آپ کا ایک روپیہ اور ہزاروں افراد کا روشن مستقبل

مشہور کہاوت ہے ”خدا اس کی مدد کرتا ہے جو اپنی مدد آپ کرتے ہیں“ یعنی” ہمت مرداں مدد خدا“ اگر انہی سنہری اصولوں کو ہم اپنا لیں تو انشااللہ چند ہی سالوں میں ہمارے ملک سے غربت اور بےروزگاری کا خاتمہ ہوجائے گا۔ ضرورت صرف عمل کرنے اور قدم بڑھانے کی ہے۔ جاگو پاکستانیو جاگو! اب سوچنے کاوقت نہیں بلکہ عمل کرنے کا وقت ہے اگر اب بھی ہم نے کچھ نہ کیا اور صرف حکومت کے انتظار میں ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھے رہے تو نتیجہ وہی ہوگا جو پچھلے کئی سالوں سے ہورہا ہے۔

ہم یہ کیوں سوچتے ہیں کہ ہمارے پاس الہ دین کا چراغ آئیگا اور ہمارے ملک میں بیروزگاری اور غربت کو خوشحالی میں بدل دے گا۔کبھی ہم ہر آنے والی نئی حکومت سے امیدیں لگا کر بیٹھ جاتے ہیں کہ کچھ ایسے اقدام کرے گی کہ خوشحالی ہمارا مقدر بن جائے گی۔ نہیں ایسا کچھ ہونے والا نہیں ۔ ذرا غور کریں ہمارے ملک کی آبادی جواٹھارہ کروڑ ہے ۔اورہر حکومت کو یہی کہتے سنا ہے کہ ہماری آبادی زیادہ ہے اور وسائل کم۔ مگر ہم یہ کیوں نہیں سوچتے کہ یہی کثرت آبادی جو خودہمارے لیے بہت بڑا مسئلہ ہے تھوڑی سی توجہ کرنے پر ہمارے سارے مسائل کا حل بھی بن سکتی ہے۔

18کروڑ روپے بہت بڑی رقم ہے اگر ہمارے پاس یہ رقم ہوتو بہت سے مسائل حل ہوسکتے ہیں۔ اس کے لیے ہمیں ایک چھوٹا سے قدم اٹھا نا ہوگا اور وہ قدم یہ ہے کہ اگر ہمارے ملک کا ہر فرد ہر مہینے صرف اور صرف ایک روپیہ جمع کرادے تو اس سے ہزاروں بے روزگار نوجوانوں کا مستقبل سنور سکتا ہے۔ایک روپیہ جمع کرانے سے ہمارے پاس ایک ماہ میں اٹھار کروڑ روپے جمع ہونگے جس کی مدد سے ملک خودکفیل ہوسکتا ہے۔ بے شک اس سارے نظام کو چلانے کے لیے ایک محکمہ بھی بنا لیا جائے جس میں ملک بھر سے ان افراد کو شامل کیا جائے جن کی دیانت و صداقت پر سب کا اتفاق ہو ۔ اور اس پر پانچ کروڑ خرچ ہوں تو بھی ہر ماہ تیرہ کروڑ روپے کی رقم حاصل ہوگی۔ اس رقم کو پاکستان کے ہرصوبے میں باری باری ان بیروزگار لوگوں میں تقسیم کردیںجوحالات گردش کا شکار ہیں ۔ جس کی مدد سے وہ اپنا کاروبار سیٹ کرسکتے ہیں۔اگر یہ مہم چلائی جائے تو میرا نہیں خیال کہ پاکستان جیسے ترقی پذیر ملک کو ترقی یافتہ ممالک کی صف میں کھڑے ہونے کوئی روک سکے۔

صرف ایک روپیہ جس کے دینے میں ناہی کوئی مشکل آئےگی اور نہ ہی کوئی پریشانی۔ ایک روپے کی حیثیت تو پاکستان کے فقیر کی بھی نہیں ہے۔ تو پھر کیا ایک روپیہ جس کولیناآجکل بچہ بھی اپنا حق نہیں سمجھتا بلکہ پانچ یا دس روپے کی بات کرتا ہے۔ وہی ایک روپیہ ہمارے ملک کا سب سے بڑا مسئلہ حل کرسکتا ہے۔ کیا ہمارے ملک میں کوئی ایسے افراد نہیں جو حکومت سے امید لگا کر ناقابل اختتام انتظار کے بجائے کچھ ایسا قدم اٹھا سکےں جو نہ صرف ایک فرد بلکہ پورے معاشرے کو بدل سکتا ہے۔ اس ایک روپیہ میں ہزاروں نہیں بلکہ کروڑوں افراد کا مستقبل روشن ہوسکتا ہے۔ ضرورت صرف اس امر کی ہے کہ کیا کوئی اس پر غو رکرے اور قدم اٹھائے ۔ یا پھر یہ کالم بھی ہزاروں کالموں کی طرح صرف اخبار کی تحریر بن کر رہ جائےگا۔

ہمارے ہاں الیکشن کی ٹکٹ کروڑوں میں بکتی ہے ۔ ہر امیدوار تمام تر پابندیوں کے باوجود لاکھوں اور کروڑوں کے اخراجات کرتا ہے حالانکہ اسے یقین ہوتا ہے کہ میں نہیں جیت سکتا ۔ مختلف مہمات کے لیے ہر تنظیم فنڈ ریزنگ(Fund raising) مہم چلاتی ہے اور فنڈ اکٹھا بھی ہوتا ہے ۔ پاکستانی قوم ہر موقع پر ہر ایک کی دل کھول کر مدد کرتی ہے۔ بچے اپنا جیب خرچ، خواتین اپنا زیور اور ملازمین اپنی تنخواہیں تک عطیہ (Donation)میں دے دیتے ہیں۔کاش اس میدان میں بھی کوئی ایدھی، کوئی برنی یاکوئی جماعت اسلامی وغیرہ قدم اٹھائے جو غریبوں کے مداوابنتے ہیںاور اس کی آمدن و خرچ کو ہمہ وقت آن لائن لوگوں کی پہنچ میں رکھیں۔ فنڈ دینے اور لینے والے کے تمام کوائف آن لائن ہوں۔ غلط ادائیگی پر ہر کوئی توجہ دلا سکے ۔

ملائیشیا، بنگلہ دیش اور ترکی وغیرہ اپنی معیشت کو ترقی کی طرف لے جا سکتے ہیں تو ہم کیوں نہیں ؟خدا کے لیے جاگو پاکستانیو ! یہ تمھارا اپنا گھر ہے اسے دوسروں کے رحم وکرم پر مت چھوڑو۔ کیوں لگاتے ہو حکومت سے امیدیں جس کے خزانے ہمیشہ اعلیٰ افسران اور صاحب اقتدار لوگوں کا احاطہ ہے۔ جو صر ف یہ جانتے ہیں کہ ہماری کرسی ہے اور ہم ہی اس اقتدار کو استعمال کرسکتے ہیں۔ ان کی نظر میں تو انسانیت کی اہمیت کچھ بھی نہیں۔ جس کی وجہ سے وہ انسانیت کا خون پانی سے بھی سستا سمجھتے ہیں۔ سوچنے سمجھنے اور مسائل کا حل نکالنے کے لیے ان کے پاس وقت ہی نہیں۔ خدارا اپنی مدد آپ کرو پھر دیکھو خدا بھی تمھارا ساتھ دے گا اور یہ ملک ترقی یافتہ ملک کہلائے گا اور یہاں ہر فرد روزگار حاصل کرلے گا۔ جب تمام برائیوں کی جڑ غربت اور بےروزگاری ختم ہوجائے گی تو پھر باقی مسائل دہشت گردی اور چور بازاری جیسے جرائم بھی اختتام پذیر ہوجائیں گے۔

Aqeel Khan
About the Author: Aqeel Khan Read More Articles by Aqeel Khan: 147 Articles with 120897 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.