دنیا کے نئے عجائبات

سینکڑوں سال قبل صحارا صحرا کے گرد Berbers کا ایک قبیلہ آباد ہوا جو جگہ Agadez کہلائی- Agadez کے قدیم شہری مرکز کی گلیاں اب بھی ویسی ہی ہیں جیسی 15 ویں صدی میں ہوا کرتی تھیں- حال ہی میں اس قدیم مقام کو بھی دنیا کے نئے عجائبات میں شامل کر لیا گیا- ہر سال موسم گرما میں یونیسکو عالمی ثقافی ورثے کی فہرست میں شامل ہونے والے نئے مقامات کے ناموں کا اعلان کرتا ہے- ان کے انتخاب کے لیے ثقافتی٬ تاریخی اور ماحولیاتی اہمیت کو مدنظر رکھا جاتا ہے- اس سال جن نئے عجائبات کا اعلان کیا گیا ان میں سے چند ایک آپ کی خدمت میں پیش ہیں-
 

Hill Forts of Rajasthan, India
یہ 6 قلعے انڈیا کی Aravalli پہاڑیوں میں واقع ہیں- اور یہاں 8 سے 18ویں صدی تک راجپوتوں نے حکومت کی- ان قلعوں کے اردگرد دفاعی دیواریں تعمیر کی گئی ہیں جو کہ 12 میل تک پھیلی ہوئی ہیں- اس کے علاوہ یہاں موجود دریا٬ پہاڑیاں اور صحرا قدرتی طور پر ان قلعوں کا دفاع کرتے ہیں-

image


Honghe Hani Rice Terraces, China
گزشتہ 1300 سال سے southern Yunnan کے باشندے ایک پیچیدہ نظام کے ذریعے حاصل ہونے والے پانی کا استعمال کرتے آرہے ہیں- یہ پانی Ailao نامی پہاڑیوں کی چوٹیوں سے نیچے ٹیرس پر آ کر گرتا ہے- 41000 رقبے پر پھیلے اس ٹیرس پر ایک منفرد اور مربوط کاشتکاری کا نظام بھی موجود ہے- یہاں لال چاول کی فصل کو اگانے کے لیے بھینسوں٬ مویشیوں٬ بطخوں اور مچھلیوں کا استعمال کیا جاتا ہے- اس خطے میں آج تک گھاس پوس کے گھر بنائے جاتے ہیں-

image


Red Bay Basque Whaling Station, Canada
1550 کی شروعات سے مسلسل 50 سال سے زیادہ عرصے تک 600 باسکی فوجی اور 15 بحری جہاز جنوبی فرانس اور شمالی اسپین سے اس ریڈ سمندر کی جانب موسم گرما میں سفر کرتے تھے- آج اس سمندر کی تہہ میں 3 بحری جہاز٬ 4 چھوٹے chalupas اور لاتعداد وہیل مچھلیوں کی ہڈیاں موجود ہیں- اور اب اس مقام کو آثار قدیمہ کا درجہ حاصل ہے-

image


Namib Sand Sea, Namibia
1200 میل پر پھیلا یہ صحرا دنیا کا قدیم ترین صحرا ہے- اس صحرا کی سرحدیں بحراوقیانوس کے ساتھ ملحق ہیں- یہاں آدھا سال گھنی دھند چھائی رہتی ہے- جس کی وجہ پانی اور ریت طوفانوں کا آپس میں ملنا ہے- یہاں رہنے والے جانوروں کو بھی اپنے اندر تبدیلی لانی پڑتی ہے- یہ ان مقامات میں سے ایک ہے جہاں دنیا کے سب سے زیادہ طوفان دیکھنے میں آتے ہیں-

image


University of Coimbra–Alta and Sofia, Portugal
پرتگال میں واقع یہ یونیورسٹی 1290 میں بنائی گئی- اس یونیورسٹی کا شمار ان قدیم ترین یونیورسٹیوں میں ہوتا ہے جو تاحال اپنا کام جاری رکھے ہوئے ہیں- اس قصبے میں 12ویں صدی کا سانٹا کروز کھیتڈرل٬ Alcáçova کا شاہی محل اور 16 ویں صدی کے متعدد کالج بھی موجود ہیں-

image


Levuka Historical Port Town, Fiji
19 ویں صدی کے آغاز میں جب امریکی اور یورپی تاجر Levuka کے ناریل اور آموں درختوں کی آمد سے عمارات تعمیر کر رہے تھے تو اس وقت بجائے اس کے کہ یہاں مغربی طرز کی تعمیرات کی جاتیں ایسا نہیں کیا گیا- یہاں پر مقامی عمارات کے طرز کے اسٹور٬ چرچ٬ اسکول٬ گودام اور گھر تعمیر کیے گئے- اس طرز نے اس تاریخی قصبے کو ایک منفرد شکل عطا کی-

image


Al Zubarah, Qatar
آج کل قطر کی معیشت کا انحصار ایندھن کی فروخت پر ہے- لیکن ایک وقت ایسا بھی گزرا ہے جب قطر کا معیشت کا دارومدار موتیوں پر ہوتا تھا- Al Zubarah ایک ایسا ہی ترک شدہ موتی ہے- جہاں کی ماہی گیری اور تجارتی بندرگاہ کے ذریعے قطر نے ترقی کی منازل طے کیں- اس ترقی کا آغاز خلیج فارس کے ساحلوں پر 1700 کے وسط میں ہوا-

image


Mount Etna, Italy
سسلی کے مشرقی ساحل پر٬ میسنا اور کیٹینا کے شہروں کے قریب Etna پہاڑ دنیا کے سب سے زیادہ فعال آتش فشاں میں سے ایک ہے- یہ یورپ کا سب سے فعال بلند ترین آتش فشاں پہاڑ بھی ہے- اس کی اونچائی 11000 فٹ ہے-

image


Pamir National Park, Tajikistan
تاجکستان کا یہ نیشنل پارک 6.5 ملین ایکڑ کے رقبے پر پھیلا ہوا جو کہ تاجکستان کے کل رقبے کا 18 فیصد ہے- اس مقام پر آنے والے کثرت سے زلزلے اور یہاں کے شدید موسمی اثرات کے باعث یہاں آبادی اس جگہ کو چھوڑ چکی ہے- یہ پارک Pamir Knot کے مرکز میں واقع ہے-

image


Xinjiang Tianshan, China
برف سے ڈھکی چوٹیوں کا یہ وسیع سلسلہ جسے Tianshan کہا جاتا ہے دنیا کا سب سے بڑا سلسلہ ہے- جغرافیائی اعتبار سے یہ مقام ہمالیہ سے منسلک ہے- اس مقام پر خوبصورت گلیشیرز٬ قدیم جنگلات٬ جھیلیں اور دریا پائے جاتے ہیں- ایک اندازے کے مطابق اس جگہ پر 2500 برفانی چیتے بھی پائے جاتے ہیں-

image


VIEW PICTURE GALLERY
 

YOU MAY ALSO LIKE:

Hundreds of years ago, a tribe of Berbers put down stakes at the edge of the Sahara, catering to the desert caravans. The streets in Agadez’s old city center still look much like they did in the 15th century—and recently earned UNESCO’s stamp of approval. Each summer, UNESCO convenes to announce new picks for the World Heritage List, chosen for their cultural, historical, and environmental importance, from vast sand dunes and mountains towering 22,000 feet high to magnificent palaces.