تیری جرات کو سلام

اسلام اور کفر کی جنگ تھی‘ ایک بار ایسا ہوا کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ دشمنوں میں گھِر گئے۔ مگر ان کی بہادری پر دشمن بھی اش اش کر اٹھا۔ ایک دشمن نے موقع پا کر پیچھے سے اچانک حملہ کر نا چاہا۔ شیر خدا حضرت علی رضی اللہ عنہ سمجھ گئے اور آپ نے پلٹ کر دفاعی وار کیا۔ یہ ایسا بھرپور وار تھا کہ دشمن کی تلوار کے ٹکڑے ٹکڑے ہو گئے۔ تلوار دشمن کے ہاتھ سے نکل گئی اور وہ نہتا ہو چکا تھا۔ مگر گھبرا کر بھاگا نہیں بلکہ کہنے لگا علی (رضی اللہ تعالیٰ عنہ)مجھے تلوار دو تو میں اب بھی مقابلہ کرنے کو تیار ہوں۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ کی بہادری پر غور کریں‘ آپ رضی اللہ عنہ نے اپنی نہایت نفیس تلوار دشمن کے حوالے کر دی اور خود نہتے ہو گئے۔ اس پر دشمن ہکا بکا رہ گیا۔ اس کی سمجھ میں نہیں آ رہا تھا کہ یہ ماجرا کیا ہے۔ میں تو اس تلوار سے حضرت علی رضی اللہ عنہ کے ٹکڑے ٹکڑے کر سکتا ہوں۔ یہ سوچ کر دشمن حیران و پریشان تھا کہ بمشکل اس کی زبان سے نکلا‘ اے علی رضی اللہ عنہ ! تم نے تلوار مجھے دے دی۔ خود نہتے ہو گئے۔ اب تم کیا کرو گے؟دوستو! حضرت علی کے جواب پر غور کرو۔ فرمایا” آج تک ایسا کبھی نہیں ہوا ہے کہ کسی نے مجھ سے کچھ مانگا ہو اور میں نے دینے سے انکار کیا ہو“۔ دوستو اس جواب پر دشمن مغلوب ہو گیا اور کہا مرحبا‘ مرحبا‘ اے علی رضی اللہ عنہ میں تمہاری جرات اور شرافت کے سامنے اپنا سر جھکاتا ہوں۔
abdul razzaq wahidi
About the Author: abdul razzaq wahidi Read More Articles by abdul razzaq wahidi: 52 Articles with 86991 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.