ہوتا ہے شبُ روز تماشہ مرے آگے

آٓج سے تقریباً پینتیس سال قبل جب ناگن چورنگی کراچی میں نے ایک فلیٹ خریدا تو میرے پڑوسی مجھے سے ملنے تشریف لائے، اِدھر اُدھر کی باتوں کے بعد انہوں ایک بڑا ہی عجیب سا سوال کیا جسے سن کر میں تھوڑا مشکوک سا ہو گیا، سوال یہ تھا، ’’کہ کیا آپ کی فیملی میں کوئی جوان لڑکا ہے ‘‘؟ ؟

میں نے بڑ ی حیرانی سے اُن کی طرف دیکھا اور دل ہی دل میں سوچنے لگا کہ یہ ایسا کیوں پوچھ رہے ہیں ؟ کیا اِن کے ہاں کوئی جوان لڑکی ہے جس کی وجہ سے یہ خوفزدہ ہیں یا پھر کوئی رشتے وشتے کا چکر ہے۔

انہوں نے میری حیرت کو بھانپتے ہوئے بڑے ہی رازدارانہ انداز میں میری طرف جھکتے ہوئے کہا، بھائی صاحب آپ میری بات کا کوئی غلط مطلب نہ لیں میں یہ اس لیے پوچھ رہا ہوں کہ آپ پنجاب سے کراچی میں نئے نئے آئے ہیں اور یہاں کے حالات سے پوری طرح واقف نہیں ہیں، دراصل یہاں پر ایک سیاسی پارٹی کے لوگ جوان لڑکوں کو زبردستی اپنا کارکن بنا لیتے ہیں اور اگر کوئی انکار کرے تو جان سے مار دینے سے بھی دریغ نہیں کرتے اس لیے میں پڑوسی ہونے کے ناطے آپ کو آگاہ کرنا ضروری سمجھتا ہوں،آ پ میری بات کا بُرا نہ منائیں آہستہ آہستہ آپ کے علم میں سب کچھ آ جائے گا ، ہم تو اپنے ایک جوان بیٹے سے ہاتھ دھو ہی چکے ہیں۔

اُن کی بات سُن کر پہلے تو مجھے شک ہوا اور ہونا بھی چاہیے تھا کہ کہیں وہ مجھے خوف زدہ کر کے کوئی فائدہ اُٹھانے کے چکر میں تو نہیں !

مگر اُن کی ڈھلتی عمر اور غمزدہ چہرے کو دیکھ کر ایسا نہیں لگتا تھا، پھر بھی میں نے ازراہِ ہمدردی اُن سے پوچھ ہی لیا کہ آپ کے بیٹے کے ساتھ کیا ہوا تھا بھائی صاب ؟؟

انہوں نے جواب میں ایک ٹھنڈی سانس بھرتے ہوئے کہنا شروع کیا، بھائی صاب کیا بتائیں یہ جو مہاجرقومی مومنٹ والے ہیں نا ؟ یہ کہتے ہوئے ان کا لہجہ ذرا دب سا گیا،یہ جوان جوان لڑکوں کو پکڑ کے لے جاتے ہیں اور اُن کے ہاتھ میں اسلحہ دے کر اُن سے غیر قانونی کام کرواتے ہیں ، ہمارے انیس سالہ تسنیم کو بھی ایسے ہی ایک دن اُٹھا کر لے گئے ، یہی کوئی تین ماہ پہلے کی بات ہے ، بس!! اب وہ انہی کی زبان بولتا ہے کبھی کبھار گھر آتا بھی ہے تو کہتا ہیـ’’ بھائی‘‘ نے یوں کہا ہے تو بھائی نے ووں کہا ہے سمجھ میں نہیں آتا کیسا بر ین و اش کر دیا ہے اُس کا کہ ہماری کوئی بات اُس کی سمجھ میں یا تو آتی ہی نہیں اور اگر آ بھی جائے تو ’’بھائی‘‘ کے خوف سے اس پر عمل نہیں ہوتا تین بہنوں کا اکلوتا بھائی ہے اﷲ اُس کو ہدایت دے ، ہمیں ہر وقت دھڑکا لگا رہتا ہے کہ جیسے جیسے وہ کام کرتا ہے ان کا انجام تو بڑا خوفناک ہوتا ہے۔

خیر میں نے اُن کو تسلی دیتے ہوئے کہا بھائی صاب اﷲ کریم سے دعا کیجیے وہی ہدایت دینے والا ہے انشااﷲ آپ کا بیٹا واپس راہِ راست پر آ جائے گا۔

کچھ عرصہ گذرنے کے بعد ایک دن میں ایک ٹائر پنکچر لگانے والے اپنے دوست کے پاس بیٹھا گپ بازی کر رہا تھا کہ اچانک بیس بائیس سالہ دو لڑکے دوکان کے اندر گھسے اور پرانے ٹائرجو اوپر نیچے رکھے ہوئے تھے اُن میں کپڑے میں لپٹی ہوئی کوئی بھاری چیزرکھی ا ور میرے دوست کو مسکرا کر اشارہ کرتے ہوئے چلے گئے، میں نے حیران ہو کر اپنے دوست سے ہاتھ کو دائیں بائیں ہلاتے ہوئے پوچھا، کہ بھائی یہ کیا معاملہ ہے؟؟

تو میرے دوست نے جس کا نام انیس اور تعلق لاہور ہی سے تھا ،ادھر کچھ سالوں سے وہ کراچی گارڈن میں دوکان لگا کر بیٹھ گیا تھا اور پرانے ٹائروں کی مرمت اور خرید و فروخت کا دھندا جو کہ اچھا ہی چل رہا تھا ،میں کبھی کبھی اس کے پاس جا کر لاہور کی یادیں تازہ کرنے بیٹھ جاتا ۔

اُس نے منہ پر انگلی رکھ کر مجھے خاموش رہنے کا اشارہ کرتے ہوئے لاپرواہی سے مسکراتے ہوئے کہا، اپنے ’’بھائی‘‘ کے لوگ ہیں کچھ اسلحہ وغیرہ رکھ جاتے ہیں۔

میں نے پریشان ہوتے ہوئے کہا، کیا تم کو ڈر نہیں لگتا اگر کوئی پولیس والا دیکھ لے تو تمہارے لیے بھاری مُصیبت بن سکتی یہ بات؟

اس پر میرے دوست نے ہنستے ہوئے پنجابی کا ایک جملہ کہا جو کچھ یوں تھا ، ’’رب نیڑے یا قوسُن نیڑے‘‘ جس کا مطلب ہے، کہ رب نزدیک ہے یا گھونسہ نزدیک ہے‘‘ ارے بھئی یہاں ان کا راج پاٹ ہے ، یہ آتے ہیں اپنی وصولی کرتے ہیں چلے جاتے ہیں اگر کوئی گڑ بڑ کرے تو اسلحہ دکھا دیتے ہیں ، اگر پھر بھی نہ مانے تو اسلحہ چلا دیتے ہیں، پولیس کے آنے تک بندہ اوپر پہنچ جاتا ہے۔

اب بات میری سمجھ میں آئی کہ میرا پڑوسی بیچارہ ٹھیک ہی کہتا تھا،کراچی میں ’’بھائی‘‘ کا راج ہے۔
مگر اﷲ کی لاٹھی بے آواز ہے جب وہ پڑتی ہے تو بڑے بڑے بھائی روتے نظر آتے ہیں،

ایک دفعہ ان گنہگار کانوں نے ایک مُتکبرانہ آواز سنی تھی ، ’’ کہ میں تو کمزور ہو سکتا ہوں (کُرسی پر ہاتھ مارتے ہوئے)مگر یہ کُرسی تو کمزور نہیں!

پھر ایک دن وہ کُرسی بھی اُسے پھانسی کے پھندے نہ بچا سکی۔

ایک اور آواز ایسے ہی انداز میں سنی ’’کہ میں کسی سے ڈرتا ورتا نہیں ہوں‘‘ آج خوف اُسے ہر طرف سے گھیرے ہوئے ہے۔

بھائی نے بھی بہت بڑکیں ماری ہیں اس کا کیا انجام ہو گا ؟ ﷲ ہی جانے ؟؟
H.A.Latif
About the Author: H.A.Latif Read More Articles by H.A.Latif: 58 Articles with 83983 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.