نیکیوں کا موسم ِ بہار ” رمضان المبارک “

اس کائنات کے اندر انسانی نگاہیں جدھر رُخ کرتی ہیں تو انہیں چار سو قدرت کی تخلیق کاری کا مشاہدہ کرنا پڑتاہے۔ غرض کے انسانی نظروں میں آنے یا نہ آنے والی تمام مخلوقات کو اکیلے خالقِ کائنات نے تخلیق فرمایا ہے۔ وہ چاہے ارض و سماہوں ، چاہے شجر و ہجرہوں ، چاہے شمس و قمر ہوں، لہلہاتی کلیاں ہوں یا خوشبو سے معطر کرتے ازھارِ دلرباہوں ، صبح و شام ہوں یا راتوں اور دنوں کی گردش ہے۔ غرض ہر چیز میں قدرت الٰہی کی نشانیاں نظر آتی ہیں ۔ اسی مالک و الملک نے زمانے کا نظام مرتب فرمایا کر سال کے اندر بارہ مہینے پروئے ہیں۔ پھر ان میں سے بعض کو بعض پر فضیلت عطافرمائی ہے۔ ماہ رمضان کو باقی تمام مہینوں پر خاص فضیلت عطا فرمائی ہے۔ اس ماہ مبارک میں خالق کائنات کی خاص کرم فرمائیاںانسانوںپر ہوتی ہیںاور اللہ رب العالمین کی طرف سے انسانوںپر رحمتوں اور برکتوں کی موسلادھار برسات برستی ہے۔ رمضان المبارک کا مہینہ انسانوںکے لیے تذکیہ نفس اور اصلاح ذات کا مؤثر ترین مہینہ ہے۔ باقی تمام مہینوںکی نسبت اس ماہ مقدس میں برائیوںسے بچنا اور راہِ مستقیم پر گامزن ہو کر رضا الٰہی کو سمیٹنا اور نیکیاں کمانا بہت زیادہ آسان ہے۔ کیونکہ اس ماہ مبارک کی تقدیس کے پیش نظر مالک ِ کائنات اس ماہ کے آغاز سے ہی برائی کے داعیوںکو جکڑ دیتاہے۔ جہنم کے تمام دروازے بند کرکے جنت کے تمام دروازے کھول دیتا ہے۔ چھوٹے چھوٹے عمل صالح پر ثواب کثیر عطا فرماتا ہے۔ اسی لیے اس ماہ مبارک میں نیکی وبھلائی ، خیر و ہمدردی کا کوئی بھی موقع ہاتھ سے خالی نہیں جانے دینا چاہئے۔

اس ماہ مبارک میں جس طرح باقی تمام اعمال صالحہ پر ثواب کی نسبت بلند ہو جاتی ہے بعینہ اس ماہ کے روزوں کا بھی اعلیٰ مقام ہے ۔ اسی ماہ مقدسہ میں باقی نیک اعمال کے ساتھ سب سے زیادہ اہمیت روزوں کی ہے۔ صیام ِ رمضان کے ذریعے پندہ اپنے رب کی رضامندی حاصل کر سکتا ہے۔ روزہ ارکان اسلام میں سے ایک اہم اور بنیادی رکن ہے۔ اسلام کی بنیاد پانچ ارکان پر رکھی گئی ہے۔ جیسا کہ رسول اللہ ﷺ کا فرمان ہے” دین اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر رکھی گئی ہے(1)اس بات کی گواہی دینا کہ اللہ کے سوا کوئی بھی سچا معبود نہیں(2) نماز کو قائم کرنا(3)زکوٰة کو اداکرنا(4) حج ادا کرنا(5) رمضان کے روزے رکھنا“( بخاری) ۔ اسلام کی عمارت کے بنیادی ارکان یہی پانچ ہیں ۔ کسی بھی ایک رکن کے ترک کر دینے سے اسلام کی عمارت قائم نہیں رہ سکتی۔ اسی لئے تو ان ارکان میں سے ایک کا انکار مسلمانوں کو دائرہ اسلام سے خارج کر دیتا ہے۔ روزہ اسلام کا ستون ہونے کے ساتھ ساتھ فرض بھی ہے۔ جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے ” اے ایمان والو! تم پر روزہ رکھنا فرض کر دیا گیاہے جیسے پہلی (سابقہ) امتوں پر روزے فرض تھے تاکہ تم متقی بن جاﺅ۔“ (البقرة :183)

روزے کی افضلیت وارد ہوئی ہے۔ رمضان ایک مسلمان کے لیے رحمتیں سمیٹنے کا، خیر و بھلائی جمع کرنے کا ، گناہ معاف کروانے اور جنت میں جانے کا سنہری موقع ہوتا ہے۔ جب بھی کوئی مسلمان روزہ رکھتا ہے ۔ تو گویا وہ اللہ تعالیٰ سے یہ عہد ، پختہ کر رہا ہوتا ہے۔ کہ اے اللہ ! جس طرح میں نے تیرے حکم سے فجر سے لے کر مغرب تک حلال چیزوں کو ترک کر دیا حالانکہ ان کا استعمال جائز ہے۔
حبیب اللہ
About the Author: حبیب اللہ Read More Articles by حبیب اللہ: 25 Articles with 23227 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.