رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے
قول، فعل ، تقریر اور سنت کو محدثین کی اصطلاح میں حدیث کہتے ہیں یعنی حدیث
ہمارے پیارے نبی صلیٰ اللہ علیہ وسلم کا کلام اور سنت ہے، اصول فقہ اور اصول
حدیث میں سنت اور حدیث کو زیادہ تر اہل علم کے نزدیک مترادف سمجھا جاتا ہے
دیکھئے التقریر والتحبیر جلد ۲ صفحہ ۲۹۷ ، تعریفات الجرجانی صفحہ ۵۴ ، علوم
الحدیث از ڈاکٹر صحبی صالح صفحہ ۱۷،۲۴ ، معجم مصطلحات الحدیث ولطائف الاسانید
صفحہ ۱۸۳
سنت کے معلوم کرنے کا صرف ایک ہی ذریعہ یعنی حدیث ہے۔ ہر مسلمان جو رسول اللہ
صلیٰ اللہ علیہ وسلم سے محبت کرتا ہے وہ آپ کی صحیح و ثابت ہر حدیث سے بھی
محبت کرتا ہے، یہ ہمارے ایمان کا لازمی تقاضا ہے۔ اللہ تعالٰی فرماتا ہے۔
جس نے رسول کی اطاعت کی اس نے اللہ کی اطاعت کی- النساء : ۸۰
رسول اللہ صلیٰ اللہ علیہ وسلم کا ارشاد پاک ہے
پس جس نے محمد صلیٰ اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کی تو اس نے اللہ کی اطاعت کی، اور
جس نے محمد صلیٰ اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی کی تو اس نے اللہ کی نافرمانی کی
البخاری: حدیث نمبر ۷۲۸۱
آپ صلیٰ اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد اب قیامت تک آپ کی اطاعت آپ کی
احادیث پر عمل کے ذریعے سے ہی ممکن ہے۔ رسول اللہ صلیٰ اللہ علیہ وسلم نے
فرمایا
قریب ہے کہ کوئی آدمی تکیے پر ٹیک لگائے ہو اسے میری حدیثوں میں سے کوئی حدیث
سنائی جائے تو وہ کہنے لگے ہمارے اور تہمارے درمیان کتاب اللہ ہے۔ ہم اس میں
جوحلال پائیں گے اسے حلال سمجھیں گے اور اس میں جو حرام پائیں گے اسے حرام
سمجھیں گے، خبردار سن لو بے شک رسول اللہ صلیٰ اللہ علیہ وسلم نے جسے حرام قرار
دیا ہے وہ اسی طرح حرام ہے جیسے اللہ نے حرام کیا ہے
ا
بن ماجہ:۱۲ و اِسنادہ حسن، الترمذی:۲۶۶۴ وقال:"حسن غریب" وصححہ الحاکم ۱۔۱۰۹
مروی ہے کہ امام زہری رحمہ اللہ نے فرمایا
"اللہ کی طرف سے پیغام بھیجنا اور اس کے رسول پر اللہ کا پیغام پہنچانا اور
ہمارے اوپر اس کا تسلیم کرنا ہے۔ صحیح البخاری جلد ۸ صفحہ ۶۲۴ قبل ح ۷۵۳۰ طبع
مکتبہ قدوسیہ لاہور
صحیح العقیدہ مسلمان کا یہ عقیدہ و عمل ہوتا ہے کہ وہ پیارے نبی سیدنا محمد
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صحیح و ثابت احادیث کو سر آنکھوں پر رکھتا ہے۔
وما علینا الا البلاغ |