کا موقع مل سکتا ہے۔لہذااب وقت آگیا ہے کہ عوام سے کیے گئے وعدے پورے کئے جائیں اورقومی دولت لوٹنے والوں کا سخت محاسبہ کیا جائے ۔

اب جب کہ عہدوپیماں اور ترقی کے سہانے خوابوں سے مزین تقاریر کے نتیجہ میں عوام سے حاصل کردہ ووٹ کے نتیجہ میں نئی حکومت تشکیل پاگئی ہے تو موجودہ اہل اقتدار( جوش خطابت اور جذبات سے کئے گئے وعدوں کے علاوہ )خلوص دل اور نیک نیتی سے کئے گئے عہد جن میں ملک میں امن و امان قائم کرنا، روزگار، صحت تعلیم،پاکستان ریلوے،پی آئی اے،متروکہ وقف املاک،رینٹنل پاورپروجکیٹ کی میگاکرپشن سے لے کر ہر سطح پر کرپشن و لوٹ مار،معاشی بحران ، انرجی کابحران جیسے لاتعداد مسائل کے حل کے لئے اللہ تبارک وتعالیٰ کی ذات پر توکل اور خود انحصاری کو ترجیح دیں گے۔ تاکہ اور نہیں توکم وبیش 60ارب ڈالرکے مقروض66سالسے معرضِ وجود میں آنے والے ملک کا دُنیا کے کسی دوسرے ملک سے نہیں توکم سے کم 70سالہ ضیف العمرمگر باہمت اورعظیم خاتون سے توموازنہ کیا جاسکے۔

MUHAMMAD AKRAM AWAN
About the Author: MUHAMMAD AKRAM AWAN Read More Articles by MUHAMMAD AKRAM AWAN: 99 Articles with 83484 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.