ماہ صیام ، نیکیوں کا اہتمام

اللہ تعالیٰ نے انسان کو نیکی اور بدی کے دونوں راستوں کا شعور عطا کیا گیا ہے۔ انسان کو نیکی کے راستے سے روکنے اور برائی کے راستے کو اختیار کرانے والی چیز خواہش نفس ہے جس پر انسان کا ازلی و ابدی دشمن شیطان بآسانی حملہ آور ہوتا ہے اور صراط مستقیم سے بھٹکانے کی ہرممکن کوشش کرتا ہے لیکن اگر انسان کی نفسانی خواہشات اللہ تعالیٰ کے احکام کے تابع رہیں تو وہ شیطان کے اندرونی حملے سے محفوظ رہتا ہے اور اگر یہ ہدایت ربانی کے تابع نہ رہیں تو پھر یہ انسان کو حیوانی سطح سے بھی نیچے گرا دیتی ہیں۔ خواہش نفس کے مقابلے میں ضبط نفس کی قوت حاصل کرنے کے لئے اور نفسانی خواہشات پر قابو پانے کے لئے اللہ تعالیٰ نے سال میں ایک ماہ صبح سے شام تک کھانے پینے سے اجتناب کو لازمی اور فرض قرار دیا ہے جسے ماہ صیام سے تعبیر کیا جاتا ہے۔

صیام صوم کی جمع ہے جس کا مطلب روزہ ہے۔ روزہ انسان کی انفرادی اور اجتماعی خوبیوں کے فروغ کا سبب بنتا ہے۔ روزے کا اصل مقصد انسان کی خواہشات کواللہ کے احکام کے تابع کر کے اسے متقی اور پرہیزگار بنانا ہے اور جو شخص ہر سال ایک ماہ تک صرف اللہ تعالیٰ کی رضا و خوشنودی کی خاطر اپنی بنیادی خواہشات کو قربان کر دے تو اسے وہ روحانی قوت و توانائی حاصل ہو جاتی ہے جس سے وہ اپنے ازلی و ابدی دشمن شیطان کی ہر ترغیب اور حملے کا بآسانی مقابلہ کر سکتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ روزہ دین اسلام کا وہ بنیادی رکن ہے-

رمضان المبارک کا مہینہ غنیمت اورفرصت کا مہینہ ہے جس میں بہت ہی زیادہ نفع حاصل ہوتا ہے ، اورعقل مند اورتجارت میں مہارت رکھنے والا تاجر تو سیزن میں زیادہ سے زیادہ نفع حاصل کرنے کی کوشش کرتا ہے ، اس لیے آپ بھی اس مہینہ کوموقع غنیمت جانیں اورنماز کثرت سے ادا کریں اسی طرح قرآن مجید کی تلاوت بھی زیادہ سے زیادہ کرنی چاہیے۔

امت مسلمہ کو مبارک ہو کہ ان کی زندگی میں ایک با ر پھر ماہ صیام آرہا ہے ۔ خوش نصیب ہیں وہ لوگ جو اس ماہ کا شدت سے انتظار کرتے ہیں اور پھر پورے اہتمام کے ساتھ روزے رکھتے ہیں۔بڑے بدنصیب ہیں وہ لوگ جو اس ماہ کواپنی زندگی میں پاتے تو ضرور ہیںمگر ان کے نصیب میں نہ روزے ہوتے ہیں اور نہ ہی وہ نیکیوں کی سیل سے فائد ہ اٹھا سکتے ہیںبلکہ اپنے لیے جہنم کی آگ مزید گرم کرتے ہیں۔ رمضان المبارک کا مہینہ مسلمانوں کے لیے خوشی کا مہینہ ہے کیونکہ اس میں اللہ تعالیٰ اپنی مخلوق کے لیے اپنی رحمت کے دروازے کھول دیتا ہے۔ انسان ہی نہیں اس ماہ ہر جاندار ، فرشتے اور جنات سب اللہ کی عبادت میں مشغول ہوتے ہیں۔ وہ ان نیکیوں کے بہتے ہوئے سمندر میں ڈوبنا چاہتے ہیںاور اپنے رب کو راضی رکھنا چاہتے ہیں۔

رمضان المبارک ایک برکتوں والا مہینہ ہے ۔اس ماہ میں اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کو خود اجر دیتے ہیں اوراس ماہ میں اللہ تعالیٰ نیکیوں کی سیل لگا دیتے ہیں۔ اب یہ مسلما ن پر منحصر ہے کہ وہ اس سیل سے کتنا فائدہ اٹھا تا ہے؟اگر دنیاوی چیز کی سیل لگ جائے تو ہر شخص اس طرف بھاگتا ہے اور ادھر سے ایک چیز کے بجائے کئی کئی چیزیں لے لیتا ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ ہمارا مہمان اور اللہ کا محبوب مہینہ جس میں اللہ تعالیٰ خود مسلمان کواجرو ثواب دیتے ہیں اس سے کون کون فائدہ اٹھاتا ہے ۔

ماہ رمضان کا بابرکت مہینہ آج سے شروع ہورہا ہے اور دنیا کے کسی بھی گوشہ میں جہاں جہاں بھی مسلمان موجود ہیں وہ کسی بھی ملک و مسلک سے تعلق رکھتے ہوں ہرجگہ اور ہر طرف ان پرسعادت و برکت کی رحمت کا نزول شروع ہوجاتا ہے ۔روزے کے ساتھ قیام ، رکوع و سجود ،دعاؤں مناجات اورتلاوت قرآن پاک کے عملیات شروع ہوجاتے ہیں۔اس ماہ مبارک کی آمد کا یہی وہ مبارک دن تھا جب تقریبا" پندرہ سو سال قبل مسجد نبوی کے منبر سے حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم نے اپنی امت کو یہ خوش خبری سنائی تھی۔

" لوگو ! خدا کا مہینہ برکت و رحمت اور مغفرت کے ساتھ تمہاری طرف آ رہا ہے وہ مہینہ جو خدا کے نزدیک بہترین مہینہ ہے جس کے ایام بہترین ایام جس کی راتیں بہترین راتیںہیں اور جس کی گھڑیاں بہترین گھڑیاں ہیں ، (اس مہینہ میں ) تمہاری سانسیں ذکر خدا میں پڑھی جانے والی تسبیح کا ثواب رکھتی ہیں تمہاری نیندیں عبادت ، اعمال مقبول اور دعائیں مستجاب ہیں اپنے پروردگار کے سامنے سچی نیتوں اور پاکیزہ دلوں کے ساتھ روزہ رکھنے اور قرآن کریم کی تلاوت کرنے کی توفیق کی دعا کرنی چاہئے وہ شخص بڑا بدقسمت ہے جو اس عظیم مہینے میں خداکی ان برکات سے بہرہ مند نہ ہو سکے“۔

اس مہینے کی بھوک اور پیاس کے ذریعے روز قیامت کی بھوک اور پیاس کو یاد کرو ، غریبوں اور مسکینوں کی مدد کرو بڑے کا احترام کرو اور چھوٹوں کے ساتھ محبت سے پیش آؤ ، زبان سے نامناسب باتیں کا پرہیز کرو،کان سے ناروا آوازیں سننے اور نگاہ ناجائز چیزیں دیکھنے سے محفوظ رکھو ، یتیموں کے ساتھ اچھا سلوک کرو ، گناہوں سے توبہ و استغفار کرو کیونکہ آخر سب انسان کو خدا کے پاس پلٹ کر واپس جانا ہے۔

رمضان المبارک میں نیکی کا ثواب کئی گنا زیادہ ہو جاتا ہے۔مومن انسان کے لئے بھلائی کے تمام دروازے کھل جاتے ہیں۔ اسی بابرکت مہینہ میں قرآنِ مجید نازل ہوا۔ اس کا پہلا حصہ رحمت ، دوسرا مغفرت اور تیسرا جہنم سے آزادی کا ہے۔

روزہ ایک قدیم ترین عبادت ہے اور خدا نے کسی بھی اپنی امت کو اس نیکیوں بھری عبادت سے محروم نہیں رکھا ہے۔ روزہ اللہ تعالی کی نعمتوں کا شکرادا کرنے کا وسیلہ ہے ۔.روزہ حرام کردہ اشیاءکو ترک کرنے کاسبب بنتا ہے ۔لہذا اللہ تعالی کے حرام کردہ کاموں میں روزہ بچاو ¿ کا سبب بنتا ہے۔ روزہ ، مساکین پر رحمت ، مہربانی اورنرمی کرنے کا باعث ہے ۔اس لیے کہ جب روزہ دار کچھ وقت کے لیے بھوکا رہتا ہے تو پھر اسے اس شخص کی حالت یاد آجاتی ہے جسے ہروقت ہی کھانا نصیب نہ ہوتا ، تو وہ اس پرمہربانی اور رحم اور احسان کرنے پر ابھارتا ہے ۔

حدیث شریف میںہے کہ شیطان انسان میں خون کی طرح گردش کرتا ہے ، تو روزے کی بنا پر اس کی یہ گردش والی جگہیں تنگ پڑ جاتی ہیں جس سے وہ کمزور ہوجاتا ہے اوراس کے نتیجے میں شیطان کا نفوذ بھی کمزور پڑجاتا ہے۔

رمضان المبارک کے آخری دس دنوں میں اللہ تعالیٰ لاتعداد لوگوں کو جہنم کی آگ سے آزاد کردیتے ہیں۔ ا س لئے انسان کو اگرچہ پورے رمضان میں ہی نیک اعمال کی مکمل کوشش کرنا چاہے مگر آخری دس دنوں میں خصوصی طور پر اعمالِ صالحہ کا اہتمام کرنا چاہئے۔ حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں کہ بے شک نبی کریم ﷺ رمضان المبارک کے آخری دس دنوں میں اتنی عبادت کرتے تھے کہ اس طرح کسی اور دنوں میں نہیں کرتے تھے اور ایک حدیث میں ہے کہ آپ ا آخری عشرہ میں راتوں کوجاگتے اور عبادتِ الٰہی کے لئے کمر باندھ لیتے اور اہل خانہ کوبھی جگا لیتے تھے۔

رمضان المبارک کے مہینہ میں ہی جنت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں اورجنہم کے دروازے بند ہونے کے ساتھ ساتھ بڑے بڑے سرکش قسم کے شیاطین جکڑ دیے جاتے ہیں ، اورہر رات میں ایک منادی کرنے والا یہ منادی کرتا رہتا ہے : اے خیروبھلاءسے دور بھاگنے والے واپس آجا اورخیروبھلاءکے کام کر ، اوراے شروبراءکرنے والے براءسے باز آجا اوراسے کم کردے۔اللہ کے بندو خیروبھلاءکرنے والے بنو اوراس میں سلف صالحین کی اتباع وپیروی کرتے ہوئے نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت پرعمل کرو تا کہ ہم رمضان المبارک کا مہینہ ختم ہوتو ہمارے سارے کے سارے گناہ معاف ہوچکے ہوں اورہمارے اعمال صالحہ قبول کرلیے جائیں -

اللہ تعالیٰ نے ہمیں انتہائی مختصر وقت کے لئے اس دنیا میں بھیجا ہے۔عنقریب ہی ہم خالق حقیقی کے حضور کھڑے ہوکر اپنے اعمال کا حساب و کتاب دینے والے ہیں اس لئے ماہِ رمضان کے روزے بڑے ادب واحترام کے ساتھ رکھیں اور پورا مہینے میں بھرپور کوشش کرکے اپنے مالک ِارض و سما کو خوش کرلیں۔اللہ تعالیٰ آپ کو اور مجھے اس ماہ میں زیادہ سے زیادہ عبادت کرنے اور اپنے رب کو راضی کرنے کی توفیق دے (آمین) قارئین سے التما س ہے کہ اپنی دعاؤں میں اس ناچیز کو بھی یاد رکھیں اور میرے لیے خصوصی دعا فرمائیں۔
Aqeel Khan
About the Author: Aqeel Khan Read More Articles by Aqeel Khan: 147 Articles with 120765 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.