رابطۃ الأدب الإسلامي العالمیۃ

_1تاسیس اور دفاتر:
اس حوالے سے 1980ء سے شروع ہونے والے مختلف اجتماعات میں فیصلہ کیا گیا کہ ایک ایسا ادارہ قائم کیاجائے ، جوتمام ادباء کو ایک پلیٹ فارم پر لاکھڑا کرے۔

اپریل1981ء میں علامہ ابوالحسن علی الندوی ؒ نے ایک عالمی سینیمار ہندوستان کے شہر لکھنو میں منعقد کروایا، جس میں عالمِ اسلام کے بلند پایا ادباء ، مفکرین اور دانشور حضرات کو مدعو کیاگیا، ان شرکاء نے ’’رابطہ‘‘ کے قیام کے لئے اہم کردار ادا کیا۔

پھر مئی 1982ء میں اسلامی ادب کے حوالے سے جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ میں ایک کانفرنس اور اپریل 1985ء میں جامعۃاالإمام محمد بن سعودالإسلامیہ بالریاض کے زیر اہتمام اسی قسم کی ایک کانفرنس ہوئی ۔اور اسی دوران تاسیسی کمیٹی جوبہت جلد استقبالیہ کمیٹی کی شکل اختیار کر گئی تھی‘ نے 24_11_1984 کو ’’رابطہ الأدب الإسلامی العالمیۃ‘‘ کے قیام کا اعلان کیا۔

تاسیس کے بعداطرافِ عالم سے جب ادباء کی ایک بڑی تعداد رابطہ سے منسلک ہوئی تو تاسیسی کمیٹی نے 1406ھ بمطابق جون1986ء کو جامعہ ندوۃ العلماء لکھنو میں کانفرس منعقد کی‘ جو رابطہ کے بنیادی نظام اور مولانا سید ابوالحسن علی الندوی کے تاحیات رئیس ہونے کے اعلان پر ختم ہوئی، رابطہ کا ہیڈکوارٹر لکھنو منظور ہوا، پھر علامہ ابوالحسن علی الندوی کی وفات کے بعد’’ رابطہ ‘‘کا ہیڈ آفس سعودیہ عربیہ کے شہر ’’ریاض‘‘ منتقل کردیا گیا، اوردکتور عبد القدوس ابو صالح کو رابطہ کا رئیس منتخب کیاگیا۔
رابطہ کے اہداف:
_1جدید وقدیم ادبِ اسلامی کو مربوط کرنااور اس کی مختلف جہات کو واضح کرنا۔
_2ادبی نقد کو مستحکم کرنا۔
_3ادبِ اسلامی کو مکمل استدلالی ڈھانچہ میں ڈھالنا۔
_4جدید ادبی فنون کے مناہج کو واضح کرنا۔
_5مسلم قوموں کے لٹریچر میں ادبِ اسلامی کی دوبارہ کتابت کرانا۔
_6ادبی لٹریچرز، عالمی زبانوں میں کیے جانے والے تراجم کو جمع کرنا۔
_7بچوں کے لٹریچر کی طرف توجہ کرنااور اس کے لئے منہج وضع کرنا۔
_8عالمی مکاتبِ ادب کی تنقید، انکے مناہج، اور اس کے متنوع پہلؤوں کو واضح کرنا۔
_9ادب اسلامی کی تنظیم وتنسیق کرنا۔
_10اسلامی ادباء کے درمیان تعاون قائم کرنا۔
_11ادب اسلامی کے ذریعے مسلم نسلوں کی تربیت کرنا۔
_12رابطہ کے لئے نشرواشاعت کی سہولت پیدا کرنا۔
_13رابطہ کے ادبی حقوق اور اس کے اراکین کا دفاع کرنا۔
_3رابطہ کے اہداف ومقاصد:
_1ادب اسلامی ایک ایسی فنی تعبیر ہے جس کاہدف انسان ، اس کی زندگی اور کائنات ہے۔
_2ادب اسلامی سے متعلقہ أدباء اسلامی ضابطہ ٔاخلاق کے پابند ہوں گے۔
_3پرامن اسلامی سوسائٹی بنانے کے طریقوں میں سے ایک اہم طریقہ’’ ادب‘‘ کا ہے۔
_4ادب اسلامی امت مسلمہ کو عصری آزمائشوں سے نکالنے میں بھر پور کردار ادا کرے گا۔
_5ادبِ اسلامی کی خصوصیات تمام مسلم قوموں کے لئے مابہ الاشتراک ہیں ۔
_6ادبِ اسلامی سختی سے تردید کرتاہے کہ جدید وقدیم ادب کے درمیان انقطاع ہے۔
_7ادبِ اسلامی ایسی ادبی نقد کو ٹھکراتاہے جس کی بنیاد مشتبہ کلمات یا تحقیر شخصی پرہو، اور اسی طرح ایسی زبان اختیار کرنے سے بھی گریزاں ہے جو ابہام پیدا کرے ، یا ایسی اصطلاحات استعمال کی جائیں جو ذومعنی ہوں،اور ایسے ہی وہ اشارات جو باعثِ تشویش ہوں ، بلکہ ادبِ اسلامی ایک واضح اور بنیادی نقد کی دعوت دیتاہے۔
_8ادبِ اسلامی اپنے سینہ میں جدید لٹریچر کے لئے جگہ رکھتاہے، اور اس بات پر حریص ہے کہ اس کو لوگوں تک پہونچایا جائے۔
_9فصیح عربی زبان ہی ادب اسلامی کی پہلی زبان ہے ۔
_10اسلامی ادب امت کی فکر اور اس کے اساسیات کا امانت دار ہے۔
_11اس میں کوئی شک نہیں کہ ’’رابطہ ا الأدب الإسلامی العالمیہ ‘‘ کے درمیان اصل رابطہ عقیدہ کا ہے، مزید اس میں جس رشتے کا اضافہ کیا جاتاہے وہ ’’ادبی دوستی‘‘ ہے؛ کیونکہ ادباء مسلمانوں کو ایک کرنے میں اہم کردار ادار کرتے ہیں۔
رابطہ کی رکنیت:
_1اعزازی ممبر _2فعال ممبر _3سپورٹر ممبر
مذکورہ بالا تین قسم کے اراکین رابطہ میں مختلف قسم کے مفوضہ امور سرانجام دیتے ہیں۔
رابطہ کے مین آفس:
رابطہ کے لئے دو مین آفس تشکیل دیے گئے ہیں۔
ان میں سے ایک ہند یا اس کے قرب وجوار میں اور دوسراعربی ممالک یا ان کے قرب وجوار میں منتخب کیاجاتاہے۔
اسپیشل کیمٹیاں:
_1شعر کمیٹی۔
ّ _2ڈرامہ نگاری ، قصہ گوئی، اور سیرت نگاری کی کمیٹی۔
_3بچوں کے ادب کی کمیٹی۔
_4ادبی نقد کی کمیٹی۔
_5بحث و تحقیق کی کمیٹی۔
_6ترجمہ کی کمیٹی۔
Dr shaikh wali khan almuzaffar
About the Author: Dr shaikh wali khan almuzaffar Read More Articles by Dr shaikh wali khan almuzaffar: 450 Articles with 823257 views نُحب :_ الشعب العربي لأن رسول الله(ص)منهم،واللسان العربي لأن كلام الله نزل به، والعالم العربي لأن بيت الله فيه
.. View More