سٹی ٹریفک پو لیس کو نظر انداز کیو ں کیا جا رہا ہے ؟

پڑھے لکھے اور نوجوان وارڈنز کی سٹی ٹریفک پولیس میں آمد خوش آئندبات تھی ، ٹرانسپریسی انٹرنیشنل سروے رپورٹ کے مطابق پاکستان کے ٹاپ ٹین دس کرپشن فری ڈیپارٹمنٹس میں ٹریفک وارڈنز کا شمار ہوتا ہے، سابقہ وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی نے اس ادارے کی بنیاد رکھی تھی، بدقسمتی سے دوسرے پیشتر اداروں کی طرح سیاسی عوامل اور محرکات سٹی ٹریفک پولیس پر بھی نظرانداز ہوتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں۔خدارا حالیہ حکومت پنجا ب اور وزیر اعلیٰ کو اس با ت کا ادراک ہو نا چا ہیے کہ اس ادارے کا تعلق کسی سیاسی پا رٹی سے نہیں تو پھر اسے سیاست کی بھینٹ کیو ں چڑھا یا جا رہا ہے؟ ٹریفک وارڈنز سابق وزیر اعلیٰ پنجا ب پر ویز الہیٰ کے لیے کا م نہیں کر رہے ہیں بلکہ مجمو عی طو ر پر عوامی خد مت سے سرشار اپنے فر ائض کی ادائیگی میں ہمہ وقت مشغول ہیں۔ گوجرانوالہ ڈسٹرکٹ میں آغاز سے 420ٹریفک وارڈنز بشمول میل 400اور 20فی میل نے ڈیوٹی جوائن کی، موجودہ تعداد 365رہ گئی ہے جن میں 346 لڑکے اور 19لڑکیاں شامل ہیں، 55لوگ ڈسٹرکٹ اینڈ سٹی ٹریفک پولیس گوجرانوالہ سے چھوڑ گئے ہیں جن کی وجوہات چند درپیش سنجیدہ مسائل بتائے جاتے ہیں۔ اس طرح لاہور سے چھوڑنے والوں کی تعداد 200سے زائد ہے، ملتان میں 50 سے زائد اور راولپنڈی میں 49سے زائد ٹریفک وارڈنز نے محکمہ کو بعض ناگزیر وجوہات کی بناء پر خیرآباد کہہ دیا، بنیادی سہولیات کا اس محکمہ میں خاصا فقدان پایاجاتا ہے، سروسز سٹرکچر نہ ہونے کے برابر ہے، نہ تو ٹریفک وارڈنز کیلئے باقاعدہ پولیس لائن بنائی گئی ہے، میڈیکل کی سہولت نہ ہونے کے برابر ہے، ڈسپنسری، موبائل سروسز اور ایمبولینس کی بھی سہولت میسر نہیں ہے، اکثر اوقات ٹریفک وارڈنز اپنی متعلقہ جگہ یعنی ڈیوٹی پوائنٹس پر کسی شہری سے لفٹ لیکر بڑی تگ ودو کے بعد پہنچتے ہیں۔ یکم ستمبر2007ء کے نوٹیفکیشن کے مطابق 5سال بعد پروموشن ہوتی ہے لیکن تاحال سنیارٹی لسٹیں فائنل نہ کی جاسکی ہیں اور نہ ہی کوئی پروموشن کو رس TMCشروع کیاگیا ہے جس کی وجہ سے بھی ٹریفک وارڈنز میں عدم اعتماد پایاجاتاہے ۔موسم گرما میں بارہا وا رڈنز کو پروموشن اور سنیارٹی کے حوالہ سے مدعو کیا جاتا ہے جو محض ان کو تسلی دینے کے برابر ہے تا کہ یہ امید لگا ئے آمدہ سال کا انتظار کرتے رہیں لیکن عملی سطح پر تاحال کوئی پروموشن نہیں دی جاسکی ہے،محض وقت گزاری سے کام لیا جا رہا ہے ۔ ٹریفک وارڈنز کی کارکردگی متاثر کرنے اور ایک بڑی تعداد کے چھوڑے جانے کی یہ بڑی وجوہات میں سے ایک ہے۔ 18ہیڈ کانسٹیبل پرانی ٹریفک پولیس سے لیے گئے ہیں اور 75کانسٹیبل میں STWکی تعداد 40ہے لیکن موجود صرف27ہیں چندلوگ عارضی بنیادوں پر دوسرے محکموں سے یہاں شامل ہوتے ہیں یہ لوگ ڈیوٹی پوری ذمہ داری سے سرانجام نہیں دیتے جو ٹریفک وارڈنز کی بدنامی کا باعث بن رہے ہیں، ضلعی پولیس کا ایس آئی 5سال سروسز کے بعد سپیشل کیڈر کہلاتا ہے وہ پروموشن کورس کیلئے اہل ہوتا ہے اس سے بطور ایس ایچ او اور انچارج کا کام لیاجاسکتا ہے، ٹریفک وارڈنز SIرینک پر بھرتی کیے جاتے ہیں لیکن ان کے ماتحت نہیں ہوتے جو ان کی کارکردگی کو متاثر کرتا ہے اس ادارہ میں ڈسٹرکٹ لیول میں PSPآفیسر کوئی موجود نہ ہے، سارے رینکرز سابقہ ٹریفک پولیس اور پنجاب پولیس کے لوگ کام کررہے ہیں ایک بھی PSPاس محکمہ میں تعینات کردیاجائے تو کارکردگی مزید بہترہوجائے گی۔ گزشتہ سالوں میں چند ماہ کیلئے ایک PSPاپوائنٹ کیے گئے تھے انکی چند ماہ کی کارکردگی اور 6سالوں کی سٹی ٹریفک پولیس کی کارکردگی برابر ہیں، سیالکوٹ کے MNAاورMPAحضرات پچھلے دوسالوں سے اپنے شہر میں ٹریفک کے مسائل کو کنٹرول کیلئے ٹریفک وارڈنز مانگ رہے ہیں وہاں تعینات کیاجاسکتا تھا لیکن تاحال سٹی ٹریفک پولیس کو آل پنجاب نہیں کیاجاسکا ہے، ٹریفک قوانین کی آگاہی کیلئے اور حادثات وواقعات کی روک تھام کیلئے سٹی ٹریفک پولیس کے شعبہ ایجوکیشن ونگ کی خدمات بہت نمایاں اور سازگار ہیں اس حوالہ سے یکم جنوری سے30جون تک سکول کالجز اور یونیورسٹیز میں 100سے زائد لیکچرآرگنائز کیے گئے، 68سے زائد لیکچر ڈرائیور حضرات کو دیئے گئے، 138سے زائد پبلک مقامات پر پروگرام کیے گئے، 2985ٹریفک گائیڈ تقسیم کی گئیں، 14204بروشر، ہینڈ بلز اور پمفلٹس تقسیم کیے گئے، 50سے زائد بینرز اور بورڈز شہر بھر میں آویزاں کروائے گئے، 15136سست رو ٹریفک پر ریفلیکٹر ٹیپ چسپاں کی گئیں اور 20سے زائد سائن بورڈ شہر بھر میں لگائے گئے، حادثات کے تدارک کیلئے مثبت اقدامات اٹھانے والوں پر ہمارا یہ حق بنتا ہے کہ انہیں بنیادی سہولتوں اور ریلیف باہم پہنچایا جائے۔ڈی آئی جی ٹریفک پنجا ب کا کہنا ہے کہ بنی نوع انسا نیت کو حا دثات سے بچا نے اور محفو ظ و آرام دہ سفر کی سہو لیا ت بہم پہنچا نے کے لیے رو ڈ سیفٹی وقت کی اہم ضرورت ہے ۔سٹی ٹریفک پو لیس ٹر یفک قوانین کے نفا ذ کے ساتھ ساتھ عوام الناس کو ٹر یفک قوانین کے با رے میں شعور بھی اجا گر کر رہی ہے ٹریفک ایجو کیشن کے بغیر ڈسپلن پیدا کر نے کے مطلوبہ نتا ئج کا حصول ممکن نہیں ۔حد یث نبو ی ﷺ ہے کہ جس نے ایک شخص کی جان بچا ئی گو یا اس نے پو ری انسانیت کی جان بچا ئی ۔سٹی ٹریفک پو لیس ایجوکیشن ونگ کے انچارج انسپکٹر وحید بٹ کا کہنا ہے کہ عوام الناس ٹریفک مسائل کی آگاہی بارے سننے کی حد تک دلچسپی رکھتے ہیں لیکن عملی طور پر کوئی نتائج مرتب ہوتے دکھائی نہیں دے رہے ہیں، شیڈول کے مطابق 2لیکچرز روزانہ تعلیمی اداروں میں دیئے جاتے ہیں، شہر بھر کے 8اہم ترین پوائنٹس پر سٹی ٹریفک پولیس ایجوکیشن ونگ کاعملہ پبلک ایڈریس کرتے ہیں، مسائل کی بنیادی وجوہات میں سے نمایاں ایک یہ ہے کہ سڑکیں وہی ہیں لیکن ٹرانسپورٹ بہت زیادہ بڑھ گئی ہے۔ ذرائع آمدورفت کے ساتھ ساتھ سڑکوں کو بھی اپ گریڈ کرنے کی ضرورت ہے، CNGسلنڈروالی گاڑیاں بند نہیں کی گئی ہیں البتہ فٹنس سرٹیفکیٹ اور اوگرا سے پاس ہونے کے بعد CNGگاڑیوں کو سڑک پر نکلنے کی اجازت ہے، بائپاس کی حدود میں ۸سیکڑوں میں سٹی ٹریفک پولیس کو تقسیم کیا گیا ہے جو ہمہ وقت عوامی خدمت کیلئے کوشاں ہیں، پنجاب پولیس اور الیٹ فورس کے ساتھ ساتھ واڈنز اور پٹرولنگ پولیس کو بھی تمام ترسہولیات ٹی اے، ڈی اے اور اضافی الاؤنسز مہیا ہونے چاہئیں جن سے ان کی کارکردگی میں بہتری لائی جاسکتی ہے۔قائمقام سی ٹی اور ڈی ایس پی غلام عباس کا کہنا ہے کہ ٹریفک وارڈنز موسم کی شدت کے باوجود اپنی ڈیوٹی پوری ایمانداری سے نبھاتے ہیں، دھوپ ہو، چھاؤں ہو، برسات ہو یا کیسا بھی موسم ہو بیچ سڑک کے عوام الناس کو حادثات اور نفسیاتی اذیت سے بچانے کیلئے ہمہ وقت موجود رہتے ہیں، عوام کو چاہیے کہ اپنی بقاء کی خاطر ٹریفک قوانین کی پیروی اور سٹی ٹریفک پولیس سے بھرپور تعاون کریں کیونکہ عوامی تعاون کے بغیر کسی بھی ادارے کی کامیابی و کامرانی درکنار بلکہ نا ممکن ہے۔ والدین کو بھی چاہیے کہ ٹریفک قوانین بارے آگاہی اپنے بچوں کو ضرور دیں اور کم عمر بچوں کو گاڑی چلانے کی ترغیب مت دیں، آخر میں انہوں نے ٹریفک وارڈنز کو ایک شعر نذر کرتے ہوئے کہاکہ
ہم بھی ہیں کیا عجب کہ کڑی دھوپ میں
سحرا خرید لاتے ہیں برسات بیچ کر۔
S M IRFAN TAHIR
About the Author: S M IRFAN TAHIR Read More Articles by S M IRFAN TAHIR: 120 Articles with 106956 views Columnist / Journalist
Bureau Chief Monthly Sahara Times
Copenhagen
In charge Special Assignments
Daily Naya Bol Lahore Gujranwala
.. View More