12
ربیع الاول کی آمد آمد ہے
ہر سال کی طرح اس بار بھی نبی کے پروانے مصطفی کی محبت کے گیت گا رہے ہیں اپنے
گھروں اور گلیوں کو سجا رہے ہیں اور کیوں نہ ایسا کرے اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے
“ قل ان کنتم تحبون اللہ فاتبعونی یحببکم اللہ“ مسلمانو اگر تم یہ چاھتے ہو کے
اللہ تم سے محبت کرے تو میری پیروی کرو اللہ تم سے محبت کرے گا“ نبی کریم کا جو
مقام کتاب اللہ میں بیان ہوا ہے اس کی روح سے کوئی بھی مومن مرد اور عورت نبی
پاک کی اطاعت سے روگردانی نہیں کر سکتا ۔
آپ صل اللہ علیہ وسلم رحمت اللعالمین ہیں اور آپ کی زندگی ہمارے لیے بہترین
نمونہ ہے۔
نبی کی پاک ہستی نے اللہ کے پیغام کو امت تک پہچانے کے لیے بے شمار تکالیف اور
مصبتیں برداشت کی اپنوں نے آپ کو بے شمار زخم دئے آپ کو آپ کے محبوب شہر سے
نکال دیا آپ پر پتھر برسائے آپ کو لہو لہان کردیا آپ کے ساتھیوں کو اذیتیں دی
گئی مگر نہ آپ نے اور نہ ہی آپ کے صحابہ رضوان اللہ علیھم نے کبھی شکایت کی ۔
آج ہم بھی ہیں کہ دین کی راہ میں کوئی تکلیف برداشت نہیں کرسکتے ولادت رسول
منانا تو اپنا فریضہ اول سمجھتے ہیں لیکن مقاصد رسول سے ہمیں کوئی سروکار نہیں
۔ آپ کی نعت پڑھنا باعث ثواب جانتے ہیں لیکن آپ کی آنکھوں کی ٹھنڈک نماز سے دل
نہیں لگاتے۔ سال میں ایک بار ہم جشن رسول کی خوشی میں مٹھائیاں اور کھانا تقسیم
کرتے ہیں لیکن پورے سال ہمارے سامنے غریب اور مساکین ہاتھ پھیلائے کھڑے نظر آتے
ہیں مگر ہمارے دل ان کی مدد کے لیے نہیں تڑپتے ۔ ہر سال مصطفیٰ کی سیرت کے چرچے
ہوتے ہیں لمبی اور پرجوش تقاریر ہوتی ہیں مگر سارا سال کبھی ہمارے منہ سے یہ
نہیں نکلتا کہ بھائی آؤ نماز قائم کریں بھائی جھوٹ نہیں بولتے بھائی کسی کو
دھوکہ نہیں دیتے بھائی یہ سنت رسول ہے اس پہ عمل کرتے ہیں۔ یہی بے عملی کی
زندگی ہے جو ہمیں دین سے دور کر رہی ہے اور دنیا میں ذلیل اور رسوا کر رہی ہے
صرف زبان چلانے سے ہم مومن نہیں بن سکتے اس کے لیے ہمیں اپنے دلوں کو بھی
کھولنا ہوگا کیوں کہ ہمارے دلوں میں تالے پڑ چکے ہیں ان تالوں کو توڑنے سے ہی
ہم سہی راہ پہ چل سکے گے۔ اللہ ہم سب کو عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے آمین |